کام، کام اور بس کام۔۔۔

میاں محمد نواز شریف 25 دسمبر1946 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔1968 میں گورنمٹ کالج لاہور سے بی اے کی اور بعد ازاں 1970 میں پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے قانون کا امتحان پاس کیا۔وہ سیاسی میدان میں ایک عام کارکن کی حیثیت سے داخل ہوئے۔یہ اسکی لگن اور محنت تھی کہ وہ بہت جلد ملک کے اعلیــ عہدوں تک جا پہنچے۔میاں صاحب کی سیاست کی داستان جنرل ضیاء الحق کے فوجی امریت سے شروع ہوجاتی ہے۔ 1981میں پنجاب کی صوبائی کابینہ میں بطوروزیرخزانہ شامل ہوگئے۔وہ کھیلوں کے وزیر بھی رہے ہے اور انہوں نے پاکستان میں کھیلوں کو بہت فروغ دیا ۔1985 میں امریت کے زیرسایہ غیر جماعتی انتخابات میں میاں صاحب قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پراکثریت سے کامیاب ہوئے۔9 اپریل 1985 کو انہوں نے پنجاب کے وزیراعلی کے حیثیت سے خلف اُٹھایا۔انہوں نے جنرل جیلانی کی مدد سے اسلامی جمہوریت اتحاد تشکیل دیا۔ 1988کے عام انتخابات میں دوبارہ وزیراعلی پنجاب منتخب ہوئے۔انہوں نے اس دور میں پنجاب کو بہت ترقی دی۔1990 میں پہلی مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے تاہم 1993میں صدر غلام اسحاق خان نے قومی اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے انہیں ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔1997 کے انتخابات میں اس کو کامیابی ملی اور اس نے بطور وزیراعظم پاکستان، خلف اٹھایااور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کی کوشش شروع کی۔ملک کو ایٹمی طاقت بنایا۔نجی شعبہ کے تعاون سے ملکی صنعت کو مضبوط بنانے کی کوشش کی گئی۔ملک میں دن بدن ترقی شروع ہوگئی تھی مگرقسمت نے اس کا ساتھ نہیں دیا اور فوج کی طرف سے ان کی حکومت ختم ہوئی اور ان پر مقدمہ شروع ہوا ، جیسے طیارہ کیس سے یاد کیا جاتا ہے۔اس کیس میں اغوا اور قتل کے الزامات بھی شامل تھے۔اس کے بعد میاں صاحب سعودی عرب چلے گئے۔2006 میں میثاق جمہوریت پر بے نظیر بھٹو شہید صاحبہ سے ملکر دستحط کیے اور فوجی حکومت کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔23 اگست 2007 کو عدالت عظمی نے شریف خاندان کی درخواست پر فیصلہ سُناتے ہوئے ان کی وطن واپسی پر حکومتی اعتراض رد کرتے ہوئے پورے خاندان کو وطن واپسی کی اجازت دے دی۔ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد نواز شریف صاحب اپنے خاندان کے ہمراہ سعودی عرب کے پرویز مشرف پر دباو کے نتیجے میں 25 نومبر2007 کو لاہور پہنچ گئے۔

18فروری 2008 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) نے 67 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جو کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے سب سے ذیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے وفاق میں حکومت بنائی اورنواز لیگ پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔پاکستان پیپلز پارٹی نے پانچ سال حکومت کی اور پھر 2013 کے عام انتخابات کا اعلان کر دیا۔2013 کے عام انتخابات ہوئے اور پاکستان مسلم لیگ (ن)نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔پورا ملک شیر آیا، شیر آیا کے نعروں سے گونج رہا تھا۔پی پی پی کی حکومت نے عوام کو پریشان کر دیا تھا۔پاکستان، دہشت گردی اور دھماکوں کے اواز میں دفن تھا ۔میاں محمد نواز شریف صاحب نے تیسری بار بطور وزیراعظم خلف اٹھایا اور خلف اٹھاتے ہی انہوں نے پاکستان کو درپیش مسائل سے نکالنے کیلئے منصوبے شروع کیے۔کام، کام اور بس کام کے فلسفہ کو اپناتے ہوئے انہوں نے بہت کم مدت میں ملک کا نقشہ تبدیل کردیا۔عام انتخابات سے پہلے عوام سے کیے جانے والے وعدوں کو نبھاتے ہوئے سب سے پہلے امن اور بجلی پر کام کرنا بہتر اور مناسب سمجھتے ہوئے کام شروع کیا۔سمجھ میں نہیں اتا کہ مسلم لیگ(ن)کی کامیاب حکومت کی داستان کہاں سے شروع کروں۔۔۔۔۔اسٹاک مارکیٹ کی اعلی سطح کی عبوری سے شروع کروں یا ملک میں بجلی کی بحران ختم کرنے کی منصوبوں کی افتتاح سے شروع کروں و۔ملک میں 3G اور 4G ٹیکنالوجی سے شروع کروں کہ چین کی مدد سے ریلو ے ٹریک بچھانے سے شروع کروں۔زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب 75 کروڑ ڈالرکی سطح پہنچنے کے بارے میں کچھ کہوں کہ پاک چین اکنامک ریڈورپر کام کرنے کے بارے میں کچھ کہوں۔PIA کے چار سال بعد منافع کمانے کا بحث کروں کہ راولپنڈی، اسلام آبادمیں میٹرو منصوبے کی آغاز پر۔۔ملک میں پیدا ہونے والے مشکلات کا مقابلہ کرنے پر خراج تحسین پیش کروں کہ 1300 میگا واٹ بجلی منصوبوں کے افتتاح پر انگشتہ بدنداں ہو جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔عرضیکہ جس طرح کے منصوبے اور ترقیاتی کام پاکستان مسلم لیگ(ن) نے شروع کئے شائد پاکستان کی تاریخ میں کسی نے کی ہوگی۔جس پارٹی کا وزیراعظم میاں نواز شریف جیسا بڑا دل رکھنے والا انسان ہو، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان جیسا بہادر، وفادار اور قابل سیاستدان ہواور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق جیسا سادہ انسان ہو، وہ پارٹی ملک کو ترقی اور خوشحالی کیلئے دن رات کام نہیں کریگا تو اور کیا کریگا ؟؟؟؟ پچھلے ایک سال میں پاکستان نے جس طرح ترقی کی اس سے پہلے کبھی ملک کی تاریخ میں ایسا نہیں کیا۔اﷲ تعالی پاکستان کو ترقی اور خوشحالی دیں اور اور ہم سے وہ کام لیں جس میں ہمارے ملک کا فائدہ ہو۔