مریض کو تیمارداروں سے بچاؤ

آج کل مارکیٹ میں دو طرح کے ڈاکٹر ملتے ہیں، ایک تو وہ جنہوں نے باقاعدہ طب کی تعلیم حاصل کی ہے اور دوسرے ہمارے دوست جیسے ہوتے ہیں۔ چند برس قبل ایک دفتر میں کام کرتا تھا، وہیں ان صاحب سے سلام دعا ہوئی، چار حرفی نام اور اوپر سے ڈاکٹر کی پخ نے ان کی شخصیت کو خاصا بارعب بنا رکھا تھا، دفتر میں کسی کو چھینک آنے کی دیر ہوتی، یہ صاحب ’’ازخود نوٹس‘‘ کے تحت علاج شروع کردیتے۔ عام طور پر یہ خیال تھا کہ یہ باقاعدہ ڈاکٹر تو نہیں ہیں مگر کسی ماہر ڈاکٹر کے پاس کافی عرصے تک ’’کمپاؤنڈری‘‘ ضرور کی ہوگی۔ کوئی ان سے میڈیکل کی تعلیم اور پریکٹس کے بارے میں پوچھتا تو وہ ٹال جاتے، آخر ایک روز جب دوست ان کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑگئے تو انہوں نے راز سے پردہ اٹھایا کہ ’’جی میں نے حکیموں والا دو مہینے کا خط وکتابت کورس کیا ہے۔‘‘

مستند ڈاکٹروں کی بھی دو اقسام ہوتی ہیں، ایک تو وہ جو واقعی ’’مسیحا‘‘ ہیں، مریض کی جیب کی بجائے اپنے اعلیٰ مشن پر نظر رکھتے ہیں، دوسرے ایسے ڈاکٹر بھی ہوتے ہیں جو گلوقصاب کی طرح روزانہ چھریوں اور بغدوں کو تیز کرکے مریضوں کے منتظر ہوتے ہیں، جو ہتھے چڑھ گیا وہ بے چارہ قبرستان کی راہ لے گا یا پھر کنگال ہوکر ہی ہسپتال سے نکلے گا۔ ابھی چند روز قبل کراچی میں ڈاکٹروں کا ایسا گروہ پکڑا گیا جو مریضوں کی خریدوفروخت کرتا تھا۔ ایک ڈاکٹر کے پاس کوئی ایسا مریض آجاتا، جس کے علاج کی اس کے پاس سہولتیں نہ ہوتیں تو وہ اسے جواب دینے کی بجائے کسی اور ڈاکٹر سے کمیشن لے کر اس کے پاس بھجوادیتا تھا، اس کام میں کوئی ایک دو نہیں بلکہ درجنوں ڈاکٹر اور میڈیکل سینٹر ملوث تھے۔ بہرحال ڈاکٹروں کی بات تو ایسے ہی شروع ہوگئی، مجھے تو کچھ تیمارداروں کے بارے میں لکھنا تھا، جن سے پچھلے دنوں ہلکاسا پالا پڑا تھا۔

واقعی بڑے لوگوں کی باتیں بھی بڑی ہوتی ہیں، حضرت تھانوی علیہ الرحمہ جب کبھی بیمار ہوتے تو لکھ کر لگوادیتے کہ صرف دو شرائط پر تیمارداری کے لیے آنے کی اجازت ہے، زیادہ دیر نہیں بیٹھیں گے اور کوئی مشورہ نہیں دیں گے۔ بڑے پتے کی بات ہے۔ ہم لوگ بیمار کے کمرے کو باقاعدہ اسمبلی ہال بنادیتے ہیں، بیمار سے ہمدردی کی تو صرف ایک آدھ بات کرتے ہیں اور پھر فیصل رضاعابدی کی ایسی گاڑی اسٹارٹ کرتے ہیں جو ایک گھنٹے بعد بھی بند نہیں ہوتی، مریض کروٹیں بدلتا رہتا ہے، کوفت اور عاجزی سے تکتا رہتا ہے مگر مجال ہے جو ہم دوچار گھنٹے سے پہلے ’’عیادت‘‘ ختم کرکے گھر کی راہ لیں۔

مشورے دینے کی عادت بھی ہماری قومی عادت ہے، آپ اپنے دفتر یا دوستوں میں بیٹھ کر صرف اتنا کہہ دیں کہ یار سر میں درد ہورہا ہے اور پھر مشورے سنتے جائیں، کوئی روغن بادام کی مالش کا مشورہ دے گا، دوسرا فوری طور پر گولی کھانے کی تجویز دے گا، کہیں سے تربوز کا شربت تو کہیں سے لسی کے چار گلاس چڑھانے پر زور ہوگیا، سارے دوست اور دفتری ساتھی لمحہ بھر میں حکیم دہلوی صاحب اور ڈاکٹر بچو میاں بن جائیں گے۔ خود مجھے اس بات کا تجربہ ہوا، چند ماہ قبل جب میرا وزن بڑھنا شروع ہوا تو یار لوگوں نے ایسے ایسے نسخے تجویز کیے کہ سبحان اﷲ، جن صاحبان کا وزن الطاف بھائی کے قریب قریب تھا وہ بھی بغیر کسی شرم وجھجک کے اسمارٹ ہونے کی ٹپس دیتے تھے۔

مرد تیماردار بڑا مسئلہ ہیں مگر خواتین تیماردار تو بس توبہ!! قاریات سے معذرت چاہتا ہوں لیکن تجربے کی بات ہے کہ مرد کی زبان اگر ایک گھنٹے میں 60 کلو میٹر کی اسپیڈ سے چلتی ہے تو خواتین ان سے کم ازکم تین گنا تو ضرور آگے ہوں گی۔ مرد کی زبان گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے بعد اسٹاپ کرنے پر مجبور ہوجاتی ہے مگر………… خواتین کے ساتھ یہ بھی مسئلہ ہے کہ جہاں دو چار جمع ہوجائیں لڑائی کا موقع ڈھونڈہی لیتی ہیں۔ پانچ چھ روز پہلے کی بات ہے، گلی میں شورمچا ہوا تھا، محلے کے کافی لوگ جمع تھے، پاکستانیوں کی عادت کے عین مطابق ہجوم میں سے ایک بچے کو بلاکر پوچھا، یہ کیا ہورہا ہے؟ اس نے کہا انکل! عورتیں ٹھیلے والے سے پیاز خرید رہی تھیں، ایک نے دوسری کو باجی کہہ دیا، اس پر لڑائی ہورہی ہے۔ یہ عورتوں کا حال ہے، عیادت ہو یا کسی کی میت، ساس، بہو اور نندوں میں کیڑے نکالنا ان کا پسندیدہ موضوع ہوتا ہے۔ کئی بار بات اتنی آگے بڑھ جاتی ہے کہ میت یا مریض کے گھر سے لڑتی بھڑتی واپس آتی ہیں۔

عورت تیماردار کا ایک اور بھی مسئلہ ہوتا ہے، آپ اس کے سامنے کسی بیماری کا اظہار کریں وہ اس بیماری سے بڑی نہیں تو کم ازکم اس جیسی بیماری کو اپنے اندر ضرور ثابت کرنے کی کوشش کرے گی، کسی کو چکر آتے ہوں تو عیادت کرنے والی کہے گی ہاں بہن، کیا بتاؤں، مجھے تو خود کئی دن سے غشی کے دورے پڑرہے ہیں۔ کوئی پیٹ کے درد کا ذکر کردے تو کہے گی، ہاں میرے تو خود معدے میں چوں چوں ہوتی رہتی ہے، استغفراﷲ۔

سمجھ دار لوگوں کا اس پر اتفاق ہے کہ مریض کی جان کو جتنا خطرہ اتائی اور قصائی ڈاکٹروں سے ہوتا ہے، اتنا ہی اناڑی عیادت کرنے والا بھی خطرناک ہے۔ ڈاکٹر کی غلط گولی اور عیادت کرنے والے کی غلط بولی دونوں مریض کے لیے زہر ہیں، مگر ان باتوں کو سمجھتا کون ہے!

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

munawar rajput
About the Author: munawar rajput Read More Articles by munawar rajput: 133 Articles with 110941 views i am a working journalist ,.. View More