پاک افغان دوستی میگا پراجیکٹ اور پی ایم ایل این کے نئے گورنر

پاک افغان بارڈر پر واقع وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات یا فاٹا جو سن اسی کے عشرے میں افغانستان پر روسی قبضے اور پھر نائن الیون اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد عالمی توجہ کا مرکز بنے ہیں،یوں تو مختلف حکمرانوں باالخصوص فوجی ڈکٹیٹروں نے فاٹا کو اپنے مقاصد اورذیادہ سے زیادہ ڈالرز کمانے کے لئے فاٹا کے عوام کو دنیا بھر کی نگاہ میں جنگلی و دہشت گرد کے روپ میں پیش کردیا تو دوسری طرف فاٹا اور یہاں کے قبائل کے نام پر حاصل کردہ مراعات اور پیکج کو فاٹا کے عوام پر خرچ کرنے کی بجائےحکمرانوں نے اپنے اپنے مفادات حاصل کرلئے۔

جس کی ایک اہم مثال کئی دہائیاں پہلے پاک افغان بارڈرا پر واقع پاراچنار کرم ایجنسی میں منظور شدہ فاٹا میڈیکل کالج کی تعمیر میں تاخیری خربے ،یاد رہے پاراچنار فاٹا کا واحد علاقہ ہے جو افغانستان کے چار صوبوں سے منسلک ہونے کی وجہ سے میرٹ پر فاٹا میڈیکل کالج کی تعمیر کے لئے موزوں ترین ہے اسلئے وفاقی حکومت نے فاٹا میڈیکل کالج کی تعمیر کا فیصلہ اسی مقام پر کیا تھا۔۔لیکن سابق گورنر شوکت اللہ نے میرٹ اور اخلاقی و قبائلی اقدار کے تمام تر اصولوں کو روندتے ہوئے فاٹا میڈیکل کالج کے اس منصوبے کو پاراچنار سے باجوڑ منتقل کردیا۔۔۔۔۔لیکن پی ایم ایل این کے نئے گورنر سردار مہتاب احمد خان جو میڈیا بیانات کے مطابق میرٹ پر یقین رکھتے ہییں جس کی ایک مثال اسلام آباد میں زیر تعمیر فاٹا ہاوس میں سابق گورنر کی اقربا پروری پر مبنی گورنر کے لئے کروڑوں روپے کے علیحدہ محل نما گیسٹ ہاوس کی تعمیر روکنا ہے ۔۔۔یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ نئے گورنر فاٹا میڈیکل کالج کا منصوبہ اقرباپروری اور زاتی خواہشار کی بجائے میرٹ پر کئی دہائیاں پہلے منظور شدہ مقام پاراچنار میں ہی کریں گے۔

پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر فاٹا میڈیکل کالج کے حوالے سے بعض اوقات بحث جاری رہتی ہے،اس حوالے سے قارئین اور حکمرانوں بالخصوص پی ایم ایل این کے نئے گورنر کے لئے یہاں زمینی حقائق دئیے جارہے ہیں۔ فاٹا میڈیکل کالج کا منصوبہ سب سے پہلے وفاقی حکومت نے تین دہائیاں پہلے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار میں قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔وفاقی حکومت کے زمہ دار پاک افغان بارڈر پر واقع سٹرٹیجک و جغرافیائی اہمیت کے حامل جنت نظیر وادی کرم پاراچنار کی اہمیت سے اگاہ تھے، چونکہ پورے فاٹا میں پاراچنار ہی واحد علاقہ ہے جو بیک وقت افغانستان کے چار صوبوں پکتیا،ننگرہار، خوست اور پکتیکا سے ملنے کے علاوہ افغانستان کے دارالحکومت کابل سے نذدیک ترین فاصلے پر واقع ہیں،(اس کا اندازہ انٹرنیٹ اور وفاقی حکومت کے ساتھ موجود نقشے سے بھی ہو سکتا ہے کہ فاٹا میڈیکل کالج کی پاراچنار میں قیام کیوں ضروری ہے) ۔

فا ٹا میڈیکل کالج کا منصوبہ پاراچنار میں شروع کرنے کی وجہ یہی تھی کہ میڈیکل کالج نہ صرف تعلیمی ادارہ بلکہ ماہر پروفیسرز و سپیشلسٹ ڈاکٹرز و سرجن کی آمد سے یہاں کے لاکھوں عوام کے ساتھ ساتھ سرحد پار اٖفغانستان کے کروڑوں عوام بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔اور یوں پاکستان افغانستان کے درمیان بردارنہ تعلقات کے قیام کے علاوہ پشاور کے ہسپتالوں پر بڑھتے ہوئے رش کو کم کیا جاسکتا ہے،کیونکہ پاراچنار اور اس سے متصل افغانستان سے روزانہ سینکڑوں مریض ماہر ڈاکٹرز کی خاطر پشاور کے مختلف سرکاری اور پرائیوٹ ڈاکٹروں ڈبگری گارڈن کے پرائیوٹ کلینکس کا رخ کرتے ہیں۔پاراچنار میں میڈیکل کالج کے قیام سے نہ صرف غریب قبائلی عوام بلکہ سرحد پار افغانستان کے غریب عوام کا پشاور پہنچنے تک تکالیف و مصائب کا خاتمہ ہو کر ان کے مشکلات و مصائب کم ہو کر مالی نقصان اور حتی کہ ایمرجنسی کی صورت میں قیمتی جانوں کا ضیاع (پشاور تک طویل ترین و دشوار گزار راستے کی وجہ سے کئی مریض راستے میں دم توڑ جاتے ہیں) روکا جاسکتا ہے۔ اسی وجہ سے وفاقی حکومتوں نے فاٹا میڈیکل کالج کے منصوبے کی جلد از جلد مطلوبہ جگہ پاراچنار میں تعمیر پر زور دیا، جس کے بعد آنے والے گورنروں نے اپنے اپنے دورہ پاراچنار میں اس منصوبے کا کریڈٹ اپنے لئے لینے کے لئے باقاعدہ طور پر منصوبے کی جگہ پاراچنار شہر سے باہر اپنی اپنی نام کی تختی تک لگوائی اور حتی کہ پاراچنار شہر میں واقع سرکاری گیسٹ ہاؤس شلوزان ہاؤس میں ہنگامی کلاسز شروع کرنے کی نوید تک سنائی گئی۔تاہم یہ اہم منصوبہ فاٹا میڈیکل کالج اب تک پاراچنار میں شروع نہ ہو سکا ۔ البتہ کئی سال بعد ایک بار پھر پرنٹ والیکٹرانک میڈیا کی خبروں کی زینت پاراچنار کی بجائے باجوڑ میں بننا ہے۔حالانکہ باجوڑ مردان اور پشاور کے ٹیچنگ و میڈیکل ہسپتالوں سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جبکہ پاراچنار اور اس سے متصل افغان صوبے پشاور اور اسلا آباد کے ٹیچنگ ہسپتالوں سے دس تا پندرہ گھنٹے کے فاصلے پر ہیں اسلئے میرٹ پر یہ منصوبہ پاراچنار کا حق بنتا ہے نہ کہ باجوڑ کا۔۔۔،ایک وجہ شاید یہ ہو کہ پاراچنار کے باشعور طوری و بنگش قبائل نے طالبان کو پناہ نہ دے کر فاٹا و دیگر بندوبستی علاقوں سے حملہ آور طالبان کے خلاف مزاحمت کی اس لئے طالبان کی سرپرست قوتیں پاراچنار کے عوام کو سزا دینے کی خاطر پی آئی اے پروازوں کی طرح میڈیکل کالج کی سہولت بھی چھینا چاہتے ہیں۔ ایسی صورت میں پی ایم ایل این کی اعلی قیادت اور نئے گورنر فاٹا میڈیکل کالج کےحوالے سے مجرمانہ خاموشی و سردمہری کا خاتمہ کرکے پاراچنار کرم ایجنسی کے محب وطن طوری بنگش قبائل کو اپنا جائز اور میرٹ پر مبنی حق فاٹا میڈیکل کالج کی جلد از جلد تعمیر کروادیں وگرنہ خدانخواستہ ایسا نہ ہو کہ سوتیلی ماں جسیے سلوک سے پاراچنار کے قبائل میں بھی بلوچستان جیسی احساس محرومی پیدا ہو اسلئے حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنا ہونگے۔

Sajid Hussain
About the Author: Sajid Hussain Read More Articles by Sajid Hussain: 2 Articles with 1515 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.