شمالی وزیر ستان آپریشن وقت کی اہم ضرورت

مصعب حبیب

پاکستانی فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن منصوبے کے مطابق چل رہا ہے اور تاحال کسی بھی شہری آبادی والے علاقے میں حملے نہیں کئے گئے، پیر کی صبح شمالی وزیرستان ایجنسی کے علاقے شوال میں جیٹ طیاروں نے دہشت گردوں کے 6 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں مزید 27 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ آپریشن میں اب تک مجموعی طور پر 140 دہشت گرد مارے گئے ہیں جن میں اکثریت ازبک باشندوں کی ہے جبکہ دہشت گردوں کے ایک بڑے رابطہ مرکز کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔ میر علی میں فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 7 عسکریت پسندوں کو گذشتہ رات ہلاک کیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں 3 فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔آئی ایس پی آرکے مطابق شمالی وزیرستان میں فوجی دستوں نے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کا گھیراؤ کرلیا ہے جن میں میر علی اور میران شاہ کے قصبے شامل ہیں۔ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے فوج تعینات کرکے ان کے دیگر قبائلی علاقوں سے رابطے منقطع کر دیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ افغان سکیورٹی فورسز سے بھی سرحد بند کرنے کے لئے کہا گیا ہے تاکہ دہشت گرد سرحد پار فرار نہ ہو سکیں۔ اس کے علاوہ افغان حکام کو نورستان اور کنڑ میں تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔ پاک فوج کا کہنا ہے کہ ایجنسی سے مقامی آبادی کے منظم اور باوقار انخلا کے لئے مختص مقامات کے بارے میں اعلان کیا جائے گا۔ سیاسی انتظامیہ اور ڈزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے نقل و حرکت کے انتظامات کر رکھے ہیں۔سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے تمام بڑے شہروں اور قصبوں میں حساس مقامات پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔فوجی دستے شہری انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون قائم رکھے ہوئے ہیں۔ فوجی دستے مستع اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کر رہے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے باعث باجوڑ ایجنسی میں سکیورٹی خدشات کے باعث تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت کیلئے بند کردیئے گئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے امن رضاکاروں کے ساتھ افغان سرحد سے ملحق تحصیل لوئی ماموند میں سرچ آپریشن کیا۔سکیورٹی فورسز اور رضا کاروں کے مشترکہ گشت کے دوران مقامی افراد نے مکمل یکجہتی کا اظہار کیاہے۔ خیبر ایجنسی میں بھی سکیورٹی کو انتہائی سخت کردیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ خیبر پختونخوا میں دارالحکومت پشاور سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں سکیورٹی ریڈ الرٹ ہے۔پشاور کے تمام داخلی وخارجی راستوں پر حفاظتی اقدامات مزید سخت کر دیئے گئے ہیں۔ صوبے کے تمام اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں ڈیوٹی پر بلا لیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کو تمام اسپتالوں میں ادویات کی فوری فراہمی کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔اسلام آباد کے ریڈ زون میں سکیورٹی فول پروف بنانے کے لئے گزشتہ روز ہی فوج تعینات کردی گئی تھی۔پولیس نے شہریوں کو قومی شناختی کارڈ ساتھ رکھنے کی اپیل کی ہے۔سرکاری دفاتر اور عمارات میں نجی گاڑیوں کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے، شہر میں اپلائیڈ فور گاڑیوں کے داخلوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے پولیس اور خفیہ اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد پر اے ایس ایف کی کوئیک رسپانس فورس تعینات کردی گئی ہے اسی طرح دیگر حساس تنصیبات، پولیس لائنز، ریلوے اسٹیشن، بس اڈوں ، تجارتی اور عوامی مقامات پر بھی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔پنجاب میں گزشتہ روز ہی اڈیالہ، جہلم، اٹک اور چکوال کی جیلوں پر بھی فوجی دستے مقررکردیئے گئے تھے۔ صوبے بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ اہم سرکاری عمارتوں، عبادت گاہوں، علماء کرام اور اہم شخصیات کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔ صوبے بھر کے تمام شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ کے نظام کو مزید موثر کردیا گیا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور کور کمانڈرز لاہور لیفٹننٹ جنرل نوید زمان کے درمیان لاہور میں اہم ملاقات ہوئی، ملاقات میں شمالی وزیرستان میں شروع ہونے والے آپریشن ‘‘ضرب عضب’’کے بعد صوبے میں دہشت گردوں کی جانب سے ممکنہ ردعمل سے متعلق گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں امن و امان کے انتظامات اور شہریوں کی سکیورٹی سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔کراچی میں بھی سیکیورٹی انتظامات کو انتہائی سخت کردیا گیا ہے، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس نے اولڈ ٹرمینل جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں اور کسی بھی راستے سے ایئرپورٹ آنے والی افراد کی چیکنگ کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔پاک فوج، رینجرز، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس اور پولیس نے ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کے پلان کو ازسرنو مرتب کیا ہے اور اس سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات پر عمل درآمد بھی شروع کردیاگیا ہے۔ پولیس کے تمام افسران و اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کرکے انھیں فوری طور پر متعلقہ دفتر میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کراچی میں قائم اہم دفاتر اور حساس تنصیبات پر بھی تعینات نفری میں اضافہ کردیا گیا ہے، پولیس کے اعلیٰ افسران کو بھی خصوصی طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں ، شہر بھر میں پولیس کا گشت بھی بڑھادیا گیا ہے۔ سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام وزارت داخلہ سے بھی مکمل رابطے میں ہیں، رینجرز ترجمان کے مطابق سندھ بھر میں خصوصاً کراچی میں رینجرز کی جانب سے سیکیورٹی اقدامات میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔ادھر جماعۃالدعوۃ سمیت مختلف مذہبی و سیاسی تنظیموں کی جانب سے پاک فوج کے آپریشن کی حمایت کی گئی ہے جو یقینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کراچی ایئرپورٹ اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے بعد شمالی وزیرستان آپریشن ناگزیر ہو گیا تھا۔ اس وقت پوری قوم آپریشن کے حق میں ہے اور ملک سے بیرونی مداخلت اور دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ پوری قوم کا ہر فرد اس حوالہ سے اپنا کردار ادا کرے اور ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کیاجائے تاکہ اس آپریشن کو کامیاب بنایا جاسکے۔ آپریشن سے بچنے کیلئے قومی مذہبی و سیاسی قیادت کی جانب سے مذاکرات کی بار بار کوششیں کی جاتی رہیں مگر دہشت گردوں کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی گئی اس لئے یہ آپریشن وقت کی ضرورت بن گیا تھا۔ پوری پاکستانی قوم کو افواج پاکستان کی صلاحیتوں اور جرأت و استقامت پر فخر ہے۔ اہل پاکستان کی ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں مگر اس بات کا یہ خیال رکھنا چاہیے کہ پرامن رہنے والوں کو کسی صورت ٹارگٹ نہیں بنایا جانا چاہیے۔

Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 134558 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.