انصاف ہے تو سانحہ لاہورپر شہبازشریف،راناثناء ،آئی جی
پنجاب،اور پولیس کے مخبرگُلوبٹ کے خلاف ایف آئی آردرج کی جائے...
آج قوم کو بجٹ میں مہنگائی اور بے جا ٹیکسوں کے بوجھ تلے دباکر ماردینے
والی نوازشریف حکومت میں اِن کے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف
المعروف خادمِ اعلیٰ نے بقول طاہرالقادری کے اپنے ہی شہر کے علاقے ماڈل
ٹاؤن میں پولیس کو ایک حکم دے کر کئی معصوم اِنسانوں کو گولیوں سے بھون
دیااور کئی کو زخمی کردیاہے جب پولیس لوگوں پر بیدریغ گولیاں برسارہی تھی
تب لوگ ایسے گررہے تھے کہ جیسے موسمِ خزاں میں درختوں سے پتے گرتے ہیں اور
پنجاب پولیس مردوعورت اور بچے اور بوڑھے میں تمیزکئے بغیرمرنے اور زخمی
ہونے والوں کو ایسے گھسیٹ گھسیٹ کر ایک طرف کررہی تھی معاف کیجئے گا...! کہ
جیسے بلدیاتی ادارے جب علاقوں میں کُتامارمہم شروع کرتے ہیں تو مرنے والے
کُتوں کو بیدردی سے گھسیٹ گھسیٹ ایک طرف کرتے ہیں اور پھر بعد میں اِنہیں
اپنی گاڑیوں میں بھرکرلے جاتے ہیں اُس روزماڈل ٹاؤن میں سیدھی پولیس فا
ئرنگ کے بعدیکدم ایساہی منظرنظرآیاتھااور پنجاب کی حکم کی غلام
مگربہادرپولیس نے اپنے ہی لوگوں پر گولیاں برساکر اپنی شجاعت کے جھنڈے
گاڑدیئے تھے۔
اگرچہ ..!غالب گمان یہ کیا جارہاہے کہ پنجاب کے وزیراعلی شہبازشریف المعروف
خادمِ اعلیٰ کے حکمِ خاص کے مطابق جو لاہورکے علاقے ماڈل ٹاؤن میں تجاوزات
کے خلاف آپریشن کلین اَپ کیاگیااور اِس کے بعد ماڈل ٹاؤن میں پولیس اور
معصوم شہریوں کے درمیان لاٹھی ،ڈنڈوں اور پولیس کی جانب سے لوگوں پر شلینگ
اور گولیوں کا آزادانہ جیسااستعمال کیا گیااوراِس سے پھر جو صورت حال
پیداہوئی اَب ایسالگتاہے کہ جیسے یہ آپریشن کلین اَپ کاخاص ٹارگیٹ صرف
منہاج القرآن سیکریٹرٹ ہی تھااوراَب پیش آئے حالات وواقعات کے منظرمیں یہ
بھی محسوس کیاجاسکتاہے کہ جیسے خادمِ اعلیٰ پنجاب نے یہ آپریشن شروع ہی اِس
لئے کروایاتھاکہ جب منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے باہر موجود رکاوٹیں ہٹانے کی
کوشش کی جائے گی تو لامحالہ اِس کی بھرپورمذمت کی جائے گی اور جب عوامی
تحریک کے کارکنان کی جانب سے کسی قسم کا ہلکاسابھی کوئی ردِ عمل سامنے آئے
گا تو فوراََ ہی پولیس اِن پر آدم خور گدھ کے مفاق ٹوٹ پڑے گی اِس سے عوامی
تحریک کے سربراہ طاہرالقادری اور دوسروں کے دلوں پر خوف بیٹھ جائے گااور
یوں یہ حکومت مخالف تحریک شروع کرنے سے رک جائیں گے اور حکومت کا کام
چلتارہے گا مگر خادمِ اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی ساری پلاننگ دھری کی دھری
رہ گئی اور سب کچھ پنجاب کی وفادار اور خادمِ اعلیٰ کے ایک اشارے پر چلنے
والی پولیس اور اِس کے بہادر اہلکاروں نے اُلٹ پلٹ کر رکھ دیااور منہاج
القرآن سیکریٹریٹ پر عوامی تحریک کے کارکنان پر ہلہ بول کر تصادم کا ایسارن
جمایاکہ معصوم لوگوں پر سیدھی فائرنگ کرکے 8یا اِس سے زائد اور 100سے بھی
کچھ اُوپر افرادکو زخمی کردیا۔
لاہورکے ماڈل ٹاؤن میں پنجاب پولیس کی بہادری کی یہ خبرساری مُلک میں جنگل
کی آگ کی طرح پھیل گئی اور ہر محب وطن پاکستانی خادمِ اعلیٰ پنجاب
شہبازشریف ، راناثناء اﷲ، آئی جی پنجاب پولیس اور ن لیگ کے کارکن اور پولیس
کے مخبر ِ خاص گُلوبٹ کے کردارپر افسوس کا اظہارکرتارہااور یہی سوچتارہاکہ
ویسے تو وزیراعظم نوازشریف کے بھائی اورپنجاب کے وزیراعلی شہبازشریف
المعروف خادمِ اعلیٰ لوگو ں کی مدد کرنے کو اپنادین اور دھرم تصورکرتے ہیں
مگرآج اپنی سیاست چمکانے کے لئے خادمِ اعلیٰ نے منہاج القرآن سیکریٹریٹ
پررکھی رکاوٹیں ہٹانے کے بہانے اپنی زیرکنٹرول پولیس کو لوگوں پر گولیاں
برسانے کا حکم دے کر 8سے زائد اور سو سے زیادہ افرادکو زخمی کرادیاہے اِس
واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
اَب یہ کسی کو کیا پتہ تھاکہ 17جون کو خادمِ اعلیٰ پنجاب کے حکم سے پنجاب
کی بہادر ترین پولیس آٹھ معصوم اِنسانوں کو موت کے گھاٹ اُتاردے گی اور
سوسے زائدافرادکو اپنی گولیوں سے چھلنی کرکے زخمی کردے گی اوریوں اپنے ہی
معصوم شہریوں کو مار نے کے بعد خادمِ اعلی ٰ کاگردان کرنے والے اپنے
وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے اپنے سینے پر بہادری کے انگنت تمغے سجالے گی
کیوں کہ صوبہ پنجاب کی پولیس کا یہ تاریخی کارنامہ ہے کہ جب اِس نے
طاہرالقادری کے گھرکے باہر لگے بیرئیرہٹانے کے دوران پُرامن احتجاج کرنے
والے مظاہرین پر جو خادمِ اعلی پنجاب شہباز شریف اور آئی جی پنجاب کے حکم
پر سیدھی گولیاں برسائیں تھیں اِس کی گولیوں سے دوخواتین سمیت آٹھ افراد کی
ہلاکت ہوئی تھی یہی تو پنجاب پولیس کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کی اِسے جتنی
بھی داد دی جائے وہ کم ہے کیوں کہ جیسے ہی اُوپر سے فائرنگ کا حکم ملا تو
ہماری پنجاب کی فرمانبردار اور بہادرپولیس نے آؤدیکھانہ تاؤ نہتے لوگوں پر
اسٹیٹ فائرنگ کا ایک نہ رکنے والا ایسا سلسلہ شروع کردیاجو مظاہرین کے
منتشرمعاف کیجئے گا...آٹھ افرادکی ہلاکت اور سو سے زائدمعصوم شہریوں کے
زخمی ہونے تک جاری رہا یقینا یہ پنجاب کی بہادراور فرمانبردار پولیس کا وہ
کارنامہ ہے جس کی نوازحکومت جتنی بھی تعریف کرلے وہ بھی کم ہے پنجاب پولیس
نے اپنی سیدھی فائرنگ سے بہت سے گھروں کے واحد کفیلوں کو قبرکی آغوش میں
دھکیل کربچوں سے باپ ، بہنوں سے بھائی، بیویوں سے سہاگ اور ماؤں سے لخت
جگرچھین لئے ہیں تووہیں اَب بن باپ کے بچوں کو دنیا کی ٹھوکروں میں دردر کی
خاک چھاننے کے لئے بھی چھوڑدیاہے اورآج کے بعد پنجاب کی درندہ صف پولیس کے
اہلکار اپنے اِس اِنسانیت سوزکارنامے پر سینہ پھولاکر دندناتے پھریں گے
اوراپنی اِس بہادری پر وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف
سمیت حکومتی حلقوں سے ڈھیروں انعامات اور تعریفی اسنادحاصل کرنے کے ساتھ
ساتھ اگلے گریڈوں میں ترقی بھی پالیں گے،کیوں کہ ہمارے یہاں تو ایساہی
ہوتاآیاہے اور اِس مرتبہ بھی یکدم ایسے ہی یا اِس سے بھی بڑھ کر کچھ ہوگا۔
بہرحال...!وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف المعروف خادمِ اعلیٰ نے ماڈل ٹاؤن میں
اپنی ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سانحہ منہاج القرآن سیکریٹریٹ
کی عدالتی انکوائری کا حکم دے دیاہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیاہے کہ اگر
کمیشن نے مجھے ذمہ دارقراردیاتو ایک منٹ میں استعفیٰ دے کر خودکو عوامی
عدالت میں پیش کردوں گااور ساتھ ہی خادمِ اعلیٰ نے یہ بھی کہاہے کہ معصوم
اِنسانی جانوں کے ضیاع پر دل خون کے آنسورورہاہے اور شہبازشریف نے علامہ
طاہری القادری کے سامنے اپنی یہ پیشکش بھی رکھ دی ہے کہ اگر
طاہرالقادری8افرادکی ہلاکت کا مقدمہ میرے خلاف درج کرواناچاہتے ہیں توشوق
پوراکرلیں جبکہ اِس موقع پر شہبازشریف نے یہ بھی برملاکہاکہ اِس میں کوئی
شک نہیں کہ بیرئیرہٹانے کے لئے بہت بڑی بربریت کی گئی ہے ‘‘ اَب کیا سانحہ
ماڈل ٹاؤن کے وہ متاثرین جو پولیس کی اندھی فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں یا جن
کے پیارے اِس فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہوگئے ہیں وہ شبہازشریف کی اِس پریس
کانفرنس کے بعد خادمِ اعلیٰ پنجاب کو بے قصورتصورکریں...؟یا ابھی متاثرین
کا یہ خیال ہے کہ گولی شہبازشریف کے حکم اور اشارے پر چلائی گئی ہے اَب
جیساکہ عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کا کہناہے کہ منہاج
القرآن سیکریٹریٹ اور اِن کے گھرے باہرپولیس کی فائرنگ سے شہید کارکنوں کی
ایف آئی آر شریف برادران کی کابینہ کے خلاف درج کرائیں گے اور طاہرالقادری
کا یہ بھی کہناہے کہ اَب حکومت کا جاناٹھیرگیااُنہوں نے کہاکہ ہماراآپریشن
ضرب العضب کے حوالے سے پاکستان فوج کے ساتھ کھڑارہنے کا اعلان پرہی ہم سے
پنجاب حکومت اور شہباز شریف انتقام لے رہے ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب سانحہ
ماڈل ٹاؤن پر مگرمچھ کے آنسوبہاکر ڈھونگ رچارہے ہیں جبکہ علامہ طاہر
القادری نے شہداء کا قصاص اور حکومت کا خاتمے اور نوازاور شہبازشریف پر قتل
کا پرچہ کٹوانے کا اعلان کردیاہے اور یہ بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کو بھی
مسترد کردیاہے اور برملایہ اعلان بھی کیاہے کہ شہبازشریف کے حکم کے
بغیرایسی قیامت برپانہیں ہوسکتی اور اِس کے ساتھ ہی اپنے اِس عزم کو بھی
دُہرادیاکہ ہماراانتقام اِب انقلاب ہی ہوگا‘‘ ایک طرف شمالی وزیرستان میں
پاک فوج نے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب العضب بھرپورطریقے سے
شروع کررکھاہے تو دوسری جانب طالبان سے نم گوشہ رکھنے والی نوازشریف حکومت
میں بیٹھے بیٹھائے سانحہ ماڈل ٹاؤں برپاکردیاہے اَب دیکھتے ہیں کہ اِس سارے
عمل میں کون کون کس طرح اپنے مقاصدمیں کامیاب ہوتاہے..؟
بہرکیف ..!میں اَب آخر میں چلتے چلتے یہ عرض کرتاچلوں کہ لاہور کے علاقے
ماڈل ٹاؤن میں جو ہواوہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اور پنجاب حکومت نے منہاج
القرآن سیکریٹریٹ پر لگے بیرئیر کو ہٹانے کے بہانے خود حالات خراب کئے ورنہ
ایسے بہت سے بیرئیر تو خودپنجاب کے وزیراعلی ٰ ہاؤس اور دیگر اداروں کے
اطراف سمیت رائے ونڈ کے محلات کے باہر بھی توموجود ہیں اگروزیراعلیٰ پنجا ب
کو تجاوزات کا خاتمہ ہی کرناضروری تھاتو یہ سب سے اپنے وزیراعلیٰ ہاؤس اور
دیگر اداروں کے اطراف سمیت اپنے رائے ونڈ کے محلات سے رکاوٹیں ہٹانے کی
شروعات کرتے تو پھر بات تھی مگر خادمِ اعلی نے ایساکرنامناسب ہی نہ
سمجھابلکہ اُنہوں نے قوم کی توجہ آپریشن ضرب العضب سے ہٹانے اور طاہرالقادر
ی کو حکومت مخالف تحریک روکنے کے لئے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر پولیس کے ذریعے
قیامت برپاکی ہے اور اِس موقع پر راقم الحرف کا ایک خام خیال یہ بھی ہے کہ
دنیا میں پہلے جتنے بھی انقلاب آئے اِنہیں لانے کے لئے غریب ، بے کس
ومجبوراور مفلوک الحال افرادنے اپنے خون کے نذرانے پیش کئے توانقلاب آئے آج
انقلاب کی تعریف بدل گئی ہے مگر اَب انقلاب کی اُمیداُس وقت ہی پیداکی
جاسکتی ہے جب اشرافیہ کی سوچ بدلی جائے اور اِن کی سوچ اُس ہی وقت تبدیل
ہوگی جب اشرافیہ کو انقلاب کی بازگشت میں اپنے مفادات نظرآئیں گے آج ہمارے
مُلک میں جو لوگ جلد یا دیر انقلاب کی بانگیں بلندکررہے ہیں اِنہیں چاہئے
کہ یہ غریبوں کو سڑکوں پر لاکر اِنہیں اپنی پرائی اُلٹی سیدھی گولیوں سے
مروانے کے بجائے مُلکی اشرافیہ کے ذہن میں اپنے پسندکی انقلاب اور اِن کے
مفادات کے انقلاب کا جذبہ بیدارکریں تو ممکن ہے کہ مُلک میں کوئی انقلاب
آجائے ورنہ تویوں ہی غریبوں اور معصوموں کو مروانے سے کبھی بھی انقلاب نہیں
آسکے گاآج جو لوگ واقعی مُلک میں انقلاب کی باتیں دیریاجلدآنے کی کررہے ہیں
وہ اپنی جذباتی تقایروں اور لیٹریچرزکے ذریعے معصوم اِنسانوں کو بھی باہر
سڑکوں پر لاکر مروانے کے بجائے معاشرے میں موجودایلٹ کلاس لوگوں کو اِن کے
مفادات کا جھانسہ دے کر باہر لائیں اور اِن سے انقلاب کی اُمیدرکھیں تو
ٹھیک ہے ورنہ یہ لوگ غریبوں کو انقلاب کے نام پر مرنے یا مروانے سے اجتناب
برتیں تو اچھاہوگا۔ |