پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ اور تحر یک انصاف

پیپلز پارٹی کی 2008میں بننے والی حکومت کو ایک کر یڈٹ ضرور جا تا ہے کہ انہوں نے اپنے پانچ سالہ مدت بہت مشکل حالات میں پورے کیے تھے ۔ پہلے مہینے سے لے کر آخری سال اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی رخصتی تک ، ہر دن یہی سیاسی فضاموجود رہتی تھی کہ حکومت جانے والی ہے اور حکومت اپنی مدت پوری نہ کر پائے گی ۔ لوکل ایشوز سے لے کر انٹر نیشنل حالات کے اتار چڑھاؤ بھی پیپلز پارٹی حکومت پر پر یشر ڈالتی رہی لیکن باوجود ان تمام حالات کا پیپلز پارٹی حکومت نے سب کاڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس سارے مقابلے کا کر یڈ ٹ سابق صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کیا بلکہ تمام سیاسی جماعتوں اور ورثے میں ملنے والی سابق صدر مشرف دور کے ایشوز سے بھی خوب نمٹے ‘جس میں سب سے بڑا مسئلہ ججز بحالی تحر یک کا تھا ‘دوسرا فوج کے ساتھ مختلف ایشوز خاص کرکیری لوگر بل، امریکہ میں پا کستان کے سفیر حسین حقانی کا میموگیٹ سکینڈل، اسامہ بن لادن کے واقعے سمیت مختلف مسائل پرتناؤ موجود تھا جب کہ آخری میں طاہر القادری کا اسلام آباد میں دھرنا‘ ان سب سے زرداری حکومت نے سیاسی چال چلا کر اپنے پانچ سالہ حکومتی مدت پوری کی جو اس سے پہلے پارٹی لیڈر بے نظیر کی دو دفعہ حکومت پوری نہ کر سکی تھی۔پیپلز پارٹی ہی کی حکومت میں میاں نواز شر یف نے ججز بحالی تحر یک میں دوسری سیاسی جماعتوں سے مل کر حکومت کے خلاف لاہور سے عوامی مارچ شروع کیاتھاجو گوجرانولہ پہنچ کہ پی پی حکومت نے ججز بحالی کااعلان کر دیاتھا‘ اسی طرح بغیر کسی رکاوٹ کے اسلام آباد میں طاہر القادری کے مارچ کواجازت دی اور بعدازاں احتجاج کو مذاکرات کے ذریعے ختم کیا ‘آج وہی پوزیشن مسلم لیگ ن حکومت کی ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑ تا ہے کہ اب تک کے دو تین پڑے ایشوز کو حل کر نے اور اس سے سیاسی طور پر نمٹنے میں میاں نواز شر یف حکومت مکمل طور پر ناکام نظرآرہی ہے ۔سنیئر صحافی حامد میر پر حملے سے لے کر جیوٹی وی کی آئی ایس آئی چیف کی آٹھ گھنٹے مسلسل میڈ یا ٹر ائل پر حکومت کی خا موشی اور اس کے بعد جیوٹی وی کے معاملے میں حکومت نے غلطیو ں پر غلطیاں کی جس کی وجہ سے فوج اور حکومت کے درمیان پہلے سے خراب تعلقات میں مزید اختلافات پیدا ہوئے‘اسی طرح لا ہو ر میں طاہر القادری کے مریدین پر پولیس سے حملے اور اس میں چودہ افراد کی شہادت سے لے کر طاہر القادری کی پاکستان آمد تک ‘ ایک سید ھے سادھے مسئلے کو ایشو میں تبد یل کر کے حکومت خود اپنے لیے مسائل پیدا کی ۔دوسری طرف صوبہ خیبر پختونخوامیں موجودہ پاکستان تحر یک انصاف کی حکومت کے ساتھ نارواسلوک اور دہشت گردی سمیت مختلف ایشوز پر صوبائی حکومت کو بائی پاس کر نے نے مسلم لیگ ن کی حکومت اور تحر یک انصاف میں مز ید دوریاں پیدا کر دی ‘سونے پر سہوگہ یہ کہ تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے 11مئی الیکشن میں دھاندلی کے چار حلقوں میں تحقیقات کر انے کے مطالبے کو ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود حکومت صرف بیانات دے رہی ہے ‘اسمبلی فلور پر ایک سال قبل عمران خان کے مطالبے پر وز یرداخلہ چوہدری نثار نے یقین دلایا تھا کہ ہم چار کے بجائے چالیس حلقو ں میں ووٹوں کی تصد یق کر یں گے لیکن اس کے بعدابھی تک ایک حلقے میں بھی ووٹوں کی تصد یق نہیں کرائی گئی بلکہ جن حلقوں پر تحر یک انصاف کو اعتراض تھا‘ اس میں ن لیگ کے ار کان اسمبلی نے عدالتوں سے سٹے آرڈر لیے ہوئے ہیں۔ان حالات میں تحر یک انصاف نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اوراب 14اگست کو اسلام آباد میں آزادی مارچ کا اعلان کر دیا ہے جس کو اجازت دینے اور سیاسی طر یقے سے نمٹنے کے بجائے مسلم لیگ ن کی حکومت نے تاریخ میں پہلی دفعہ چودہ اگست کو دو ہفتے تک منانے کا اعلان کر دیا اور اسلام آباد میں فوجی پر یڈ کی بھی بات کی ہے جو پہلے صرف 23مارچ کے دن ہوا کر تی تھی ۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے انداز ہ ہو رہا ہے کہ میاں نواز شریف حکومت خود اپنے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے جو ملک میں سیاسی بحران اور حالات کو خراب کر نے کا سبب بن سکتی ہے ۔ اگر نواز حکومت نے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی نہ کی تو مڈٹرم الیکشن کی بازگشت زور پکڑے گی اور اس طرح ایک دفعہ پھرجمہوریت کو نقصان پہنچنے کا اند یشہ ہے۔مسلم لیگ ن کو پیپلز پارٹی حکومت کی طرح مفا ہمت کی سیاست کا آغاز کر نا چاہیے تاکہ ملک کو در پیش مسائل مل جل کر حل کیے جا سکیں اور عوام کو ریلیف مل سکیں‘ ٹکراؤ کی سیاست سے جمہوریت کو ہمیشہ نقصان پہنچاہے جسے اجتناب کر نا چاہیے۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203747 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More