نیلسن منڈیلا ۔۔۔ سیاہ فام کیلئے جگمگاتا سورج

 کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں ۔۔۔۔
ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں ۔۔۔

سیاہ فام کی نسل میں 18جولائی 1918؁ء کو ایک ایسا سورج طلوع ہوا جو نہ صرف سیاہ فام دھرتی کو بلکہ پوری دنیا کو روشن کرتا رہا۔غربت و افلاس اور تیسری دنیا کے ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے یہ پیدا ہونیوالا بچہ ایک چراغ کی مانند تھا۔ سچ یہ ہے کہ چراغ خود اندھیرے کے دکھ برداشت کرکے دوسرو ں کو منور کرتا ہے۔۔ یہ بچہ بھی منہ میں سونے کا چمچہ لیکر پیدا نہیں ہوا ۔ بلکہ صعبتیں کاٹیں ، اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے اس کے پاس کرایہ تک نہ ہوتا ، امن و مساوات کی روح لیکر پیدا ہونیوالا یہ شخص کئی کئی دنوں تک بھوکا سو جاتا ، غربت کا یہ عالم تھا کہ کئی عرصے ایک ہی سوٹ زیب تن کیا کرتا ۔ اور اسی سوٹ کو اتنی بار رفوکرواتا کہ ایک وقت ایسا آگیاکہ رفو کی گنجائش ہی نہ رہی ۔ ۔۔۔ مگر عزم و ہمت کا پیکر ،جرات و بہادری ، صداقت کا علمبردار شخص اپنے حالات سے گھبرایا نہیں تعلیم کے حصول تک جیسے ممکن ہو رسائی حاصل کرکے سیاہ فام افریقیوں کیلئے ایک عظیم لیڈر بن کر ابھرا ۔۔ ۔

جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں جنوبی افریقہ کے صدر اور عظیم لیڈر نیلسن میڈیلا کی جو انسانی حقوق کے حصول کیلئے کامل یقین اور اخلاص نیت کیساتھ جدوجہد کرتے ۔ انھوں نے بیشمار مصائب جھیلے ، تکالیف اٹھائی اور اصل منزل تک پہنچنے کیلئے صبر ، عمل اور برداشت کا دامن پکڑتے چلے گئے ۔جہاں تک کہ انھیں کئی بار کٹھن راستوں پر آبلہ پہ گزرنا پڑا۔ نیلسن جیسے مخلص ، ثابت قدم ، بلند ہمت اور پر عزم لیڈر دنیا میں صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ۔ اسی لیے UN GENERAL ASSEMBLYنے نومبر 2009میں اس عظیم رہنماء کی قربانیوں ، امن و آزادی کا پیغام دینے والے ، نسلی امتیاز کیخلاف انسانی وقار بلند کرنے والے، امن و مفاہمت اور مساوات قائم کرنے والے انسان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کی یوم پیدائش 18جولائی کو World Nelson Mandela Dayقرار دیدیا۔ تاکہ ہر سال 18جولائی کو ساری دنیا نیلسن منڈیلا جو اپنے پیچھے سامراج کے غلبے اور غلامی کے خلاف آزادی کی جدوجہد اور انسانی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کا جو عزم اور پیغام چھوڑ کر گئے ہیں اس پیغام کو عدم و مساوات اور پسماندہ طبقات پہ ظلم و ستم کے خاتمے کیلئے بیداری کے طور پر پھیلایا جائے۔ یہی نہیں بلکہ ایسے بیشمار ممالک ہیں جہاں غریب و نادار طبقات پر مراعات یافتہ طبقہ پوری اجار داری قائم کیئے ہوئے ہے اور عام آدمی سے جینے کا حق چھین رہا ہے۔ ایسے ممالک میں نیلسن منڈیلا کا پیغام پہنچایا جائے اور غریب طبقہ کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرایا جائے اور ان کے حقوق پامالی سے بچائے جائیں ۔

منڈیلا نے اپنی پوری زندگی سیاہ فام کیلئے وقف کر دی ۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اس طبقے کیلئے سفید فام باشندوں کے غلبے کیخلاف لڑائی لڑی۔ وہ ایک آزاد اور جمہوری معاشرے کے قیام کیلئے خوائش مند تھے۔ جہاں لوگ پیار و محبت سے مساوی حقوق کے حصول میں زندگیاں بسر کر سکیں ۔ ان کا یہ خواب تھا اور انھوں نے اس خواب کی تعبیر کیلیے ہر قسم کی قربانیاں دینے سے دریغ نہ کیا۔ اس خواب کی تعبیر کیلئے منڈیلا نے 27سال طویل جیل بھی کاٹی ۔ سیاہ فام باشندوں کیلے مشکلات ، مصائب و آلام کا سامنا کیا۔ کڑے امتحانوں اور آزمائشوں سے گزرتے ہوئے اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے۔

منڈیلا اب تاریخ کے ایسے کردار بن گئے ہیں جو قوم کو غلامی کے اندھیروں سے نکالنے ، ان کے حقوق کے تحفظ اور معاشرے میں باعزت مقام دلانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ 1994میں جنوبی افریقہ میں انتخابات کے نتیجے میں افریقی نیشنل کانگریس نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اور منڈیلا جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوگئے۔ ان کے منتخب ہونے سے جنوبی افریقہ کی قسمت چمک اٹھی ۔ انھوں نے ایسے قوانین ترتیب دیئے جو عدم مساوات اور نسلی امتیاز میں حائل خلیج کو ختم کرنے میں کا رآمد ثابت ہوئے ۔یہی نہیں نلکہ منڈیلا نے اپنے دور میں فلاح و بہبود کیلئے مختلف منصوبے بھی کرائے جن کو سیاہ فام آبادی سے کافی پذیرائی ملی ۔ سیاہ فام طبقہ ان کو اچھے الفاظ میں یاد کرتا ہے گویا ایسا لیڈر صدیوں بعد بھی پیدا ہونا مشکل ہے۔

منڈیلا نے صدارت سے علیحدگی کے بعد انسانی حقوق ، سماجی انصاف اور امن کے لیے اپنی زندگی کو پیش کر دیا۔ اور دن رات امن ، آزادی اور انسانی حقوق کیلئے جت گئے۔ اور دنیا کی نظروں میں ایک سچا قائد ، لیڈر اور بہترین انسان کہلانے لگے۔18جولائی کو جب منڈیلا ڈے منایا جاتا ہے تو دنیا کے تمام لیڈروں کیلیے ایک سبق ہوتا ہے کہ منڈیلا کے طرز زندگی کو اپنائیں۔ اپنے ذاتی مفادات کو پرے کرتے ہوئے ملک وقوم کی خدمت کریں ۔لہذا ہمارے حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس عظیم لیڈر کے نقش قدم پر چلیں جس کے پاس دولت کے انبار لگے رہتے تھے مگرانھوں نے ذاتی کاروبار نہیں بڑھائے نہ ملیں لگائیں نہ اربوں روپے بیرون ملک منتقل کیے اور نہ ہی اقتدارکا استعمال کرتے ہوئے قومی سرمایہ کو اپنے خاندانوں تک محدود رکھا۔ بلکہ وہ ایک درو یش صفت انسان تھے اور انھوں نے اپنے کاموں اور جذبوں سے دنیا کو یہ ثابت کر دیا کہ فلاحی کام، مساوات اور حقوق کا حصول کسے ممکن ہو پاتا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور ماضی کے عظیم لیڈروں کے کارناموں سے سبق حاصل کریں تاکہ پاکستان میں پھیلتے ہوئے انتشار کو کم کرکے امن کی فضا قائم کی جاسکے۔

lubna azam
About the Author: lubna azam Read More Articles by lubna azam : 43 Articles with 41373 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.