گزری ہے عمر تلاطم کی گود میں پر ایک نظر

زیر تبصرہ کتاب میں قمر مرزا نے اپنی سوانح حیات بیان کی ہے۔مغلیہ خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔نہایت ہی نفیس انسان ہیں،اعلی ظرفی ،شرافت، ہمدردی انکا شیوہ ہے۔اعلی تعلیم یافتہ اور مہذب انسان ہیں۔

قمر مرزا 19مارچ1927ء کو ہندوستان کے شہر فیروز پور میں پیدا ہوئے۔1950ء میں اسلامیہ کالج جالندھر سے بی اے کیا۔میونسپل کالج آف کامرس سے لائبریری سائنس کورس 1953ءمیں کیا۔اسی سال انگلینڈ سے لائبریری ایسوسی ایشن کا امتحان پاس کیا۔پشاور یونیورسٹی کی طرف سے 1968ء میں امریکہ گئےاور یونیورسٹی آف پٹسبریک سے لائبریری سائنس میں ماسٹرز مکمل کیا۔

آپ نے ملازمت کی ابتدا رسالپور کے آر۔ پی ۔اے۔ ایف کالج سے کی۔اس کے علاوہ راولپنڈی کے مقامی گورنمنٹ کالج اور1962ء میں پشاور یونیورسٹی میں خدمات انجام دیں۔امریکہ میں تعلیم کے دوران ایک پبلک لائبریری میں بھی ملازمت کی۔1976ء میں پشاور یونیورسٹی میں صدر شعبہ لائبریری سائنس بنے اور شعبہ میں بہترین خدمات انجام دیں۔پھر آپ آسٹریلیا چلے گئے وہاں تعلیمی کتبخانوں میں اپنی کارکردگی کامظاہرہ کیا۔آسڑیلیا سے مکہ مکرمہ آئے یہاں جامعہ القری میں 1998ء تک ملازمت کی۔اب ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔

زیر نظر کتاب " گزری ہے عمر تلاطم کی گود میں"میں قمر مرزا نے فہرست عنوانات کو "فروغ صبح چمن" کا نام دیا ہے۔اس میں انھوں نے اپنے خاندان ، پیدائش، تعلیم، ملازمت اور اپنے دوست احباب کو شامل موضوع کیا ہے۔

کتاب کی ابتدا میں مصنف نے ابتدائیہ خودقلمبند کیا ہے۔حرف تہنیت ڈاکٹر ممتاز علی انور اورعقیدت نامہ کے عنوان سے عرفان مرزا نے تحریر فرمایا ہے۔ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری نے گرویدہ و نیازمند کے تحت اپنے دلپسند دوست کے بارے مین اپنے خیالات کے اظہار کی ابتدا اس شعر سے کی ہے۔
جب کوئی حسین ہوتا ہے سرگرم نوازش
اس وقت وہ کچھ اور بھی آتے ہیں سوا یاد

قمر مرزا کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹر سبزواری مزید فرماتے ہیں کہ "مرزا صاحب کا طرز زندگی بہت سادہ اور قابل رشک ہے وہ اپنے جاننے والوں کے ہر دکھ درد اور خوشی میں بڑے خلوص اور ذوق و شوق سے شریک ہوتے ہیں"۔

ان معزز حضرات کے علاوہ چند اور اسمائے گرامی یہ ہیں جنہوں نے قمر مرزا کے بارے میں اظہار خیال کیا۔واحد غالبی،چودھری محمد ادریس، خالد مرزا اور علی ڈوگر۔

قمر مرزا کئی کتابوں کے مصنف ہیں اس کے علاوہ چند مضامین مختلف رسائل میں شائع ہوچکے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے اپنی زندگی ،اپنے خاندان ،اپنی تعلیم و ملازمت اور اپنے احباب کے بارے میں نہایت ہی آسان ، سہل اور دلچسپ انداز میں حالات قلمبند کیئے ہیں تاکہ قارئین کی دلچسپی ابتدا سے انتہا تک برقرار رہے۔192 صفحات پر مشتمل یہ سوانح عمدہ کاغذپر شائع ہوئی ہے۔بائنڈنگ مضبوط اور سر ورق نہایت ہی خوبصورت ہے۔ہر کتبخانہ کے قارئین کے لئے ایک اہم اضافہ ہے۔یہ کتاب مصنف کی قابل تحسین کاوش ہے۔اللہ تعالی قمر مرزا کے قلم کو اور زور بیان عطا کرے۔آمین