خیبر پختونخواہ میں ’’جوابی لانگ مارچ‘‘ کی تیاریاں

عمران خان نے گیارہ مئی 2013 کے انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی اوربہاولپور کے جلسہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے چارٹر آف ڈیمانڈ کا اعلان کردیا۔مطالبات کی منظوری نہ ہونے پرعمران خان نے چودہ اگست کو حکومت کے خلاف اسلام آباد میں ملین مارچ کا اعلان کردیا۔غیرمعینہ مدت تک دھرنا دیا جائے گا پنجاب پولیس کو خبردار کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر اس نے مارچ کے موقع پارٹی کارکنوں پر لاٹھی چلانے یا فائرنگ کی تو خود ایسے پولیس اہلکاروں کو پھانسی لگادوں گا ۔سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے متوقع لانگ مارچ کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔درخواست میں وفاقی دارالحکومت کی سیکیورٹی اور لانگ مارچ کے آئین تدارک کے لیے سپریم کورٹ سے دو بنیادی حقوق کی فوری معطلی کی درخواست کی گئی ہے۔عدالت سے کہا گیا ہے کہ بعض سیاسی اور مذہبی عناصر کے احتجاج مارچ سے دارالحکومت اور صوبہ پنجاب کے ملحقہ علاقوں کو خطرات درپیش ہیں لہٰذا ان علاقوں میں آزادانہ حرکت اور پر امن اجتماع کے بنیادی حق کو عارضی طور پر معطل کر دیا جائے۔درخواست گزار نے واضح کیا کہ آنسو گیس ،لاٹھی اور گولی دارالحکومت کے تحفظ کی ضمانت نہیں اور عدالت عظمیٰ کو قانون کے نفاذ کی بجائے آئین میں دیئے گئے ہنگامی اقدامات پر توجہ دینی چاہیے نعروں سے قطع نظر احتجاجی عناصر کا درپردہ مقصد آئین کو لاچار کرنا ہے عدالت سے کہا گیا ہے کہ 1977ء اور 1999ء میں سپریم کورٹ آئین کے تحفظ سے قاصر رہی اور فوجی اقدام کی توثیق پر مجبور ہوئی لیکن اٹھارویں ترمیم کے بعد کوئی عدالت آئین کے خلاف کسی اقدام کی توثیق کی مجاز نہیں ہے لہٰذا رجسٹرار کا فرض ہے کہ وہ درخواست میں دی گئی معلومات عدالت کے تمام جج صاحبان تک پہنچا دے اور اس درخواست میں دی گئی معلومات عدالت کے تمام جج صاحبان تک پہنچا دے اور اس درخواست کو اٹھارویں ترمیم کا ٹیسٹ سمجھا جائے تاکہ معلوم ہو کہ نیا آرٹیکل 6 آیئن کے تحفظ میں کس قدر موثر ہے۔درخواست گزار شاہد اورکزئی نے واضح کیا کہ وہ لاہور کے خونیں واقعہ کا اعادہ نہیں چاہتا اور اس کی ضمانت نافذ العمل قانون نہیں دے سکتا۔ اندرونی خلفشار سے نمٹنا صوبے کی بجائے وفاقی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اور پنجاب آرٹیکل 233 کے تحت کسی اقدام کا مجاز نہیں ہے اپنے بھائی کے مقدمہ قتل، شہباز شریف سے انتخابی تنازعے اور سپریم کورٹ حملہ کیس کا حوالے دے کر درخواست گزار نے واضح کیا کہ اس کی آئینی درخواست کو شریف برداران کی حمایت سے تعبیر نہ کیا جائے۔اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی 14اگست کو لانگ مارچ کی صورت میں معمول کی سیاسی سرگرمی ہوگی اس لانگ مارچ کے حوالے سے کوئی غیر معمولی سیاسی تبدیلی نہیں آئیگی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے لانگ مارچ کا مقصد پارٹی کارکنوں کو متحرک رکھنا بھی بتایا گیا ہے تاہم لانگ مارچ کے کوئی غیر معمولی مقاصد نہیں ہیں پاکستان تحریک انصاف خود بھی اس بات پر متفق ہے کہ لانگ مارچ کے معاملے پرجمہوری نظام کیلئے کوئی سنگین صورتحال پیدا نہیں ہونے دی جائیگی۔ انتخابی دھاندلی کے خلاف لانگ مارچ کوئی غیر معمولی سیاسی اہداف نہیں ہیں اور نہ ہی لانگ مارچ کے ذریعے حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جائیں گی۔ نظام کو چلانے کے سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعلقات کار بشمول پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت کو فروغ مل رہا ہے وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں ہم آہنگی بڑھ رہی ہے اور سب اس بات پر متفق ہیں کہ انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے کو پارلیمنٹ کے ذریعے آگے بڑھایا جائے بیشتر جماعتوں نے پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کے لیے سپیکر قومی اسمبلی کو نامزدگیاں دے دیں ہیں سپیکر قومی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف کی نامزدگیوں کے منتظر ہیں تحریک انصاف سے تین نام ملتے ہی پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اعلان کر دیا جائیگا اور وہ اپنے ٹاسک پر کام شروع کر دیگی کمیٹی نے تین ماہ میں اپنا کام مکمل کرنا ہے ذرائع انتخابی اصلاحات کے تناظر میں دعویٰ کر رہے ہیں کہ لانگ مارچ معمول کی سیاسی سرگرمی ثابت ہوگا پاکستان تحریک انصاف اور اس کے کارکنوں کو متحرک رکھنے کیلئے اس سرگرمی کا انعقاد کیا جا رہا ہے وفاقی حکومت بھی ذہنی طورپر تیار ہو چکی ہے کہ پر امن آئینی و قانونی،سیاسی سرگرمی میں کسی قسم کا رخنہ نہیں ڈالا جائیگا اور اس حوالے سے مظاہرین کو فری ہینڈ دیا جائیگا ممکنہ طور پر حکومت گرانے یا پارلیمنٹ کے گھیراؤ کے اعلان کی صورت میں وفاقی حکومت لانگ مارچ کے شرکاء کو اسلام آباد آنے کی اجازت نہیں دیگی ۔ لانگ مارچ کو معمول کی سیاسی سرگرمی تک محدود رکھا گیا تو انتظامیہ اس کے ساتھ تعاون کریگی جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے بھی کسی سنگین صورتحال سے بچنے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے اور اس لانگ مارچ کو چودہ اگست یوم آزادی کے حوالے سے قومی جذبے کو مزید اجاگر کر نے تک محدود رکھے گی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا حکومت پر انتخابی دھاندلی کی صاف شفاف تحقیقات کیلئے شدید دباؤ ڈالا جائیگا اور یہ ایک دن کی سرگرمی ہوگی تیرہ اگست کی شام سے قافلے اسلام آباد کو روانہ ہونگے چودہ اگست کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھر پور انداز میں جش آزادی منایا جائیگا قومی وحدت کا پیغام دیا جائیگا آئندہ کے لائحہ عمل پرعملدرآمد کیلئے ضلعی تنظیموں کو متحرک کیا جائیگا۔ادھرپاکستان تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف’’جیسا کرو گے ویسا بھروگے‘‘ کے مصداق تین اپوزیشن جماعتیں سرگرم ہو گئیں ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف وائٹ پیپر شائع کرنے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ان تین جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی،جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہے۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنی ہم خیال جماعت کے ساتھ ملکر مرکزی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔جیسا کو تیسا کے مصداق خیبر پختونخوا کی تین متذکرہ اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے خلاف صف آرا ہو گئیں ہیں۔ یہ جماعتیں مشترکہ طور پر صوبائی حکومت کو دباؤ میں لانے کے لیے حکمت عملی وضع کر چکی ہیں۔خیبرپختونخوا کی کارکردگی پر وائنٹ پیپر کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی ان جماعتوں کی مشترکہ سرگرمیاں ہونگی۔اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت کی صوبائی حکومت کے خلاف اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے وفاقی حکومتی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ساتھ تینوں جماعتیں شانہ بشانہ ہیں۔اسی طرح صوبہ خیبر پختونخوا میں جیسا کرو گے ویسا بھرو گے کی صورتحال ابھر کر سامنے آ رہی ہے صوبے میں یہ تین اپوزیشن جماعتیں صوبائی حکومت کے حوالے سے آئینی تبدیلی کی اپوزیشن میں نہیں ہیں تاہم حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے یہ جماعتیں یکجا ہو گئیں ہیں۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197981 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.