القاعدہ کا نیا جنم

القاعدہ سے نکلے ہوئے سخت گیر گروہ داعش نے عراق میں مرکزی حکومت کے خلاف برسر پیکار تمام سنی گروہوں سے کہہ دیا ہے کہ وہ اسلحہ پھینک دیں اور داعش کے ہاتھ پر بیعت کر لیں،جہادی جنگجو تنظیم دولت اسلامی عراق و شام میں اپنے زیرِ تسلط علاقوں میں خلافت کے قیام کا اعلان کر چکی ہے،اس اعلان کے بعد ان علاقوں میں موجود دوسرے متحارب گروہ اب داعش اور عراق کی شیعہ اکثریتی حکومت کے درمیان پھنس گئے ہیں،دوسرے الفاظ میں داعش نے دیگر متحارب گروہوں کو دبا دیا ہے اور بتا دیا ہے کہ جہاں جہاں ضرورت پڑی داعش ان گروہوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرے گی،یوں لگتا ہے کہ تمام طاقت داعش کے ہاتھ آ چکی ہے،شامی باغیوں کے خلاف تین روزہ لڑائی کے بعد عراق اور شام کے درمیان سرحد کے قریب واقع البو کمال کے اہم قصبے پر بھی قبضہ کر لیا ہے،اس جنگی کامیابی کے بعد داعش کے جنگجوؤں کا اگلا نشانہ عراقی سرحد کے اندر کے قصبے ہوں گے،لگتا ہے کہ اب دیگر مسلح سنی گروہ، جن میں عراق کے سابق فوجیوں کے علاوہ قبائلی جنگجو اور صدام حسین کی بعثت پارٹی کے جیالے شامل ہیں، مخمصے کا شکار ہو گئے ہیں۔

دیگر گروہ خلافت کے جنگجوؤں کے خلاف کسی بیکار کی لڑائی میں نہیں الجھنا چاہتے کیونکہ انھیں معلوم ہے کہ وہ داعش جنگجوؤں کو شکست نہیں دے سکتے۔ یہ گروہ جانتے ہیں کہ داعش نے گذشتہ تین ہفتوں کے دوران شام و عراق کے کئی سنی علاقوں میں اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق قبائلی اور باغی فوجیوں کا کہنا ہے کہ داعش کے ساتھ مُوصل میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات کے بعد انھیں واضح الفاظ میں بتا دیا گیا ہے کہ نئی خلافت کے ہاتھ پر بیعت کر کے ہتھیار ڈال دیں اور یہ بات تسلیم کر لیں کہ اب ہتھیار اٹھانے کا حق صرف نئی اسلامی ریاست کے جنگجوؤں کو ہوگا،باغیوں کے ایک سینیئر رہنما کے بقول خلافت کے علمبرداروں نے ہمارے انقلاب کو ہائی جیک کر لیا ہے،یہ گروہ جانتے ہیں کہ داعش نے گذشتہ تین ہفتوں کے دوران شام و عراق کے کئی سنی علاقوں میں اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے،غیر داعش جنگجوگروہ امریکہ سے بھی بہت خفا ہیں کہ وہ شام میں لڑنے والے باغیوں کو تو 50 کروڑ ڈالر دے رہا ہے لیکن ہمیں دہشتگرد سمجھتا ہے کیونکہ ہم عراق میں امریکی فوجیوں کے خلاف بغاوت میں بھی لڑتے رہے ہیں اور بعد میں ہم نے القاعدہ کو بھی یہاں سے مار بھگایا۔

خود ساختہ خلیفہ ابوبکر البغدادی نے دنیا بھر کے جہادیوں سے کہا ہے کہ وہ عراق اور شام پہنچیں،بغداد میں حکومت خوش ہے کہ عراق کے سنی علاقوں میں خلافتِ اسلامی کے جنگجوؤں کا اثرو رسوخ بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ اب حکومت کے لیے یہ کہنا آسان ہو گیا ہے اس کے خلاف مزاحمت کی وجوہات عراق کی سیاسی صورتحال نہیں بلکہ کچھ اور ہیں۔

ذرائع کے مطابق علاقائی سطح پر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو 500 ڈالرماہانہ پر بھرتی بھی کیا جا رہا ہے۔ تعیناتی سے پہلے انھیں دو ہفتے کی فوجی تربیت اور دو ہی ہفتے کی اسلامی تعلیم دی جاتی ہے،اگر خلافت کے منصوبے پر واقعی عمل درآمد ہونا ہے تو اس کے لیے ابو بکر البغدادی کو انتظامی اور دیگر امور کے بہت سے ماہرین کی ضرورت ہوگی،داعش نے اپنے زیر قبضہ اسلامی ریاست میں جدید اسلحہ کی نمائش کرکے دنیا کو حیران کردیا ہے،اس نمائش میں توپوں،ٹینکوں کے علاوہ جدید میزائیلوں کو بھی لایا گیا تھا،واضع رہے کہ داعش نے پاکستان سمیت جنوبی ایشاء تک اپنا نیٹ ورک پھیلانے کا اعلان کیا ہے،یہ بھی اعلان کیا ہے کہ بھارت،چین اور ایران میں بھی کارروائیاں کی جائینگی،دولت الاسلامی فی العراق وشام کا اچانک وجود میں آنا دنیا کیلئے حیرانی کی بات ہے،اس اچانک انقلاب نے بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے،یہ ریاست ایسے علاقے میں وجود آئی ہے کہ جہاں سے ارد گرد کے علاقوں کو آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے،اس ریاست کے ہمسایوں میں ترکی،سعودی عرب او ر ایران کے علاقے آتے ہیں،یہ علاقہ تیل کی دولت سے بھی مالا مال ہے،یہاں کے زیتون اگانے والے کاشکاروں سے ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے،داعش دس سالہ پرانی تنظیم ہے جو 2004میں عراق میں اسلامی ریاست کے نام سے وجود میں آئی،القاعدہ سے ٹوٹا ایک گروہ ہے جو عراق میں امریکی جارحیت کے ردعمل کے طور پر وجود میں آیا،2011میں جب شام میں سول جنگ شروع ہوئی تو یہ تنظیم شام میں بھی پھیل گئی،اسرائیلی سکالر ڈاکٹر مورڈیچائی کیدار اپنے مضمون( the new kid on the block in (syria:daashمیں لکھتے ہیں کہ داعش کو سعودی عرب معاشی امداد فراہم کررہا ہے،سعودی عرب نے اس تنظیم کو 300بلین ڈالر امداد فراہم کی ہے،اسی طرح بعض تجزیہ کار ترکی پر امداد فراہم کرنے کا بھی الزام لگاتے ہیں،میڈیا کے مطابق دوسری طرف شامی حکومت اور عراقی شیعہ کمیونٹی کو ایران سپورٹ کررہا ہے۔امریکہ نے بڑی چالاکی سے مشرق وسطٰی میں آگ لگائی،مسلمانوں کو آپس میں دست وگریبان کرکے نکل گیا،اسرائیل اور امریکہ کو مصر میں پالتو فوجی حکمران ملا ہے تو ایران کی کسی حد تک حمایت بھی حاصل ہے،امریکہ،سعودی عرب کے ذریعے اس تنظیم کو مدد فراہم کررہا ہے،سعودی عرب کا لگایا گیا یہ پودا اسی کیلئے اب درد سر بنتا جارہا ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے تیس ہزار فوج اپنی سرحد پر لگا دی ہے،انتہائی فول پروف انتظامات ہونے کے باوجود ریاض میں دھماکہ ہو گیا،دنیائے اسلام کی سب سے پرانی یونیورسٹی جامعتہ الازہر کے سربراہ علامہ یوسف القرضاوی نے ابوبکر البغدادی کی خود ساختہ خلافت کو ماننے سے انکار کردیا ہے،ساتھ ساتھ مسترد بھی کیا ہے۔

دنیا کے نقشے پر وجود میں آنیوالی اس خلافت نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے،کچھ ماہرین طالبان سے تشبیہ دے رہے ہیں تو کچھ لوگ نئی امریکی گیم کا حصہ،آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟۔
Azhar Thiraj
About the Author: Azhar Thiraj Read More Articles by Azhar Thiraj: 77 Articles with 62477 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.