پاکستان کو نائن الیون کے بعد سے
اب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اقتصادی ، سماجی اور عسکری اعتبار سے لگ
بھگ اسی ارب ڈالر کا ٹیکہ لگ چکا ہے اس عرصے میں تقریباً دس لاکھ لوگ
اندرونی طور پر در بدر ہو چکے ہیں فاٹا کراچی اور بلوچستان کی شکل میں
ریاست کو بیک وقت تین جنگوں کا سامنا ہے ان جنگوں اور ان کے اثرات نے ساٹھ
ہزار سے زائد لوگوں کو نگل لیا ہے جوں جوں حفاظتی دیواریں اونچی ہو رہی ہیں
توں توں عدم تحفظ بڑھ رہا ہے کسی کو کچھ نہیں معلوم کہ اگلے لمحے کس کے
ساتھ کہاں ، کیسی واردات ہونے والی ہے جو لوگ دو ہزار چار پانچ تک یہ کہتے
رہے کہ دہشت گردوں کی تعداد چھ سو سے زیادہ نہیں وہ آج اس سوال سے ہی کترا
جاتے ہیں کہ اس وقت کتنے لوگ اور کتنی تنظیمیں ریاست سے برسرِ پیکار ا ہیں
اس کی صیحح تعداد کا کوئی اندازہ بھی نہیں کر سکتا موجودہ حکومت نے آتے ہی
جس طرح سے ان تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی مخلصانہ کوشش کی
تھی وہ کوشش طالبان کی جانب سے بار بار کی معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے
اب دم توڑ چکی ہے جس کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے ان لوگوں کے خلاف
فیصلہ کن لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جنھوں نے ریاست اور ریاستی اداروں کو
چیلنج کیا ہوا تھا اسی سلسلے میں شروع کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب میں
مسلح افواج نے میر علی اور میرانشاہ میں اپنا آپریشن شروع کر دیا ہے، فوج
کی طرف سے مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت بھی کردی
گئی ہے افغان فورسز کو بارڈر سیل کرنے کی درخواست کر دی گئی ہے پہلے دن کی
کاروائی میں شمالی وزیرستان میں پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں کی بمباری سے
ہلاک دہشتگردوں کی تعداد108ہو گئی تھی جن میں زیادہ تر تعداد ازبک شدت
پسندوں کی بتائی جاتی ہے ،کارروائی میں دہشتگردوں کے 8ٹھکانوں کو بھی تباہ
کیا گیا مسلح افواج نے پیش قدمی کرتے ہوئے میرانشاہ،میر علی میں دہشتگردوں
کے متعدد ٹھکانوں کو محاصرے میں لے لیاجبکہ وزیر اعظم کو آپریشن ضرب عضب کے
متعلق لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جا رہا ہے اور وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق
کوشش کی جا رہی ہے کہ آپریشن میں عوامی نقصان کم سے کم ہوہدایت کو مدنظر
رکھتے ہوئے فوج نے مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت
جاری کرتے ہوئے نقل مکانی کرنے والوں کے لئے ٹرانسپورٹ کا بھی انتظام کیا
آئی ایس پی آر کے مطابق ہتھیار پھینکنے والوں کے لئے سرینڈر پوائنٹ بنا
دئیے گئے ہیں،افغان فورسز سے بارڈر سیل کرنے اور کنڑ و دیگر علاقوں میں
دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی
آر کے مطابق دہشتگرد شمالی وزیرستان سے پاکستان کے خلاف جنگ کررہے تھے جس
سے معیشت اور ملکی پیداوار کو نقصان پہنچ رہاتھا اور عالمی سطح پر پاکستان
کی سبکی ہو رہی تھی آپریشن میں کے دوران شدت پسندوں کے ٹھکانے ختم کیے
جائیں گے آپریشن ملکی وغیرملکی دہشتگردوں کیخلاف ہے جو شمالی وزیرستان میں
چھپے ہیں اور اس دوران پاک فوج کسی قربانی سے گریز نہیں کرے گی آئی ایس پی
آر کا کہنا ہے کہ اس وقت شمالی وزیرستان ایجنسی سے دہشتگردوں کی نقل و حرکت
روکنے کے لیے فوج تعینات کر کے دیگر ایجنسیوں اور قبائلی علاقوں سے رابطے
منقطع کر دیے گئے ہیں۔دوسری جانب ایجنسی کے اندر فوج نے دہشتگردوں کے تمام
ٹھکانوں کو گھیرے میں لے لیا ہے جن میں میر علی اور میران شاہ کے قصبے شامل
ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق مقامی آبادی کے ایجنسی سے منظم اور باوقار
انخلا کے لیے مختص مقامات کے بارے میں اعلان کیا جائے گاآئی ڈی پی افراد کے
لیے نقل و حرکت کے انتظامات سیاسی انتظامیہ اور ڈزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے
کر رکھے ہیں سویلین انتظامیہ کے اعلانات کے مطابق مقامات پر آئی ڈی پی
افراد کے لیے اندارج کے پوائٹ بنا دیے گئے ہیں۔ جو اپنے ہتھیار ڈالنا چاہتے
ہیں اور تشدد کا راستہ ترک کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے ہتھیار ڈالنے کے
پوائنٹس بھی بنائے گئے ہیں-
ان مشکل حالات میں پوری پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی
ہے اور ہونا بھی یہی چاہیے کیونکہ ملکی سلامتی اگر داؤ پر لگی ہو تو تمام
ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے صرف اور صرف اپنے اداروں کی پشت پناہی
کرنی چاہیے تاکہ ملک و ملت کی خاطردہشت گردوں سے لڑنے والی فوج کا حوصلہ
مذید بلند کیا جا سکے اب کی بار ہونے والی فیصلہ کن لڑائی میں انشاء ﷲ جیت
ریاست پاکستان کی ہو گی اور یہ ریاست پاکستان ایک بار پھر امن و محبت کا
گہوارہ بنے گی ۔
|