مثالی شخصیت کی تشکیل کیساتھ ترقی حاصل کرنامشکل نہیں لیکن؟

ہرشخص دُنیامیں ایسی شخصیت کی چاہ رکھتاہے جوسماج میں اُسے دوسروں میں قابل عزت مقام دلائے ۔ہرکوئی چاہتاہے کہ نہ صرف اُس کی شخصیت لامثال ہو بلکہ اُس کے کارنامے بھی طویل عرصے تک یادرکھیںجائیں مگردُنیامیں بہت کم لوگ اس مقصدکوحاصل کرنے میں کامیاب ہوپاتے ہیں۔انسان کی شخصیت کی تشکیل میں بہت سی چیزوں کاعمل دخل ہوتاہے جن کی جانب توجہ مبذول کرنے سے ہی ایک اچھی اورمثالی شخصیت تشکیل پاسکتی ہے اوراگران چیزوں کی طرف توجہ نہ دی جائے تواچھی اورمثالی شخصیت کے برعکس قابل نفرت شخصیت کی تشکیل ہی عمل میں آتی ہے۔آج انسانی معاشرے میں قابل عزت شخصیت کے مقصدکے حصول کےلئے نہ صرف عام آدمی جدوجہدکررہاہے بلکہ بڑے بڑے عہدوں پرفائزآفیسران ،سیاستدان اورمختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افرادبھی اپنی شخصیت کونکھارنے کےلئے کوششوں میں جٹے ہوئے ہیں ۔قابل عزت شخصیت سے میری مُرادایک ایسی شخصیت سے ہے جودوسروں کےلئے نمونہ راہ ہو۔

شخصیت کی تشکیل میں جن چیزوں کااہم کردارہوتاہے اُن میں انسان کی محنت،سوچ، رویہ ، کوشش، ارادہ، اخلاق ،کردار،برتاﺅ،سچ، خوداعتمادی،عزم واستقلال ، محنت ،صبروتحمل، مادہ برداشت اہم ہیں ۔ ان تمام چیزوں کومثبت اندازمیں اپنے اندرجذب کرنے کے بعدایک ایسی شخصیت تشکیل پاتی ہے جس پرانسانی معاشرہ رشک کرتاہے۔جس طرح سے اچھی شخصیت کی خواہش ہرکوئی رکھتاہے ایسے ہی زندگی میں ہرلمحہ ¿ ترقی کی منازل کوطے کرنے کی خواہش رکھنابھی انسانی نفس کاتقاضہ ہے۔جوشخص ایک مثالی شخصیت کی تشکیل کے پہلوﺅں پرکاربندہونے میں کامیاب ہوجاتاہے اُسے زندگی میں تسلسل کیساتھ ترقی کی منازل طے کرنے کے رازبھی معلوم ہوجاتے ہیں۔کہنے کامطلب ہے کہ جن پہلوﺅں کوعملی زندگی میں ڈھال کربہترشخصیت کی تشکیل عمل میں آتی ہے اُن ہی پہلوﺅں اورچیزوں پرعمل پیراہوکرزندگی میں کوئی بھی شخص ترقی کی زینوں کوپار کرسکتاہے۔

مثالی شخصیت کی تشکیل اورتسلسل کیساتھ ترقی حاصل کرنے کےلئے درج بالاجن چیزوں کی طرف اشارہ کیاگیاہے اُن میں سے دیگرعوامل کے علاوہAttitude یعنی (رویہ۔ برتاﺅ)بنیادی عنصرہے جوکہ نہ صرف مثالی شخصیت کی تعمیرمیںکلیدی اہمیت رکھتا ہے بلکہ خودمیں اصلاح کرنے کاانحصاربھی ایٹی چوڈپرہے۔یہاں تک کہ رشتے بننے اورٹوٹنے کاسبب بھی ہمارابرتاﺅہی ہوتاہے ۔روزمر ہ زندگی میں ہمیں دِن میں سب سے زیادہ برتاﺅیعنی ایٹی چوڈشوکرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ایٹی چیوڈہماری شخصیت پرکس طرح اثراندازہوتاہے اس کےلئے ایک مثال دیکھئے۔
کسی شخص کوگاڑی میں سفرکرتے وقت فون کال آتی ہے ۔
اگرفون ریسیوکرنے والابولے گاکہ
” یہ کوئی وقت ہے فون کرنے کا۔بتاﺅفون کیوں کیا؟میں اس وقت بزی ہوں۔میں اس وقت بات نہیں کروں گا“
تواس طرح بے رخی سے بات کرنے کاآپ کی شخصیت سے متعلق غلط تاثرنہ صرف دوسری طرف سے کال کرنے والے پرپڑے گابلکہ گاڑی میں بیٹھی دیگرسواریاں بھی آپ کے برتاﺅسے سمجھ جائیں کہ آپ ایک اچھی شخصیت کے مالک نہیں ہو۔
اگرفون ریسیوکرنے والابولے گاکہ
”مجھے خوشی ہوئی آپ نے فون کیا۔آپ کیسے ہیں؟فی الحال میں ابھی مصروف ہوں اس وقت تفصیلی بات چیت ممکن نہیں لہذافارغ ہونے پرمیں آپ سے رابطہ کرو ں گااورآپ جس موضوع پربات کررہے ہیں ا س پرتفصیلی گفتگوکروں گا“
اس طرح مثبت اندازمیں بات کرنے سے دوسری طرف سے کال کرنے والا شخص بھی مطمئن ہوگااورگاڑی میں بیٹھے دیگرمسافربھی آ پ کے برتاﺅسے محظو ظ ہوں گے اورکال ریسیوکرنے والے شخص کی شخصیت کوسلجھی ہوئی شخصیت گردانیں گے۔
ایٹی چوڈیعنی برتاﺅسے متعلق المختصریہ کہ ہمیں اپنی باتوں میں ، اپنی جسمانی اندازبیان میں نیزآنکھوں سے دیکھنے کے اندازاوراُٹھنے بیٹھنے کے اطوارمیں بھی ایٹی چوڈکامظاہرہ کرناپڑتاہے اس لیے مثبت ایٹی چوڈکامظاہرہ کرنے کے معمول کوروزمرہ زندگی میں اپناناچاہیئے کیونکہ انسانی معاشرہ اچھے لوگوں کوہی پسندکرتاہے ۔
سخت محنت، قسمت یعنی لک کابھی اچھی شخصیت کی تشکیل اورکامیاب شخصیت میں اہم رول ہے ۔Hardwork,LuckاورAttitude کی اپنی اپنی اہمیت ہے مگرلک اورہارڈورک کی اہمیت سے بھی Attitude کی اہمیت زیادہ ہے کیونکہLuck کے انگریزی لفظوں کاجوڑ47 ہے، Hardwork کا98 اورAttitude کامجموعی جوڑ100 ہے ۔لہذاAttitudeکا100 (مجموعہ) یہ عندیہ دیتاہے کہ دیگرچیزوں کیساتھ ساتھ Attitude پرخصوصی توجہ دی جائے۔
نظریہ،سوچ ۔فکر:ہم کس ڈھنگ سے سوچتے ہیں،کس اندازمیں کسی چیزکودیکھتے ہیںاوراس سے متعلق دماغ میں کیاتاثراپناتے ہیں وہی ہمارانظریہ کہلاتاہے۔انسان کی شخصیت کی تشکیل میں نظریہ کابھی اہم کردارہے ۔منفی نظریہ انسان کی ناکامی کے اسباب پیداکرتاہے اورمثبت نظریہ انسان کےلئے کامیابی کی راہیں ہموارکرتاہے۔
مثال دیکھیئے
ایک گلاس میں اس حدتک پانی بھراگیاکہ نہ و ہ گلاس مکمل بھراہے اورنہ پوری طرح خالی۔
اس گلاس کودیکھنے والوں کے دونظریے ہوں کہ ایک منفی اورمثبت۔
منفی نظریہ اس طرح کہ ”گلاس آدھاخالی ہے “
مثبت نظریہ اس طرح کہ ”گلاس آدھابھراہواہے“۔
المختصریہ کہ مثبت نظریہ کابھی نہ صرف شخصیت کی تشکیل میں اچھاخاصاعمل دخل ہے بلکہ مثبت اورمنفی نظریہ کاکامیابی وناکامی میں بھی اہم کردارہے۔
تجربہ :اس میں شک نہیں کہ جوں جوں انسان کے تجربہ میں اضافہ ہوتاہے اس کی سمجھ بوجھ میں اضافہ ہوتاہے۔ ماضی کی غلطیوں سے ملی ناکامیوں کوتجربہ سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مستقبل میں سدھارکرشخصیت کے منفی پہلوﺅں کوترک کرکے اچھی شخصیت کی تشکیل عمل میں لائی جاسکتی ہے ۔تجربے کومحنت پرزیادہ فوقیت و اہمیت دینے والے لوگوں کی ترقی رُک جاتی ہے ۔ہرشخص زندگی کے روزاول سے آخرتک ایک طالب علم ہوتاہے وہ لمحہ لمحہ کٹتی،گذرتی زندگی سے کچھ نہ کچھ ضرورسیکھتااورتجربہ حاصل کرتاہے۔ہردِن معلومات میں اضافہ کرکے تجربہ کوبڑھانے سے بھی شخصیت اثراندازہوتی ہے ۔کامیابی کی اگلی سیڑھی کوسرکرنے کےلئے پراناتجربہ ہی کافی نہیں اس کےلئے لگاتارپرفارم کرنالازمی ہے یعنی مستقبل کوماضی سے ہرپل بلندکرنے کےلئے پراناتجربہ ناکافی ہوتاہے اس لیے ترقی کی اگلی منازل کوچھونے کےلئے پرفارمنس پرمتواتردھیان دیاجائے۔ہمیشہ تالیوں سے ملنے والی حوصلہ افزائی کوذہن پرسوارنہیں کرناچاہیئے بلکہ کارکردگی کوتالیوں کے مقابلے بڑھاناچاہیئے۔
تجربے کومحنت پرفوقیت دینے والوں کی ترقی رُک جاتی ہے ۔مثال دیکھئے۔

سچن تندولکرکوبے شمارتالیاں ،داداورحوصلہ افزائی ملی مگرانہوں نے اپنے دماغ پرتالیوں کابھوت سوارنہیں ہونے دیااوراپنی کارکردگی میں دِن بدن نکھارلایا۔اگروہ کارکردگی کی دھیان دینے کے بجائے صرف لوگوں کی تالیوں کی طرف توجہ دیتے توآج سچن تندولکرکانام نہ ہوتا۔

وہی سچن تندولکرجس کےلئے لوگ تالیاں بجاتے ہیں ۔جس دِن سچن سنچری نہیں بناپاتے توگالیاں دیتے ہیں۔یہ اس کی عمدہ مثال ہے کہ تالیوں اورحوصلہ افزائی کے بجائے انسان کوکارکردگی پردھیان دیناچاہیئے اوراگروہ ایسانہیں کرے گاتواس کاماضی مستقبل کے مقابلے بلندرہے گاجوکہ مسلسل ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

اسی طرح آشابھونسلے، اے آررحمان، سلمان خان، عمران خان، عامرخان ،ابرارالحق وغیرہ نے اگرکارکردگی کے بجائے تالی سے محبت کی ہوتی توآج وہ ا س مقام پرنہ ہوتے ۔درج بالافنکاروں نے اپنے اندرغروروتکبرکوجگہ نہیں دی اوراپنی شہرت پررشک نہیں کیاراقم کامانناہے کہ شایدیہی وجہ ہے کہ آج ان فنکاروں کانام شہرت دوام تک پہنچا۔

صبروتحمل،خوداعتمادی،محنت،مشن کاتعین کرکے منزل کی جانب بڑھنا،سچ بولنا اوراُمیدکوباندھے رکھناجیسے عوامل بھی شخصیت اورکامیابی کےلئے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں ۔نیزہزاروں لوگوں اورہزاروں عوامل کاشخصیت کی تشکیل اورتسلسل کے ساتھ کامیابی کےلئے درکاراورکارفرماہوتے ہیں۔اورجوشخص یہ سوچے گاکہ میں جوکچھ ہوں صرف اپنی وجہ سے ہوں وہ شخص غروروتکبرکاشکارہوجاتاہے اورسب کچھ کھوبیٹھتاہے۔انسان چاہے کتنے ہی بڑے عہدے اورمرتبے پرکیوں نہ پہنچ جائے اسے اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہیئے اوران عوامل اورعناصراورمحاسن(جنھوں نے اس پرکسی نہ کسی صورت میںاحسان کیاہو) کاہمیشہ اسے احسان مندرہناچاہیئے جن کی وجہ سے اسے بلندمرتبہ ومقام حاصل ہوا۔

مثالی اورقابل فخرشخصیت کی تشکیل اورکامیابی کے حصول کےلئے لازمی جن عوامل کی طرف درج بالاسطورمیں نشاندہی کی گئی ہے اُن کواپنانے والوںکے نتائج ہمارے گردونواح کے معاشرے میں موجودہیں۔درج بالاعوامل یقینا انسان کی زندگی میں بہت بڑاکردارنبھاتے ہیںاورمعمولی سے غیرمعمولی شخصیت کی تشکیل ان ہی عوامل اورعناصرکی بناءپرہوتی ہے لہذاہمیں ان کومثبت اندازمیں اپناناچاہیئے تاکہ ہم ان کومثبت اندازمیں برتنے سے اچھی شخصیت کی تشکیل اورکامیابی کے حصو ل کے ہدف کوپاسکیں
اپنی بات اس شعرپہ اختتام کروں گا۔
تیراخیال ہے تیراجمال ہے توہے
مجھے یہ تابش ودانش کہاں کہ میں کیاہوں
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 58073 views Ehsan na jitlana............. View More