رمضان میں مہنگائی اور اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق پہلا روزہ آئندہ پیر کو ہوگا۔وزیر اعظم پاکستان نے بھی رمضان پیکیج کی منظوری دیتے ہوئے سستے رمضان بازار لگانے اور یوٹیلٹی سٹورز میں اشیائے خوردونوش وافر مقدار میں ارزاں نرخوں پر دستیاب ہونے کی نوید سنا دی۔مسلمانوں کیلئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کا ذریعہ ہے ۔اس مقدس مہینے میں روزہ رکھے تمام مسلمان خواتین،بزرگ،نوجوان اور بچے زیادہ سے زیادہ نیکیاں اکٹھے کرنے میں مگن رہتے ہیں۔کیونکہ رمضان المبارک میں اﷲ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور دیگر مہینوں کی نسبت اپنے فرائض سے غافل مسلمان سجدوں میں جا کر اﷲ رب العزت کے حضور معافی کے طلبگار ہوتے ہیں اور یقینا جن کے نماز ،روزے قبول ہوجاتے ہیں انعامات کی برسات انکا مقدر ٹھہرتی ہے۔

دوسری جانب رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بعض مسلمان مہنگائی،اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی کرکے اپنے اعمال نامے میں گناہوں کے انبار لگانے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ہر طرف اشیائے خوردونوش ،چینی،گھی،آٹا ،دالیں ،بیسن،کھجوریں،پھل،سبزیاں،مشروبات سمیت ہر چیز ذخیرہ کی جاتی ہے۔اس سلسلہ میں بعض جگہوں پر متعلقہ انتظامیہ کے بعض افسران بھی انہیں سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔وزراء اور انتظامی افسران رمضان المبارک کے مہینے میں سستے رمضان بازاروں کے سرپرائز وزٹ کے نام پر شہریوں اور دوکانداروں کیلئے درد سر بنتے ہیں۔ریڑھی بان اور دوکانداروں کو مارکیٹ کمیٹی اور متعلقہ انتظامیہ سستی اشیاء فراہم کرنے کیلئے سٹال لگانے پر مجبور کرتے ہیں۔اگر دوکاندار تگڑا ہو تو اس کی منت سماجت کی جاتی ہے کہ ہماری اعلیٰ کارکردگی کا باعث بننے کیلئے رمضان بازاروں میں اپنا سٹال ضرور لگائیں۔اگر کوئی غریب ریڑھی بان نظر آجائے تو اسے با زورقوت وہاں لے جایا جاتا ہے-

مہنگائی رمضان المبارک کے مہینے میں سر چڑھ کر بولتی ہے۔جبکہ اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی بھی مسلمان اس مقدس ماہ میں کرنے کو اپنا اولین فریضہ سمجھ کر سر انجام دیتے ہیں۔عیسائی مذہب کے تہوار وں پر وہ لوگ ہر چیز پر ڈسکاؤنٹ دیکر ہمارا منہ چڑا رہے ہوتے ہیں کہ دیکھو ہم غیر مسلم ہوکر اپنے تہواروں پر ہر شخص کو رعایت دیتے ہیں جبکہ تم مسلمان ہوکر بھی اپنے تہواروں پر مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کی انتہا کر دیتے ہو۔رمضان بازار لگانا ،یوٹیلٹی سٹورز میں اشیائے خوردونوش فراہم کرنے کے دعوؤں سے نکل کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔کیونکہ مسلمان اگر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی مسلمان نہیں بن سکتا تو پھر پورا سال لاکھ عبادتیں کرے ،دکھاوئے کی سخاوتیں ،عمرے،حج اور زکواۃ دے اور مسکینوں کو کھانا بھی کھلائے اور رمضان المبارک میں چیزیں مہنگی بیچے اور اشیائے خوردونوش کو غائب کر دے تو یقینا اسکا تمام عمل بے کار ہے۔ہم اس آقا دوجہاں ﷺ کے امتی ہیں جنہوں نے فرمایا کہ جس شخص نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔اب فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ اگر ہم رمضان المبارک میں مہنگائی اور اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی کرکے مسلمانوں کو تنگ کرینگے تو قیامت کے دن ہمارا انجام کیا ہوگا؟
Atta Muhammad Kasuri
About the Author: Atta Muhammad Kasuri Read More Articles by Atta Muhammad Kasuri: 17 Articles with 11835 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.