شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی رہائش گاہ پر
اچانک رات گئے شروع کیا جانیوالا پنجاب پولیس کا آپریشن بالا ٓخر مکمل
ہوا۔ماڈل ٹاؤن میں تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک سے منسلک
درجنوں افراد کو گولیاں مار کر شہید جبکہ سینکڑوں افراد کو شدید زخمی کر
دیا گیا۔ناجائز تجاوزات کی آڑ میں شروع کیے جانیوالے آپریشن میں شدت اس وقت
آئی جب ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر سے پولیس کی نفری ہٹا
لی گئی اور حفاظتی بیئریر ز کو بذریعہ پولیس ہٹانے کی کوشش کی گئی۔مشتعل
کارکنان نے اپنے قائد شیخ السلام کے گھر کا محاصرہ کرنے والی پولیس کا کئی
گھنٹوں تک مقابلہ کیا ۔ماڈل ٹاؤن کئی گھنٹے تک میدان جنگ بنا رہا خواتین
اور بچے بھی شدید گرمی کے باوجود پولیس کے سامنے ڈھال بنے۔رانا ثناء اﷲ
وزیر قانون کی جانب سے برملا اعلان ہوا کہ حکومت پنجاب کینیڈا سے آنیوالے
ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو مزہ چکھا دیگی وہ ملک میں انتشار پیدا کرنے
آرہے ہیں۔انہیں سبق دیا جائیگا پھر وہی ہوا اندھا دھند فائرنگ ،بدترین
لاٹھی چارج،شیلنگ،مار کٹائی کے باعث درجنوں افراد شہید کر دیے گئے۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے وطن واپسی اور گزشتہ روز پاک فوج کی جانب سے
کیے جانیوالے آپریشن کی حمایت کے بعد عام شہری یہ توقع کر رہے تھے کہ اب
حکومت بھی دہشت گردوں کیخلاف کیے جانیوالے آپریشن کو سپورٹ کر رہی ہے اور
اس سلسلہ میں تمام جماعتیں اور شہری ایک صف میں کھڑے ہوگئے ہیں مگر شیخ
السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی پریس کانفرنس نے بیشمار راز افشاں کر
دیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایک عرصہ سے افواج پاکستان کی کردار کشی میں
مصروف تھی اور انہیں افواج پاکستان کو سپورٹ کرنے دہشت گردوں کو للکارنے کی
سزا دی گئی ہے۔منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے نہتے کارکنان پر دن
دیہاڑے دہشت گردی در حقیقت حکومت اور طالبان ایجنڈے کی تکمیل نہ ہونے پر غم
و غصے کا اظہار ہے۔انہوں نے میاں نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف، رانا
ثناء اﷲ،،خواجہ سعد رفیق،عابد شیر علی و دیگر کیخلاف مقدمہ درج کروانے کا
بھی اعلان کیا اور کارکنان کو پر امن رہتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے اور اپنی
مقررہ تاریخ پر پاکستان آنے کے عزم کو دہراتے ہوئے شہید ہونیوالے کارکنان
کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انقلاب کی نوید سنائی۔
پاک فوج کی جانب سے شروع کیے جانیوالے آپریشن ضر ب عضب کا آغاز ہو چکا اور
اس صورتحال میں پاکستان سے پیار کرنیوالی جماعتوں اور شہریوں کو افواج
پاکستان کی پشت پر ڈھال بن کر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے مگر ہمارے موجودہ
حکمرانوں کے عزائم سمجھ سے بالا تر ہیں کہ وہ اقتدار کی حوس میں اس قدر بد
مست ہو چکے ہیں کہ انہیں اپنے اور پرائے کی پہچان ہی نہیں رہی۔ طالبان سے
مذاکرات کے نام پر انہیں مختلف موقعوں پر سپورٹ فراہم کرنیوالے ہمارے ان
حکمرانوں نے تو اخلاقی اقدار کی تمام حدیں پار کر لیں ۔ملکی حالات دن بدن
کشیدہ ،دہشت گردی،بد امنی ،مہنگائی،لوڈشیڈنگ کے عذاب اور بیروز گاری سمیت
بیشمارمسائل کا شکار ہونیوالی عوام کو ہر محاذ پر کچلنا شاید انکا محبوب
ترین مشغلہ بن چکا ہے۔اگر شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری وطن واپس آکر
انقلاب کیلئے جدوجہد کرنا چاہتے ہیں اور وہ انقلاب لانے کیلئے پر عزم ہیں
تو انہیں تو چاہیے تھا کہ انہیں وہ تمام مواقع فراہم کیے جاتے بلکہ انہیں
سکیورٹی سمیت جلسوں اور جلوسوں میں تعاون کیا جاتا تاکہ عوام انکے ایجنڈے
پر جمع ہوکر دیکھتی اور دوسری طرف حکومتی کارکردگی کو بہتر بنایا جاتا تو
عوام شیخ السلام سمیت کسی بھی شخص کے پیچھے نہ دوڑتی مگر بدترین حالات ،،ماڈل
ٹاؤن میں ہونیوالی بدترین دہشت گردی،خواتین کی بے حرمتی ،بوڑھوں پر تشدد ،اور
بغیر سوچے سمجھے اس قدر احمقانہ فیصلہ کرنے سے حکومت کا اصل چہرہ عوام کے
سامنے آگیا ہے ۔ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی پاکستان آمد حکمرانوں کیلئے ایک
زلزلہ کی کیفیت کیوں پید ا کر رہی ہے۔کیا جمہوری حکومت کو عوام نے ان دنوں
کیلئے منتخب کیا تھا کہ وہ عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آکر عام شہریوں کا
قتل عام کریں۔افواج پاکستان سے محبت اور انہیں سپورٹ فراہم کرنیوالوں کو
روند دیا جائے۔جبکہ طالبان اور دہشت گردوں کیلئے نرم گوشہ رکھنے والوں کو
عزت اور توقیر دی جائے۔نہیں پاکستان بنانے کا مقصد نہیں تھا کہ کلمہ طیبہ
کے نام پر حاصل کیے جانیوالے اس عظیم ملک پاکستان میں بسنے والے مسلمان
شہریوں اور خواتین پر ظلم و بربریت کی داستان رقم کی جائیں اور اس حد تک
آگے نہ جایا جائے کہ واپسی ممکن نہ ہو ۔تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ
چلتا ہے کہ انقلاب ہمیشہ خون سے آتے ہیں ہمارے جابر حکمرانوں نے آ ج لاہور
کے اندر خون کی ندیاں بہا کر انقلاب کی بنیاد خود رکھ دی ہے۔کیونکہ اقتدار
اور جان کا فیصلہ اﷲ رب العزت کے پاس ہے اقتدار اور جان کو کبھی بھی اپنی
کمزوری نہ بنایا جائے کیونکہ دنیا بھر میں موجود قبرستان اس بات کی گواہی
دے رہے ہیں کہ ظالم بھی ابدی نیند سو چکا اور مظلوم بھی۔اگر کوئی چیز باقی
ہے اور قیامت تک رہے گی تو وہ ہے آپ کا کردار۔ |