امریکی میڈیا نے این ایس اے کے فرار ہو کر روس میں
پناہ لینے والے جاسوس ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے کئے گئے تازہ انکشافات کے
حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے امریکی فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کورٹ
نے این ایس اے کوپاکستان پیپلزپارٹی سمیت چھ سیاسی جماعتوں اور 193 ممالک
کی حکومتوں کی جاسوسی کا اختیار دے رکھا ہے۔ معروف امریکی اخبار واشنگٹن
پوسٹ میں شائع ہونیوالی اس رپورٹ کا انکشاف ایڈورڈ سنوڈن نے کیا۔ رپورٹ کے
مطابق2010 ء میں امریکی فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کورٹ نے این ایس اے
کو 193 ممالک کی حکومتوں اور 6 غیر امریکی سیاسی جماعتوں کی جاسوسی کی
اجازت دی۔ اخبار نے ایڈورڈ سنوڈن کی فراہم کردہ فہرست بھی شائع کی ہے جس
میں جاسوسی کا نشانہ بننے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ غیرامریکی
سیاستی جماعتوں میں بی جے پی کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کا نام بھی شامل
ہے۔ امریکی عدالت نے نہ صرف ان ٹارگٹس کی گفتگو بلکہ انکے بارے میں
ہونیوالی گفتگو کی بھی جاسوسی کی اجازت دی، امریکی عدالت نے عالمی اداروں
کو بھی نہیں بخشا۔ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کو اقوام متحدہ، آئی ایم ایف، ورلڈ
بینک، آئی اے ای اے اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی بھی نگرانی کی اجازت دی
گئی۔ نیٹ نیوز کے مطابق ایک امریکی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے
چند خفیہ دستاویزات کے مطابق نیشنل سکیورٹی ایجنسی کو واشنگٹن کی عدالت نے
پاکستان سمیت دنیا کے 193 ملکوں کی جاسوسی کی اجازت دی گئی۔ رپورٹ میں
بتایا گیاہے خفیہ دستاویزات کے مطابق دنیا کے 193ملک امریکی نیشنل سکیورٹی
ایجنسی کی جاسوسی سے محفوظ نہیں۔ تاہم اس طویل فہرست میں برطانیہ، کینیڈا،
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل نہیں کیونکہ ایک معاہدے کے تحت امریکہ پہلے
ہی ان ملکوں کی جاسوسی نہ کرنے کا پابند ہے۔سال 2010 ء کی ان خفیہ
دستاویزات کے مطابق این ایس اے دنیا بھر میں کہیں بھی امریکی اہداف یا
امریکی اہداف کے متعلق گفتگو ریکارڈ کر سکتی ہے جبکہ ورلڈ بینک، آئی ایم
ایف، یورپی یونین اور آئی اے ای اے کی جاسوسی کا اختیار بھی امریکی نیشنل
سکیورٹی ایجنسی کو حاصل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے امریکی سکیورٹی ایجنسی کو
پاکستان پیپلزپارٹی، بی جے پی اور اخوان المسلمون کی جاسوسی کی بھی اجازت
دی گئی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی امریکی ایجنسیوں کے راڈار
پر آ گئی۔ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی سکیورٹی ایجنسی کی
جانب سے بی جے پی کی جاسوسی بھارتی وزیراعظم کے دورہ امریکہ پر چھا گئی اور
بھارت میں ایک طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ممتازعلی خان بھٹو نے ایک بیان میں
کہا ہے کہ عمران خان ڈاکٹر طاہر القادری چودھری برادران سمیت دیگر سیاستدان
جو پنجاب میں احتجاج اور جلسے جلوس کررہے ہیں انہیں یہ سب کچھ سندھ میں
کرنا چاہئے کیونکہ سندھ میں دھاندلی بدامنی رشوت خوری اور حکمرانوں کی
نااہلی گزشتہ چھ سالوں سے عوام کیلئے بڑا عذاب بنی ہوئی ہے جس کی اب انتہا
ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام بے یارومدد گار پیپلوں کے رحم و کرم
پر بہت بڑے عذاب میں جکڑا ہوئے ہیں۔ فریب الیکشن کے بعد سندھ کے عوام کو
وفاقی حکومت کا سہارا اور ان سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں لیکن مسلم لیگ (ن)
کا علی بابا اور چالیس چور اور انکے ساتھیوں سے مفاہمتی بھائی چارہ کے بعد
سندھ کے عوام مسائل میں گِھرکر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا سندھ حکومت نہ صرف
غیرآئینی اور غیراخلاقی ہے بلکہ اس نے اپنے چھ سالہ دور حکومت میں سندھ کو
اتنا نقصان پہنچایا ہے جو کہ غیر ملکی حملہ آوروں اور فاتحین نے بھی اتنا
نقصان نہیں پہنچایا ہوگا۔ ممتاز بھٹو نے کہا کہ ایسی ناقابل برداشت صورتحال
پر عنقریب سابقہ سندھ نیشنل فرنٹ کی ایگزیکٹوکمیٹی اور سینٹرل کمیٹی کا
مشترکہ اجلاس طلب کرکے صورتحال کا جائزہ لیکر مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ
کیا جائیگا۔ |