شمالی وزیرستان آپریشن اور عوامی توقعات اور حکومت و عدلیہ کا کردار

امن کی خاطرحکومت کی جانب سے مذاکرات کا کڑوا گھونٹ پینے کے باوجود بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور طالبان کی جانب سے مسلس دہشتگردانہ حملوں کے بعد مذاکرات کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے اور پاک فوج نے باقاعدہ طور پر شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ’’ضرب عضب ‘‘ کا آغاز کردیا ہے اور پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کیخلاف کاروائی میں کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے ماسٹر مائنڈ سمیت200کے لگ بھگ دہشتگردوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں ۔غزوۂ بدر میں استعمال ہونے والی نبی کریم محمد مصطفی ﷺ کی تلوار ’’عضب ‘‘ کے عنوان سے شروع کئے جانے والے آپریشن ’‘ضرب عضب ‘‘ یعنی ’’کاری ضرب ‘‘ کے آغاز کو قوم نے صالح اقدام اورقیام امن کی جانب مثبت اقدام قرار دیتے ہوئے اس پر خوشی اظہار اورمطالبہ کیا ہے کہ اس آپریشن کومکمل امن کے قیام اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہنا چاہئے جبکہ وزیراعظم نے اپنے بیان میں قوم کو یقین دلایا ہے کہ آپریشن آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گا اور حکومت مکمل و پائیدار امن قائم کرکے دم لے گی ۔ دوسری جانب ماسوائے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے حکومت کی ہدایت پر فوج کی جانب سے شروع کئے جانے والے آپریشن ’’ضرب عضب ‘‘ کو تمام سیاسی حلقوں مکمل تائیدوحمایت ہاصل ہے اور سندھ اسمبلی میں شمالی وزیرستان آپریشن کے حق میں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئی ہیں جبکہ تحریک انصاف نے آپریشن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور خیبر پختونخواہ حکومت نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مزید تعاون سے انکار کردیا ہے جبکہ جماعت اسلامی نے آپریشن کو امن کے مستقبل کیلئے خطرناک قرار دیا ہے جبکہ امریکہ نے بھی حکومت پاکستان سے آپریشن کے حوالے سے اعتمادمیں نہ لئے جانے پر شکوہ و گلہ کیا ہے ۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آپریشن کا مقصد شمالی وزیرستان سے تمام دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کرنا ہے اور دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔دوسری جانب آپریشن کے ممکنہ ردعمل سے بچنے کیلئے ملک بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اور حساس اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ ملک بھر میں سیکورٹی فورسز ‘ سرکاری و حساس عمارات ‘ پارلیمنٹ ہاؤس ‘ صوبائی اسمبلی ‘ سیکریٹریٹ بلدنگ ‘ ایئرپورٹس ‘ سی پورٹ ‘ آئل ٹرمینل ‘ عبادتگاہوں ‘ شاپنگ سینٹرز اور تھانوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ تاجروں اور سیاسی و انتظامی شخصیات کو اغواء کیا جاسکتا ہے حساس ادارے کی خفیہ ایجنسی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور چیف جسٹس آف پاکستان تصدق جیلانی کے بھتیجے عمر جیلانی کا اغواء اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹ مبنی بر صداقت ہیں اور دہشتگرد حکومت کو بلیک میل کرنے کیلئے بڑی شخصیات کو اغواء کرسکتے ہیں لیکن عوام کو توقع ہے کہ موجودہ حکومت کسی دباؤ میں آئے بغیر قیام امن کیلئے اٹھائے جانے والے اس ٹھوس اقدام کو مکمل نتائج کے حصول اور پائیدار قیام امن تک جاری رکھے گی اور موجودہ عدلیہ سابقہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی روایات کے برخلاف دہشتگردوں کو شک کا سہار ا دیکر رہا کرنے کی بجائے آئین ‘ قانون و انصاف کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے عوام کے تحفظ اور استحکام پاکستان کیلئے امن دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا مثبت کردار پوری دیانتداری سے ادا کرے گی !

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147198 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More