تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کی جانب سے انتخابات
میں دھاندلی اور چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا مطالبہ اب
زبانی کلامی مطالبے سے بڑھ کر تحریک کی صورت اختیار کرچکا ہے جسے حکومتی
حلقے جمہوریت کیخلاف سازش قرار دے رہے ہیں جبکہ عمران خان کا اس حوالے سے
کہنا ہے کہ ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے ،شفاف انتخابی نظام اور
دھاندلی میں ملوث افراد کا احتساب چاہتے ہیں ۔ یقینا عمران خان کی اس بات
میں وزن ہے جسے ہر سطح پر قبول کیا جاسکتا ہے مگر انتخابی نظام کی شفافیت
کیلئے عوام کو سڑکوں پر لانا ‘ احتجاجی تحریک چلانا اور حکومت کی جانب سے
اس تحریک کو روکنے کیلئے ریاست طاقت کا استعمال یا مظاہرین کی سیکورٹی پر
اخراجات کسی بھی طور معاشی بدحالی کا شکار ایک غریب ملک کے مستقبل کیلئے
سودمند نہیں ہیں ۔ دوسری جانب پاکستان عوامی اتحاد کے قائد ڈاکٹر
طاہرالقادری بھی عمران خان ہی کی طرح تحریک چلاکر حکومت کی رخصتی کا بگل
بجانے کیلئے پاکستان لوٹ رہے ہیں جبکہ شیخ رشید عید پر حکومت کی قربانی کی
پیشنگوئی کے ساتھ ٹرین مارچ کا عندیہ بھی دے چکے ہیں اور شاید یہ اسی
پیشنگوئی کا اثر ہے کہ حکومت اپنے مزاج کے برخلاف احتجاجی تحریکوں کو ریاست
قوت سے روکنے کا فیصلہ کرنے جارہی ہے اور نقص امن کے پیش نظر طاہرالقادری ‘
شیخ رشید اور عمران خان کی نظر بندی یا حفاظتی حراست کا فیصلہ کیا جاسکتا
ہے جو یقینا کسی بھی طور جمہوری طرز عمل نہیں ہوگا جبکہ جمہوری حکومت سے
مذاکرات اور پارلیمنٹ میں اپنے کردار کی ادائیگی کی بجائے سڑکوں پر من پسند
فیصلوں کی کوشش یقینا سیاسی ‘ جمہوری اور محبانہ طرز عمل کے منافی ہے ! |