حریت کانفرنس (گ)مقبوضہ کشمیر کے چیئرمین سید علی گیلانی
نے افغانستان میں غیر ملکی قبضے کے خلاف برسرِ پیکار طالبان قائد ملا محمد
عمر سے اپیل کی ہے کہ وہ تحریک طالبان کو پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ
کارروائیاں انجام دینے سے باز رکھنے کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال میں
لائیں اور انہیں سمجھائیں کہ وہ اْسی ٹہنی پر آرا چلا رہے ہیں، جس پر وہ
خود بیٹھے ہوئے ہیں۔کراچی ائیرپورٹ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور
بلوچستان میں شیعہ زائرین کی ہلاکت کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے
ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بیرونی طاقتوں کی سازشوں اور ملک کے اندر
موجود بیمار ذہنیت کی وجہ سے تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزررہا ہے اور اس
وقت تمام محب وطن پاکستانیوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آپسی اختلافات
سے اوپر اٹھ کر ملک کو بچانے کی متحد ہوکر کوشش کریں۔کراچی دہشت گردانہ
حملے میں جو بھی لوگ ملوث ہیں، وہ اسلام اور اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے
ملک کے دشمن ہیں اور وہ اپنی ان کارروائیوں کے لیے کسی قسم کا شرعی یا
اخلاقی جواز پیش نہیں کرسکتے ہیں۔ اس میں اگر تحریک طالبان پاکستان کے لوگ
ملوث ہیں اور وہ یہ کارروائیاں اپنی دانست میں اسلام نافذ کرنے کے لیے کرتے
ہیں، تو انہیں میں بتانا چاہوں گا کہ اسلام ماضی میں طاقت کے ذریعے سے قائم
ہوا ہے اور نہ مستقبل میں بموں اور بارود کے ذریعے سے اسلام کے نظامِ رحمت
کو نافذ کیا جاسکتا ہے۔ اسلام نے باطل اور سماج دشمن قوتوں کے خلاف لڑائی
لڑنے کا استحقاق صرف اسٹیٹ کے لیے محفوظ رکھا ہے اور اس شرعی اصول کو بدل
دیا گیا تو دنیا میں ہر جگہ لاقانونیت، بدامنی اور انارکی پھیلے گی اور یہ
بات قطعاً بھی اسلام کے مزاج اور منشاء کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی۔ کراچی
ہوائی اڈے پر ہونے والے حملے اور ضبط کئے گئے ہتھیاروں سے متعلق جو ابتدائی
رپورٹیں دستیاب ہوئی ہیں، ان کے مطابق اس حملے میں غیرملکی ہاتھ کے کردار
کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے اور اگرایسا ہے تو پاکستانی
حکومت کو کسی مرعوبیت کے بغیر اس کا کھل کر اعلان کرنا چاہیے اور ملوث ملک
یا افراد کی نشاندہی کی جانی چاہیے۔ سید علی گیلانی نے بلوچستان میں شیعہ
زائرین کی ہلاکت کو بھی انسانیت سوز اور دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیا
اور کہا کہ امت میں مسلکی تشدد ایک بین الاقوامی سازش کا نتیجہ ہے۔ پیغمبر
اسلامﷺ نے ایک امت بنائی تھی اور تنگ نظر علما نے اس کے شیرازے کو تار تار
کردیاہے۔ سید علی گیلانی نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف، فوجی سربراہ
جنرل راحیل شریف اور پاکستانی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا اور انہیں
یقین دلایا کہ کشمیری عوام امتحان کی اس گھڑی میں اپنے پاکستانی بھائیوں کے
ساتھ کھڑے ہیں اور وہ اس ملک کے استحکام، سالمیت اور امن کے لیے دْعا گو
ہیں۔دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے
کراچی ایئر پورٹ پر حملہ کو غیر شرعی اور مفسدانہ قرار دیتے ہوئے پاکستانی
علماء کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ متفقہ طورپر وطن عزیز پاکستان میں فساد
برپا کرنے والوں کے خلاف شریعت کی روشنی میں فتویٰ صادر کریں ۔کراچی ایئر
پورٹ پر حملہ پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے اور اسکی پشت پر عالم کفر ہے
جسکی سربراہی بھارت کر رہا ہے ۔تحریک طالبان بھارت کے ہاتھوں ایک آلہ کار
کے طور پر اکھنڈ بھارت کے نقشوں میں رنگ بھر رہی ہے ۔ یہ حملہ صرف پاکستان
کے خلاف نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے خلاف ہے کیونکہ پاکستان کے اثاثے صرف
پاکستانی عوام کے نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے ہیں اس لئے ہر مسلمان پر فرض
ہے کہ وہ پاکستان کے دفاع میں کھڑا ہو جائے ۔پاکستا ن کے جید علماء و شیوخ
الحدیث اس بات کا فتویٰ جاری کریں کہ آئمہ اربعہ اور سلف صالحین کے نزدیک
مسلمانوں کے خلاف خروج کیا حیثیت رکھتا ہے؟آسیہ اندرابی نے کہا کہ ابو داؤد
کی صحیح حدیث میں درج ہے کہ خارجی بت پرستوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کو قتل
کریں گے ۔ہم تحریک طالبان پاکستان سے سوال کرتی ہیں کہ آپ کونسے مسلک کے
تحت پاکستان میں کشت و خون کا بازار گرم رکھے ہوئے ہیں جبکہ تمام ائمہ اور
سلف صالحین اسکو حرام کہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ
تحریک طالبان کی نیت درست ہے لیکن نیت کے ساتھ منہج بھی درست ہونا چاہئے
تبھی عمل صالح عمل کہلاتا ہے ۔کراچی ایرپورٹ پر مارے گئے دہشت گردوں سے جو
سامان اور ادویات برآمد ہوئیں وہ بھارتی فوج استعمال کرتی ہے جسے ثابت ہوتا
ہے کہ اس حملہ کے پیچھے دراصل کن کا ہاتھ ہے۔آسیہ اندرا بی نے نوجوانوں سے
اپیل کی کہ وہ ان ہتھکنڈوں سے گمراہ نہ ہوں اور اس بات کو سمجھیں کہ اس سب
کے پیچھے انڈیا و اسرائیل ہے۔وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے
کراچی ائیرپورٹ پر پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعہ کی سپریم کورٹ یا ہائی
کورٹ کے جج سے جوڈیشنل انکوائری کرانے کی پیشکش کر دی ۔کمیٹی اس بات کا
تعین کرے کہ اس واقعہ کو روکنے کی کس کی بنیادی ذمہ داری تھی؟ صوبائی حکومت
کہہ رہی ہے کہ ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی، کیا کراچی ایئرپورٹ ہندوستان
میں تھا؟ امن کیلئے کام کرنے والے افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا، وفاق کی
ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے من پسند افسر لگائے گئے، کسی بھی انٹیلی
جنس الرٹ پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ پارلیمنٹ ہاؤس میں غیر رسمی
بات چیت کے دوران چوہدری نثار نے اس بات کی تصدیق کی دہشت گردوں سے ملنے
والی ادویات بھارتی ساخت کی ہیں تاہم ان سے برآمد ہونے والے اسلحہ کی ساخت
کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہے۔ بھارت کو اس حوالے سے وضاحت کرنی چاہئے۔
وفاقی وزارت داخلہ نے مارچ میں ہی کراچی ائر پورٹ کے پرانے ٹرمینل پر
سکیورٹی بڑھانے کے لئے خط لکھا تھا جس میں کہاگیا تھا کہ کراچی کا پرانا
ٹرمینل غیر محفوظ ہے سندھ حکومت کو یہاں تک بتا دیا تھا کہ موٹر سائیکل
سوار دہشتگردوں نے اس جگہ کی ریکی اور فوٹو گرافی کر لی ہے دہشت گرد اس گیٹ
سے داخل ہو سکتے ہیں‘ مگر صوبائی حکومت نے ان الرٹس پر کوئی کارروائی نہیں
کی۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ جھوٹ بولتے ہیں کہ وزیراعظم سے میرا رابطہ
نہیں ہوا تھا جب کہ کولڈ سٹوریج کی دیوار توڑنے کا حکم بھی میں نے دیا۔
اپنی ناکامی چھپانے کیلئے سندھ کے وزراء تین روز سے جھوٹے الزامات لگا رہے
ہیں‘ سندھ حکومت الزام تراشیوں کی بجائے قوم کو بتائے کہ اس نے بروقت
اطلاعات کے باجود کیا اقدامات کئے‘ سندھ میں غیر ملکی دہشت گرد گھومتے رہے
انہیں حملے سے پہلے روکا کیوں نہیں گیا۔ مختلف اوقات میں چھ انٹیلی جنس
الرٹ حکومت سندھ کو بھیجے گئے ان الرٹس کی روشنی میں مارچ میں وزارت داخلہ
نے پھر سندھ حکومت کو باقاعدہ خط لکھا مگر حکومت سندھ کی طرف سے سکیورٹی
بڑھانے کا کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ یہ رپورٹس پبلک کی جا سکتی ہیں۔ دہشت
گرد پیراشوٹ اور ہیلی کاپٹر سے ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہوئے حقیقت یہ ہے
کہ دس غیر ملکی بھاری ہتھیاروں راکٹ لانچروں سے مسلح دہشت گرد کراچی کی
سڑکوں پر دس اور گیارہ بجے کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد دیر گھومتے رہے کسی
نے انہیں کیوں چیک نہیں کیا حتیٰ کہ ایئرپورٹ ٹرمینل کی انٹری پر بھی ان کو
نہیں روکا گیا۔ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے وفاقی وزیر داخلہ
چودھری نثار علی خان کے سندھ حکومت کو کراچی ائرپورٹ پر حملہ کا ذمہ دار
قرار دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے سندھ
حکومت پر نزلہ گرا رہے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ نے دہشت گردوں سے خفیہ معاہدہ
کر رکھا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کو بیانات دینے سے قبل تمام
حقائق کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ سندھ حکومت کے خلاف کسی قسم کی الزام تراشی
اور سانحہ کراچی ائیرپورٹ کے حوالے سے کسی قسم کے ریمارکس سے قبل زمینی
حقائق کو سامنے نہیں رکھا گیا۔ چودھری نثار طالبان کو پاکستانی اور آئین
پاکستان کو ماننے والے قرار دینے کی بجائے ان کی دہشتگردی کے خاتمے کے لئے
اقدامات کو یقینی بنائیں۔ اگر طالبان کو دہشت گرد کا لقب دیتے ہوئے وفاقی
حکومت کو خوف آتا ہے تو وہ عوام کو بتادیں کہ عوام اپنی حفاظت کے لئے کس سے
رجوع کریں۔ |