آپریشن ضرب غضب اورمہاجرین
(Umar Farooq, Cheecha Watni)
پاکستان ایک لمبے عرصے سے
دہشتگردی کا شکار چلا آرہا ہے ۔جس میں ہزاروں پاکستانی شہید اور معذور
ہوچکے ہیں لاتعداد قربانیوں کا ایک سلسلہ جاری ہے ۔پاکستان میں ایک طرف تو
انڈین اور امریکن دہشتگردی اور بدامنی پھلانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے
جانے نہیں دیتے اوپر سے پاکستان کے اندر موجود چند مفاد پرست عناصر پاکستان
کے امن کے درپے ہیں وہ کسی بھی حالت میں پاکستان کو ترقی کرتااور پر امن
نہیں دیکھ سکتے ۔۔طالبان اور حکومت کے درمیان ایک الگ جنگ برپا ہے جس کو
ختم کروانے کے لیے سب سے زیادہ پریشرجماعت اسلامی ۔تحریک انصاف ۔اور جمیعت
علماء اسلام کی جانب سے حکومت پر ڈالا جارہا تھا ۔ان سیاسی ومذہبی جماعتوں
کی کوشیش تھی کہ طالبان سے مذکرات کیے جائیں تاکہ ان کو قومی دھارے میں
شامل کیا جاسکے۔نواز حکومت نے تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو اعتماد میں
لیکر مذکرات کا عمل شروع کیا تھا پاکستانی قوم نے جس پر سکھ کا سانس لیاتھا
کہ اب پاکستانی حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذکرات کے نتیجہ میں
امن بحال ہوجائے گا۔لیکن مذکرات کے دوران بھی دھشتگردی کے واقعات رونما
ہوتے رہیے جس پر حکومت نے دیگر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر
وزیرستان میں آپریشن ضرب غضب کا آغاز کیا ہے جو بقول فوجی قیادت کامیابی سے
ہمکنار ہورہاہے اور بہت بڑا علاقہ اور پناہ گاہوں کو خالی کرو لیا گیا ہے
پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں سوائے تحریک انصاف ،جماعت اسلامی
اور جمیعت علماء اسلام کے آپریشن کی حامی تھیں اور حکومت کو زبردست انداز
سے آپریشن کرنے کا مطالبہ کررہی تھیں۔آپریشن ضرب غضب شروع ہونے پر تحریک
انصاف نے بھی آپریشن کی حمایت کا اعلان کردیا ہے ۔اب صرف جمیعت علماء اسلام
اور جماعت اسلامی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں اور ابھی بھی مذکرات کے ذریعے
ہی مسائل کے حل کا مطالبہ کر رہی ہیں کیونکہ آپریشن کے نتیجے میں وہاں پر
رہنے والے لاکھوں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے اور لاکھوں
متاثرین اپنا گھر بار چھوڑ کر سستے داموں اپنے مال مویشی بیچ کر آرہے ہیں
یہ بات بھی بہت خوش آئیند ہے جماعت اسلامی کے فلاحی ادارے الخدمت فاونڈیشن
کے ہزاروں ورکر آپریشن کی جتنے مخالف ہے اس سے کئی بڑھ کر متاثرین آپریشن
کی مدد کے لیے جابجا امدادی کیمپ لگارکھے ہیں اور مہاجرین کی مدد کی جارہی
ہے اور ان کے رہنے اور کھانے کا انتظام کیا جارہاہے لیکن افسوس اس بات کا
ہے ایم کیو ایم ۔پیپلزپارٹی ۔سنی اتحاد کونسل وغیرہ کے لوگ جتنا کھل کر
آپریشن کا مطالبہ کر رہے تھے اب آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہو کر آنے والے
مہاجرین کی مدد سے اتنا ہی پیچھے بھاگ رہے ہیں سندھ حکومت نے تو مہاجرین کو
صوبے میں داخل نہ ہونے دینے کا اعلان کیا ہے ۔پاکستان کی تمام مذہبی اور
سیاسی جماعتوں کو وزیرستان سے بے گھر ہوکر آنے والے مہاجرین کی دل کھول کر
مدد کرنی چاہیے ان کی ابتدائی ضرورت کھانا اور رہائیش ہے جس کے لیئے سیاسی
جماعتوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی کا بھی فرض ہے مہاجرین کی دل کھول کر مدد
کریں ویسے پاکستانی قوم بہت بڑے دل کی مالک ہے جب بھی کوئی ایسا وقت آیا
کھل کر بلکہ اپنی حیثیت سے بڑھ کر متاثرین کی امداد کی اس بار بھی یہ عظیم
قوم اپنی حیثیت سے بڑھ کر متاثرین کی مدد کرئے گے ۔پاکستان کی تاریخ میں
جتنے بھی آپریشن ہوئے تمام کے تمام ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں کراچی میں ایم
کیوایم کے خلاف آپریشن ہو یا بلوچستان میں اکبر بگٹی کے خلاف آپریشن ہو یہ
تمام کے تمام آپریشن وقتی طور پر تو کامیاب ہوئے ہونگے لیکن وقت نے اس بات
کو ثابت کیا ہے کہ یہ تمام ناکام ہوئے ہیں اب آپریشن ضرب غضب پوری قوم کی
دعائیں ساتھ ہیں کہ یہ کامیابی سے ہمکنار ہو اس کی وجہ سے پاکستان کو امن
نصیب ہو جائے بدامنی کی وجہ سے ہمارے ملک کا ہر شعبہ متاثر ہے ہر طرف جو
افراتفری کا ماحول ہے وہ ختم ہو اور پاکستانی عوام امن سکون کے ساتھ اپنے
اپنے کاموں کی طرف توجہ دے دکین اور معاشی طور پر بھی ہم مضبوط ہو جائے گے
۔ |
|