دہشت گردوں کا علاج صرف پاک فوج کے پاس

سکیورٹی فورسز کے جو انو ں نے کر اچی ائیر پور ٹ پر بہا دری کی نئی تا ریخ رقم کر تے ہو ئے اپنی جانو ں کا نذرانہ پیش کر کے تمام اہم قو می اثاثو ں کو محفوظ رکھا دہشت گردوں کے نا پا ک منصو بے ناکام بنا دئیے کراچی ائیر پورٹ کے وی آئی پی ٹرمینل پر دہشت گردوں کے حملے کے 13 گھنٹے بعد ہوائی اڈے کو کلیئر کردیا۔ فورسز کے آپریشن میں تمام 10 حملہ آور دہشت گرد ہلاک کردئیے گئے ۔کراچی ائیر پورٹ کی سکیورٹی کلیئرنس کے بعدپی آئی اے کی پروازوں کی آمدورفت پیر شام 4 بجے سے شروع ہو گئی۔ پاکستان آرمی کے دستے بڑی تعداد میں واپس چلے گئے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر سکیورٹی فورسز کو شاباش دی ہے۔ وزیراعظم نے فورسز کے جوانوں کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے فورسز کے اہلکاروں نے اپنی جان کی قربانی دے کرجس جرات مندی اور دلیری سے قومی اثاثوں کو محفوظ رکھا اس پر پوری قوم کو اپنے شہداء پر فخر ہے ، ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ پاک فوج، رینجرز اور پولیس کا کراچی ائیرپورٹ کلیئر کرانا قابل تعریف ہے ، جوانوں نے بہادری سے قومی اثاثوں کا تحفظ کیاجو اپنی مثال آپ ہے۔ صدر ممنون حسین نے کراچی حملے کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ملک دشمنوں کے بزدلانہ حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کراچی ائیرپورٹ پر دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو مبارکباد دی ہے اور شہید ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کراچی ائرپورٹ پر حملہ کرنے والے وہاں دوچار گھنٹے کیلئے اور وہاں مرنے نہیں بلکہ ائرپورٹ پر قبضہ کرنے اور ملک کو مفلوج کرنے کیلئے آئے تھے۔ مگر ہمارے سکیورٹی اداروں نے کمال مستعدی سے صورتحال کنٹرول کی اور ائرپورٹ کو چند گھنٹوں بعد پھر فنکشنل کردیا۔اس واقعہ میں غیر ملکی ہاتھ کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا غیر ملکی اسلحہ ملنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے بعد پتہ چلے گا کہ اسلحہ کس ملک کا تھا۔ ایسی وارداتوں میں ملوث عناصر ملک دشمن ایجنڈے پر ہیں ان کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو کراچی ائرپورٹ پر دہشت گردوں کے ساتھ کیا۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ پوری قوم، پارلیمنٹ، مسلح افواج، سول سوسائٹی اور تمام سیاسی جماعتیں ملکی سالمیت کیلئے متحد ہیں۔ ریاست کو جھکانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو گی،کراچی ائیر پورٹ پر حملہ ترقی کرتی ملکی معیشت پر حملہ ہے،حملہ آور یہاں غیر ملکی سرمایہ کاری کو روکنا چاہتے ہیں۔ ان کا علاج ہماری مسلح افواج کے پاس ہے اور فوج کو علاج کی کھلی چھٹی دیدی ہے۔ سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے کراچی واقعہ ، تفتان اور شمالی وزیرستان سمیت ملک میں امن و امان کی مجموعی خراب صورتحال کی ذمہ داری وفاقی حکومت اور سکیورٹی اداروں پر عائد کرتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار اور وزیراعظم کے مشیر برائے ہوا بازی شجاعت عظیم سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا اور کہا کراچی اور تفتان واقعہ کی تحقیقات کر ا کر ایوان میں رپورٹ پیش کی جائے۔ دہشت گرد بھارتی اسلحہ استعمال کر رہے ہیں، حکومت کی داخلی سلامتی پالیسی ناکام ہو گئی ہے، کراچی ائرپورٹ پر حملے پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کراچی واقعہ ہمارے سکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے، دہشت گرد اتنا بھاری اسلحہ لیکر ایئر پورٹ کے اندر کس طرح داخل ہوگئے، ہمارے سکیورٹی اداروں کو حملے کی پہلے سے اطلاع کے باوجود خاطر خواہ اقدمات کیوں نہیں اٹھائے گے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے کہا پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں انڈین اسلحہ استعمال کیا جارہا ہے۔ ایران ، افغانستان سے ہماری چیک پوسٹوں پر حملے کر کے ہمارے جوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کراچی معاملے کی شفاف تحقیقات کرائیں اور ذمہ دارن کیخلاف کارروائی کریں۔امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کراچی ایئر پورٹ پر حملہ کی شدید مذمت کی ہے اور کہاہے کہ پوری قوم افواج پاکستان اور دفاعی اداروں کی بہادری کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی جانیں قربان کر کے اس حملہ کو ناکام بنایا۔ حکومت پاکستان ہزاروں مسلمانوں کی قاتل مودی سرکار سے یکطرفہ دوستی پروان چڑھانے کی بجائے بھارت کے خلاف مضبوط دفاعی پالیسی تشکیل دے۔بھارت و امریکہ دہشت گردی و تخریب کاری کے ذریعہ پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی خوفناک سازشیں کر رہے ہیں جنہیں ناکام بنانے کیلئے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعاکی ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ حکومت ،فوج ،سیکورٹی ادارے اور سیاستدان ملکر فیصلہ کریں کہ شیروں کی طرح لڑیں گے اور للکارتے ہوئے جانیں دینگے روز روز خوفزدہ رہنے سے بہتر ہے کہ شیر کی زندگی اختیار کی جائے ۔ کراچی کے واقعہ نے ساری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے کس کے سہارے قوم خود کو محفوظ سمجھے خیبرپختونخوا،راولپنڈی میں واقعات ہوئے مہران بیس پر حملہ کیا گیا تھا اور اب کراچی جیسے اقتصادی شہر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کیا گیا ہے اس واقعہ کے حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کئی گھنٹوں تک کوئی رد عمل نہیں آیا؟ ۔ کراچی ایئر پورٹ پر حملے کے دوران جہاں ماں سے لخت جگر اور بہنوں سے ان کا بھائی چھینا وہاں سہاگنوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم بھی کر دیا گیا۔ انجینئر فخر الحسن نے صرف نو ماہ قبل ہی قومی ایئر لائن میں شمولیت اختیار کی تھی اور ان دنوں بہنیں اس کے سر پر سہرا سجانے کی تیاریاں کر رہی تھیں لیکن دہشت گردوں نے اس کی زندگی کا چراغ گل کر دیا۔ فخر الحسن کی نعش کو اسکے بھائی نے جوتے دیکھ کر شناخت کیا۔ اے ایس ایف کے سب انسپکٹر محمد اقبال کا تعلق نوابشاہ سے تھا جس نے بیوہ کے علاوہ تین بیٹیوں اور دو بیٹوں کو سوگوار چھوڑا ہے جبکہ ایئر پورٹ سکیورٹی فورس ہی کے اے ایس آئی طارق محمود فیصل آباد کے قریب جڑانوالہ کا رہنے والا تھا۔ وہ پندرہ برس قبل اے ایس ایف میں بھرتی ہوا تھا اور آٹھ سال قبل اسکی شادی ہوئی تھی۔وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے اے ایس ایف اہلکاروں کے لواحقین کے لئے 10,10لاکھ روپے، زخمیوں کے لئے ایک ، ایک لاکھ روپے جبکہ شہید رینجرز اہلکار وں کے لواحقین کے لئے 20، 20 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کر دیا۔وزیر اعلیٰ نے حملے میں شہید ہونے والے اے ایس ایف کے اردلی کے لواحقین کے لئے بھی دس لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا۔ دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ہوا بازی شجاعت عظیم نے اے ایس ایف کے شہید اہلکاروں کے ورثا کو معاوضہ دینے کی سفارش کر دی۔تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے طالبان کے خلاف آپریشن کی مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی ایئر پورٹ پر حملہ کی ذمہ داری قبول کر کے طالبان نے امن کو تباہ کر دیا،پاکستان اور معصوم عوام کو نقصان پہنچانے والوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ عمران خان نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ کراچی ائیر پورٹ پر حملہ حکومت کی انسداد دہشت گردی پالیسی کی ناکامی ہے ، یہ حملہ سکیورٹی کی بھی ناکامی ہے ، انہوں نے بلوچستان میں زائرین کی بس پر حملے میں بڑی تعداد میں جانی نقصان پر بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ذمہ داروں کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197330 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.