طالبان سے مذاکرات کے لئے
کمیٹیاں بنیں ،ملاقاتیں ہوئیں لیکن مذاکرات ادھورے رہے کمیٹیوں کا کوئی
خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا،مذاکرات کی ناکامی کے بعد اور کمیٹیوں کی خاموشی
کے بعد دہشت گردی کی وارداتوں کا خدشہ موجود تھا ،ہائی الرٹ بھی جاری کئے
گئے،لیکن سیکورٹی کے انتظامات کا اس وقت پتہ چلا جب کراچی ایر پورٹ دہشت
گردوں کا نشانہ بنا۔پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے حساس ترین علاقے بین
الاقوامی اییئر پورٹ پر دہشت گردی کے حملے سے حکومت کی کارکردگی واضح ہوچکی
ہے،دہشت گرد ایک گاڑی میں جدید اسلحہ جس میں راکٹ لانچر ،ہینڈ گرنیڈ ہوتے
ہیں کسی مقام سے سفر کرتے ہوئے ایئر پورٹ پہنچتے ہیں لیکن راستے میں انہیں
کوئی رکاوٹ نہیں ہوئی،اسلحہ سمیت پہنچنے والے ان دہشت گردوں کو کراچی پولیس
نے کسی مقام پر نہ روکا نہ چیک کیا ۔مبینہ طور پر دس دہشت گردوں کا ٹولے نے
ایئر پورٹ پہنچ کر اے ایس ایف کے اہلکاروں کو شہید کیا ۔ دہشتگردی کی اس
کارروائی کے دوران 19 افراد جاں بحق جبکہ 10 دہشتگرد بھی ہلاک ہوچکے
ہیں۔ترجمان رینجرز کے مطابق دہشت گردوں سے بھارتی ساخت کا اسلحہ برآمد ہوا
ہے جبکہ ہلاک دہشت گردوں کے ساتھ لائے گئے سامان اور بیگوں سے خون روکنے
والے انجکشنز بھاری تعداد میں برآمد کیے گئے ہیں، انجکشنز پر واضح الفاظ
میں "میڈ ان انڈیا" لکھا گیا ہے۔ انجکشنز بھارت میں تیار ہوتے ہیں اور دہشت
گردوں کے پاس انتی بڑی تعداد میں ان کی موجودگی لمحہ فکریہ اور ایک بڑا
سوالیہ نشان ہے، یہ انسولین اور انجکشنز درد روکنے، خون بہنے کی رفتار کم
کرنے اور خون منجمند کرنے کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں۔ بلوچستان کے بعد
کراچی کی بدامنی میں بھارت کا ہاتھ اور ان کے ملوث ہونے کے شواہد اب کسی سے
ڈھکے چھپے نہیں، میڈیا، سرکاری افسران اور دیگر حلقوں کی جانب سے پاکستان
میں بدامنی میں ملوث بھارتی دہشت گرد اور بھارت کے ہاتھ کو بے نقاب کردیا
گیا ہے۔اس حملے کی ذمہ داری تو کالعدم تحریک طالبان نے قبول کی لیکن حکومت
کو اس طرف بھی غور کرنا ہوگا کہ بھارتی اسلحہ اور بھارتی انجیکشن کا ملنا ؟اس
کے تانے بانے کہاں سے جا کر ملتے ہیں؟بلوچستان میں تو انڈیا علیحدگی ی
تحریکیں چلارہا ہے انکی سرپرستی کر رہا ہے اور وطن عزیز میں ہونے والی دہشت
گردی و تخریب کاری میں بھی بھارتی ایجنسی را کا اہم کردار ہے ،اس کاروائی
میں بھی بھارتی اسلحہ استعمال ہونے کو بنیاد بنا کر حکومت پاکستان کو خاموش
رہنے کی بجائے بھارت سے دوٹوک بات کرنی چاہئے ۔دہشت گردی کی اس واردات میں
جدید اسلحہ سے لیس کم از کم 10 دہشتگرد اولڈ ٹرمینل فوکر گیٹ سے ایئرپورٹ
کے اندرونی حصے میں داخل ہوئے جہاں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزاحمت پر اے
ایس ایف کے 4 اہلکار شہید ہوئے جس کے بعد دہشتگردوں نے دستی بموں سے حملہ
کرتے ہوئے ایئرپورٹ کے اندرونی حصے میں جانے کی کوشش کی تاہم دہشتگردوں سے
نمٹنے کے لئے پولیس، رینجرز ، پاک فوج سمیت ایلیٹ فورس اور اسپیشل سیکیورٹی
یونٹ کے دستوں نے آپریشن میں حصہ لیا اور 5 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے
مقابلے کے بعد10 دہشتگرد مار گرائے۔ ایک عینی شاہدسرمد حسین نے بتایا کہ وہ
پی آئی اے میں انجینئر ہیں اور اتوار کی شب اپنے معمول کے فرائض انجام دے
رہے تھے کہ اچانک فائرنگ کی آوازیں آا شروع ہوگئیں اور ساتھ ہی کئی دھماکے
بھی سنائی دیے ،حملے سے بھگدڑمچ گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا تو انھوں نے
تیسری منزل سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔ایک اور عینی شاہد امتیازنے
بتایا کہ ملزمان نے بھاری بیگ اپنی کمر پر لادے ہوئے تھے اوروہ ہائی روف سے
اترے جس کے بعدٹرمینل کی جانب بڑھے ،اس دوران ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے
اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کی لیکن حملہ آوران پر فائرنگ کرتے ہوئے آگے کی
جانب بڑھتے رہے۔دہشت گردوں کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان ہیں، دہشتگردوں
نے اپنے کندھون پر بیگ لٹکائے ہوئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق دہشت گردوں
نے اے ایس ایف کے اہلکاروں کی وردیاں پہن رکھی تھیں اور ان کے پاس اے ایس
ایف کے جعلی کارڈ بھی موجود تھے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ تقریباً سوا گیارہ
بجے کے بعد اچانک فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا اور ساتھ ہی دھماکوں کی آوازیں
سنائی دیں جس کے بعد انھوں نے اپنے دفاتر کے باہر سے دیکھا تو چند افراد
بھاگتے ہوئے دکھائی دیے ، ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور ازبک یا چیچن
معلوم ہورہے تھے، انھوں نے جیکٹیں بھی پہنی ہوئی تھیں جوکہ ممکنہ طور پر
خود کش جیکٹیں ہوسکتی ہیں۔ایئرپورٹ پر موجود ایک عینی شاہد نے بتایا کہ
سفید کلر کی سرکاری نمبر پلیٹ لگی ہائی ایس پہلوان گوٹھ کی جانب سے آئی اور
ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے ہیڈ کوارٹرز کے قریب قائم گیٹ پر پہنچی ، اس میں
سے تقریباً 10 افراد اترے اور فائرنگ کرتے ہوئے ایئرپورٹ پر اندر کی جانب
چلے گئے ، تمام افراد سیاہ رنگ کے ٹریک سوٹ میں ملبوس تھے۔ موقع پر موجود
ایئرپورٹ تھانے کے اہلکار نے فوری طور پر تھانے کو مطلع کیا اور تھانے کی
دو پولیس موبائلیں موقع پر پہنچیں ۔دہشت گردی کی اس واردات میں نو سیکیورٹی
اہلکاروں اور نجی ایئرلائن کے ملازم سمیت 19افراد شہید ہوگئے ہیں جن کی
شناخت اے ایس ایف کے فرخ حسین ، مرتضی شاہ ، منتظر ، عبدالمالک ، طارق
محمود ، محمد سرور ، محمد اعظم ، محمد اقبال ،رینجرز کادل مراد اورنجی ایئر
لائن کے عبدالخالق صدیقی شہید ہوگیا۔ آپریشن کے دوران ایئرلائن کا ملازم
ہارٹ اٹیک ہونے سے چل بسا۔ڈی جی سندھ رینجرز نے بتایاکہ آپریشن میں پاک فوج
، رینجرز، پولیس اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی اور دہشتگردوں
کے مذموم مقاصد کوپورانہیں ہونے دیا اور ایئرپورٹ کے اندرونی حصے کو
کلیئرکردیاگیا، سات دہشتگردمقابلے میں مارے گئے جبکہ تین نے خود کو اْڑالیا۔
ساڑھے گیارہ بجے آپریشن شروع کردیاگیاتھا، دہشتگرد5,5کی ٹولیو ں میں دو
جگہوں سے داخل ہوئے تاہم نجی ٹی وی چینل کے مطابق 15کے قریب حملہ آور تین
مقامات سے داخل ہوئے۔ ڈی جی رینجرز کاکہناتھاکہ حملہ آور غیر ملکی لگتے ہیں
جن کی عمر 20سے 25سال کے درمیان ہے ، ڈی این اے ٹیسٹ کرائیں گے ، صرف
کارگوٹرمینل میں آگ لگی ہے۔ ہائی ایس کا ڈرائیور دہشتگردوں کو اْتار کر
فرار ہوگیا، پی آئی اے ترجمان کے مطابق حملے کی وجہ سے 20سے زائد پروازیں
منسوخ ہوگئی ہیں۔نجی ٹی وی چینل نے ڈی جی رینجرز کے حوالے سے بتایاحملے میں
بھارتی اسلحہ استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں جبکہ ہلاک ہونیوالے ازبک ،
افغان اور چیچن باشندے ہیں۔ جناح انٹرنیشنل ائر پورٹ پر حملہ کرنے والے
دہشتگردوں کے ازبک اوران کا اسلحہ بھارتی ساختہ ہونے کا انکشاف ہوا
ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جناح ائر پورٹ پر
سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دہشتگرد ازبک لگتے ہیں اور انہوں
نے ہاتھوں میں کڑے بھی پہن رکھے ہیں, ترجمان رینجرز کا کہنا ہے دہشتگرد جو
اسلحہ لے کر حملہ آور ہوئے ہیں وہ بھارتی ساختہ ہے۔برآمد ہونے والے اسلحے
میں2 خودکش جیکٹ اور20 بم بھی شامل ہیں جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا ہے،
دہشتگردوں سے4ایس ایم جی گنز او راکٹ لانچر بھی بر آمد کیا گیا ہے۔دہشت
گردوں کے پاس کھانے پینے کے سامان میں، کھجوریں، چنے اور سوکھی روٹیاں بھی
موجود تھیں جو رن وے کے اطراف موجود شیڈز کے نیچے پناہ گاہ بنائے بیٹھے تھے۔
جناح انٹر نیشل ایئر پورٹ پر حملہ کرنے والوں کے پاس سے خون منجمد کرنے
والے فیکٹر ایٹ کے انجکشن بر آمد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی ٹی وی نے طبی
ماہرین کے حوالے سے بتا یا کہ فیکٹرایٹ انجکشن خون کے زیادہ بہاؤ کو روکنے
کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور عام طور پر محاذ جنگ پر فرنٹ لائن پر لڑنے
والے فوجیو ں کو دیا جاتا ہے۔ عام طور پر بھارتی فوجی اس انجکشن کا بہت
زیادہ استعمال کر تے ہیں ۔ حملہ آوروں کے زیر استعمال اسلحہ کے فنگر پرنٹس
لئے جائیں گے۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کراچی ائر پورٹ پر
حملہ دہشت گردوں کی ناقابل معافی حرکت ہے۔ دہشت گردوں کو ایسا جواب دیا
جائے گا کہ مستقبل میں کوئی ایسا کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔ کراچی ائر پورٹ
پر دہشت گردوں کے حملے میں قومی اثاثوں اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
حملہ آوروں اور پناہ لینے والے دہشت گردوں کو ان کے اڈوں میں شکست دی جائے
گی۔ خواجہ آصف نے کہا دہشت گردی کا یہ عمل ناقابل معافی ہے۔ ریاست بھرپور
جواب دے گی۔ مستقبل میں اس طرح کی بزدلانہ کارروائی کی کوئی بھی جرات نہیں
کر سکے گا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہداﷲ شاہد نے نامعلوم
مقام سے ٹیلی فونک گفتگوکرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی اورا ِسے
ڈرون حملے میں مارے جانیوالے سابق امیر حکیم اﷲ محسود کی ہلاکت کا بدلہ
قراردیا۔ ترجمان کاکہناتھاکہ غیر اعلانیہ جنگ پھر شروع کردی گئی ہے
اوروزیرستان میں ساتھیوں کی ہلاکت اور اعلان جنگ کیخلاف جوابی کارروائی کا
حق رکھتے ہیں،خود کش حملہ آور ایئرپورٹ میں داخل ہوئے اور کارروائی کی۔
وزیرداخلہ نے ایئرپورٹ پر حملے کی رپورٹ طلب کرلی۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف
نے کامیاب آپریشن پر مسلح افواج کو مبارکباد پیش کی۔پاک فوج کے محکمہ
تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق تمام اثاثے محفوظ ہیں۔ترجمان
کاکہناتھاکہ لگنے والی آگ طیاروں میں نہیں بلکہ عمارت میں لگی تھی۔دہشت
گردی کی اس کاروائی کو ناکام بنانے کے لئے پاک فوج کے جوانوں نے جو کردار
ادا کیا یقینا قابل تحسین ہے ،پاک فوج کے جوان اپنی جانون پر کھیل کر دہشت
گردوں کا مقابلہ کرتے رہے اور انہیں ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے ۔فوج کے
جوانوں کے جذبہ ،ہمت کو پاکستانی قوم سلام ،سلیوٹ پیش کرتی ہے جنہوں نے پر
مشکل وقت میں پاکستان کے لئے اہم ترین کردار ادا کیا۔ |