جمہوری حکومت میں بد تر آمریت کی مثال دیکھنی ہو تو
پاکستان کا رخ کریں پاکستان میں چند خاندان جمہوریت کے نام پر پاکستان پر
کسی بادشاہت کی طرح قابض ہیں بادشاہت بھی شائد اس طرح کی حکمرانی سے شرما
جائے ناجانے اس جمہوریت کی حمائت کرنے والوں کو سمجھ کیوں نہیں آتا کہ ہر
دفعہ ملی بھگت کے الیکشن سے یہی لوگ پارلیمیٹ میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں کیسے
؟ کیوں کوئی عام آدمی پارلیمینٹ میں نہیں آ سکتا ؟ جو انویسٹ کر سکتا ہے
سیٹ اسی کی ہے-
اس نام نہاد جمہوریت نے گزشتہ روز جو نہتے لوگوں کے خون سے ہولی کھیلی ہے
اس کی مثال گزشتہ آمریت میں بھی نہیں ملتی جو ہوا سو ہوا اﷲ پاک شُہداءِ
سانحہ کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔
میں صرف چند سوال جمہوری حکومت اور اس کے حامیوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کل سے
الیکٹرونک میڈیا جو کچھ دیکھاتا رہا ہر کیمرہ مین کو جہان گولیوں سے بچنے
کی جگہ ملی وہاں بیٹھ کر وہ منظر کشی کرتا رہا اس لئے ثبوت اور دلائل کیمرہ
کی آنکھ نے محفوظ کر لئے کسی فرد کی گواہی کی ضرورت نہیں ہے
اس سارے سانحہ پر چند لوگ بولے کہ یہ کونسا پاکستان ڈاکٹر طاہر القادری
صاحب بنانا چاہتے ہیں اتنی انتہا پسندی پولیس پر پتھرؤ کر رہے ہیں یقین
کریں دل خون کے آنسو رو رہا تھا لیکن سمجھ یہ نہیں آ رہا تھا کہ ان لوگوں
کی سوچ کا ماتم کروں یا ان نہتے لوگوں کی مظلومیت پر ماتم کروں لیکن پھر
بھی اپنے جذبات کو جذب کرتے ہوئے چند سوال پوچھ رہا ہوں-
اک بات تو واضح ہے کہ آپریشن صرف اس لئے کیا گیا کہ حکومت ڈاکٹر صاحب سے ڈر
رہی ہے کیوں کہ جس غلط طریقے سے یہ لوگ ہر دفعہ اقتدار میں آتے ہیں قادری
صاحب نے پہلے بتایا تو لوگوں کو جمہوریت گرتی نظر آئی جب ہو گیا تو بقول
قادری صاحب کے یہ لوگ سڑکوں پر دھاندلی کا واویلا کریں گے حتٰی کہ ہر بات
اس مردِ قلندر کی وقت نے سچ ثابت کی اب قادری صاحب کی باتوں کو تقویت مل
رہی تھی اور اس پر ظلم یہ کہ جو حکومت کا ڈھانچہ قادری صاحب نے دے دیا اس
میں تو ان سب بڑے خاندانوں کی چھٹی ہے اس لئے اس بربرئیت کو عمل میں لایا
گیا کہ لوگ ڈر جائیں اور قادری صاحب کا ساتھ نہ دیں سبق دینے کی کوشش کی کہ
جو ساتھ دے کا ہم اس کے ساتھ آمریت سے بھی بڑھ کر نمٹیں گے اس سارے آپریشن
کو جس چیز کا بہانہ بنا کر شروع کیا گیا وہ منہاج القرآن سیکٹریٹ اور قادری
صاحب کے گھر کے قریب لگے بیریر تھے ان کو ہٹانا تھا -
وہ بیریر جو پنجاب ہائی کورٹ کے حکم سے پولیس نے خود لگوائے تھے اور صرف یہ
منہ کی کہی بات نہیں ہے اس کا ثبوت عدالت کا حکم نامہ بھی منہاج القرآن
والوں کے پاس ہے پھر کہا گیا کہ اہل ِ محلہ تنگ تھے سفید جھوٹ ہے-
چلیں تھوڑی دیر کیلئے مان لیں کہ وہ غلط لگائے گئے تھے تو اس کو ہٹانے کا
یہی طریقہ کار تھا جو حکومت نے کیا؟
اگر کہیں کسی نے تجاوزات بنائے ہوں تو کیا اس کو پہلے قانونی طریقہ سے نوٹس
دیا؟ حالانکہ وہ قانونی تھے-
اس علاقے میں تو عام عوام آجا سکتی تھی کوئی ممنوعہ علاقہ نہیں تھا تو میاں
برادران کے گھروں کے علاقے تو ممنوعہ بھی ہیں کیا ان کی عوام کو تکلیف نہیں
؟ حالانکہ ہے مگر وہ تو اپنے گھر ہیں اس لئے عوام تنگ ہو کوئی مسئلہ نہیں-
چلیں بیریر ہٹانے ہی تھے جس کے لئے پولیس کے پاس کوئی عدالتی نوٹس نہیں تھا
تو رات کے پچھلے پہر ہی کیوں ؟ کیا اس میں رات اڑھائی بجے آنے والے ڈاکٹر
صاحب کا صاحب زادہ نشانے پر تو نہیں تھا؟
چلیں یہ بھی مان لیں کہ اڑھائی بجے ہیں ڈاکوؤں کی طرح آنا تھا تو پولیس کی
اتنی بھاری نفری اسلحہ سے لیس جیسے کسی محاز پر جا رہی ہو کیوں ؟ حالانکہ
قادری صاحب کے لوگوں کے پاس کوئی بندوق بھی نہیں تھی-
چلیں مسئلہ حل جب بیریر ز کو بلڈوز کروا دیا تو ڈاکٹر صاحب کے گھر پر
فائرنگ کیوں کی؟منہاج القرآن یونیورسٹی میں گھس کر گوشہ درود پر فائرنگ
کیوں کی؟
پولیس اپنی غیرت چند ہزار میں بیچ چکی تھی کہ عورتوں کے تقدس کا بھی حیا نہ
آیا کہ ڈنڈوں سے پیٹا اور گولیوں سے دو کو قتل کر دیا -
حالانکہ پولیس کو اجازت نہیں کہ سیدھی گولی فائر کریں تو کس کے حکم سے کیا
ایسا؟ حالانکہ سامنے لوگوں کے پاس اسلحہ نہیں تھا نہ کوئی گولی فائر کی گئی
نہیں آٹھ گھنٹے کی جنگ میں کوئی اک پُلسیا بھی گر ہی جاتا-
پولیس کو حکم کرتے ہوئے اک سویلین کوئی بلوبٹ نامی شخص کو دیکھ کر افسوس
ہوا اور دکھ تب ہوا جب پولیس کو اس کے سامنے ہاتھ جوڑتے دیکھا وہ پولیس کے
سامنے املاک کا نقصان کرتا رہا مگر پولیس کا جیسے وہ کوئی بہت بڑا افسر ہو
کہ اس کی پابند ہو کیوں نہ ہوتی وہ تو میاں صاحب کے بقول شیر ِ پنجاب ہے
افسوس ان لوگوں پر کہ پولیس کی گولیوں کے بدلے اپنے دفاع میں پتھر اور ڈنڈے
اٹھانے والوں کو انتہا پسند کہہ دیا -
اس آپریشن کو اک سوچی سمجھی سازش کے تحت حکومت کی طرف سے کیا گیا وزیر
اعلٰی کے کا قول ہے کہ مجھے پتہ ہی نہیں تھا اس میڈیا کے دور میں لوگوں کو
بیوقوف سمجھتے ہیں کہ آپ کی بغل لاہور میں دس بارہ گھنٹے پولیس گردی ہوتی
رہی فائرنگ ہوتی رہی بکتر بند گاڑیاں محاز پر آگئیں وہ بھی نہتے لوگوں کے
لئے تو اگر وزیر اعلٰی صاحب اگر آپ کو نہیں پتا چلا تو اپنے اور ٹیم سمیت
گھر جا بیٹھیں آپ کی عوام کو ضروت نہیں ہے -
اس مسلہ پر کمیشن بنا دیا کمیشن تو صرف حقائق چھپانے کے لئے بنایا جاتا ہے
کیوں کہ وہ بھی آپ کے زیر اثر ہی تو ہوتا ہے کون آپ کے زیراثر نہیں ہے
عدالتیں تک آپ کے اشاروں پے چلتی ہیں تو کمیشن کیا فیصلہ کرے گا۔
یہ تو اب اﷲ ہی فیصلہ کرے گا یا تو آپ گھر جائیں گے یا یہ حکومت سسٹم سمیت
گھر جائے گی۔
عوام یاد رکھے اگر حق کی آواز اٹھانے والوں کے ساتھ یہ سب ہونا ہے تو حبیب
جالب کی نظم پڑھتے رہیں اور ایسی حکومت اورجمہوریت پرلعنت کرتے رہیں
اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی
جس دیس میں انسان کی حفاظت نہیں ہوتی
ہر شخص سر پہ کفن باندھ کے نکلے
حق کے لئے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی |