14 اگست کو کیا ہوگا؟

وطنِ عزیز میں اس وقت سیاسی حرارت کافی عروج پر دکھائی دے رہا ہے۔ اگر ایک طرف پاکستان تحریکِ انصاف کے چئیر مین جناب عمران خان ۱۴ اگست کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان کر بیٹھے ہیں تو دوسری طرف طا ہر القادری صاحب بھی کمر باندھے تیار بیٹھے ہیں ، سابق صدر آصف زرداری نے عمران خان کی حمایت میں بیان دے کر ماحول کو کچھ اور ہی گرما دیا ہے۔ق لیگ کے چودھری صاحبان اور جناب شیخ رشید ۱۴ اگست کے سلگتے ہو ئے ماحول کو پھونک مارمار کر آگ بھڑ کانے میں مصروف ہیں۔اندریں حالات عوام کنفیوز ہیں اور بار بار ہم جیسے اہلِ قلم سے استفسار کرتے ہیں کہ 14اگست کو کیا ہوگا ؟ کیا عمران خان مارچ کروا کر، ہلہ گلہ کرنے کے بعد واپس ہو جا ئینگے ،نتیجہ وہی ڈاک کے دو پات ہی رہے گا یا کچھ تبدیلی کا امکان بھی ہے ؟ اب ان باتوں کا صحیح جواب بھلا ہم کیا جانیں، یہ تو خان صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ ان کا ارادہ کیا ہے ِ ؟کیا وہ تالاب میں پتھر پھینک کر صرف ارتعاش پیدا کرنا چا ہتے ہیں یا تالاب میں غو طہ لگا کر سیپی نکالنا چاہتے ہیں، ابھی تک ہمیں خان صاحب کے ارادوں کا صحیح اندازہ اس لئے نہیں ہو رہا ہے کہ وہ صرف مارچ کرنے کی بات تو کر رہے ہیں مگر مارچ کا مقصداور اس مقصد کے حصول کا طریقہ کار کیا ہو گا ؟14اگست کو اسلام آباد میں تقریر کرنے کے بعد واپس چلے جا ئیں گے؟ یا تب تک اسلام آباد سے نہیں ہلیں گے جب تک حکومت مڈ ٹرم الیکشن کا اعلان نہیں کرتی ،یہ تمام باتیں ابھی تک مبہم اور غیر واضح ہیں۔عمران خان فرماتے ہیں کہ میں 14اگست کو عوام کے سامنے الیکشن میں کئے گئے دھاندلی کے ثبوت پیش کر وں گا، اب عمران خان کو کون سمجھا ئے کہ عوام کو پہلے سے یہ پتہ ہے اور انہیں یقین ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہو ئی ہے ، صرف عوام ہی نہیں، تمام سیاسی پارٹیان بھی یہ تسلیم کرتی ہیں کہ دھاندلی ہو ئی ہے ۔عوام یہ بھی جانتی ہے کہ عدلیہ، نجھم سیٹھی اور کچھ خفیہ ہاتھوں نے مل کر الیکشن میں دھاندلی کی ہے۔اب اس سے آگے جانے کی ضرورت ہے عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ  اس مارچ کا اصل مقصد کیا ہے؟ کیا وہ اس لانگ مارچ کے ذریعے نواز شریف کی حکومت ہٹا کر مڈٹرم الیکشن چا ہتے ہیں ؟ یا ان کا خیال ہے کہ جس طرح نوازشریف نے لانگ مارچ کرکے افتخار چو ہدری کو بحال کرایا تھا اس طرح وہ بھی اپنا ہدف حاصل کرنے میں کا میا ب ہو جا ئینگے۔اگر ان کا یہی خیال ہے تو یہ ان کی خام خیالی ہے، اس وقت اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کا ساتھ دیا تھا جبکہ اس وقت صورتِ حال
مختلف ہے۔فوج اپریشن میں مصروف ہے اور اس وقت وہ کسی سیاسی عمل میں عمل دخل کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مزاھمت کی صورت میں تحریکِ انصاف کا کیا لائحہ عمل ہو گا؟اور لوگوں کو اکھٹا کرنے کا اصل مقصد کیا ہے؟ کیا وہ کو مستعفی ہو نگے یا استعفے ما نگیں گے؟ عوام ان سوالوں کے جواب سننا چا ہتی ہے صرف یہ کہنا کہ 14اگست کو عوام ملک آزاد کرائیں گے، کہنا کا فی نہیں ہے۔اگر عوام کے سامنے مقصد اور ہدف واضح طور پر مو جود نہ ہو تو وہ اس شدید گرمی کے موسم میں کیو نکر
خوار و ذلیل ہو نگے ؟سچی با ت یہ ہے کہ عوام اب انقلاب، تبدیلی، لانگ مارچ جیسے نعروں سے اکتا چکے ہیں ،وہ اب ان الفاظ کو محض سیاسی نعرے سمجھتے ہیں ۔اب ان نعروں میں کو ئی کشش با قی نہیں رہی۔

اندریں حالات مناسب ہو گا کہ عمران خان عوام کو ایک واضح لا ئحہ عمل بتا دیں اور انہیں بتا ئیں کہ لانگ مارچ کا مقصد کیا ہے؟ وہ اس لانگ مارچ کے ذریعے کیا اور کیسے حاصل کرنا چا ہتے ہیں؟ کیا وہ اسلام آباد میں دھرنا دیں گے ؟یا لوگوں کو اکھٹا کرکے تقریر کرکے،الزامات لگا کر واپس چلے جا ئیں گے؟عوام ان سوالوں کے جوابات جان کر لانگ مارچ میں شامل ہو نے یا شامل نہ ہو نے کا فیصلہ کرے گی۔ مبہم اور غیر واضح صورتِ حال کا نتیجہ ایک سیاسی ہلچل کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا بلکہ اس طرح کے اقدامات سے لیڈرز پر عوام کا اعتماد مزید متزلزل ہوتا جا ئے گا۔ مناسب ہو گا کہ تحریکِ انصاف کی قیادت صاف صاف لفظوں میں عوام کو بتائے کہ 14 اگست کو کیا ہو گا ؟ کیسے ہو گا؟اور عوام کو اکھٹا کرکے وہ عوام کی قسمت کی تبدیلی کے لئے کیا انقلابی اقدام اٹھانے والی ہے ؟
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315438 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More