اچھی اور بری سیاست
(ABDUL SAMI KHAN SAMI, SWABI)
سیاست کے لفظی مطلب کیا ھیں اِس سے قطع نظر
میرے خیا ل میں یہ ایسا شعبہَ زندگی ھے جسمیں ایک ملک کے مختلف طبقہَ زندگی
سے تعلّق رکھنے والے اپنے شعبوں میں ھنر رکھنے والے لوگ عوام کا مینڈیٹ
حاصل کرکے اسمبلیوں اور ایوانوں میں آکر بیٹھتے ھیں اور قوم کی زندگیوں کے
فیصلے کرتے ھیں۔ اِس عمل میں دو گروہ ھوتے ھیں۔ ایک تو وہ جس کو عوام میں
زیادہ پزیرایَی ملتی ھے اور وہ زیادہ ووٹ لے کر حکومت کی کرسی پر فایَز ھو
جاتے ھیں اور اُنکے ھاتھ میں تمام ملک کی بھاگ دوڑ تھما دی جاتی ھے۔ جبکہ
دوسرا گروہ آپوزیشن کی کرسی پر بیٹھ جاتا ھے اور اُ س کا کام یۃ ھوتا ھے کہ
وہ حکومت کے اِن تمام فیصلوں کو اور کاموں کو دیکھے پرکھے۔ اِ س دیکھنے اور
پرکھنے کی معیار صرف اور صرف خالصتا قومی مفاد کی بنیاد پر ھونا چاھیے نہ
کہ ذاتی یا ایک خاص گروہ کے مفاد کی بنیاد پر۔ آیَڈیلی حکومت کی ذمہ داری
میں مندرجہ ذیل فرائض شامل ھیں
عوام کو سستے اور فوری اِنصاف کی فراھمی کو یقینی بنانا
عوام کے بنیادی حقوق کا تحفّظ جسمیں بنیا دی ضروریات پر مساوی حقوق اور
آسان رسایَی مثلا صحت،تعلیم، روزگار، عام ضروریا تِ زندگی کی فراھمی
[اشیاےَ خورد و نوش، بجلی پانی، گیس اور دوسری یوٹیلیٹیز،کپڑا اورسر پر
چھت]
عوام کی جان و مال کا تحفظ اور شریف، امن پسند اور قانون پر چلنے والے
شھریوں کو اندرونی اور بیرونی شرپسندوں سے بچانا۔
اداروں کے استحکام یقینی بنانا اور انکو اپنے دایَرہَ کار کے اندر رہ کر
کام کی آزادی دینا اور بلاوجہ مداخلت نہ کرنا تا وقتیکہ آپ ایسا کچھ نہ
دیکھ لیں جو کہ عوام ملک یا ریاست کے خلاف نہ ھو۔ اور اگر حکومت ایسا کچھ
دیکھے تو فوری ایکشن لے اور ملزم کو عدالت کے کٹھرے میں کھڑا کرے-
ملک یا ریاست کا وقار پوری دنیا میں بڑھاےَ اور اپنے تعلقات کواپنی باقی
تمام دنیا کے ساتھ بھتر بنانے کی کوششیں کرے اور اپنی خارجہ پالیسی کو صرف
اورصرف ملک و ریاست کے مفاد میں بناےَ لیکن کھیں بھی کسی بھی صورت میں
کویَی ایسا سمجھوتہ نہ کرے جو کہ ملک و قوم اور ریاست کی عزت وتوقیر اور
مفاد کے خلاف ھو۔
اپنی بھتر اور موَثر معاشی پالیسیوں سے ملک کی معیشت کومستحکم بناےَ۔ ٹیکس
کے حصول کو یقینی بناے۔ امیروں پر ٹیکس زیادہ لگا کر غریبوں کو ریلیف دے،
ملک وقوم کا پیسا دیکھ بھال کر خرچ کرے اور اس سے ایسے ترقیاتی منصوبے شروع
کرے جن سے ملک کو مستقبل میں فایَدہ ھو اور ایسے بھت سے کام کرے-
ملک کے ذرایَع [معدنی، زرعی وغیرہ] کا بھتر استعمال کر کے ملک کی پرآمدات
میں اضافہ کرے اور درآمدات میں کمی کرے۔
میرٹ اطلاق کو یقینی بناےَ اور اداروں میں تجربہ کار اور ایماندار لوگوں کی
تقرریا ں کرے سفارش اور رشوت کا خاتمہ کرے۔
میرے خیال میں اچھی سیاست اور جمھوریت کے نتیجے میں بننے والی حکومت اوپر
دیَےگیَے تما نقاظ پر عمل کو یقینی بناےَ گی اور ایک بھتر آپوزیشن ھر اُس
عمل اور پلیسیوں پر تنقیں کرے گی جو کہ اوپر دیَیے گیَ ے کیسی بھی نقطے کے
خلاف جاتی ھوں-
یہ تو ہو گیَ بات اچھی سیاست کی لیکن اب بات کرتے ھیں بری سیاست کی ۔ اِس
قسم کی سیاست میں وجود میں آنے والی حکومت کا ایجنڈا مکمل طور پر ذاتی ہوتا
ہے۔ اور اِس کےذریعے وجود میں آنے والی حکومت کے مندرجہ ذیل ذمہ داریاں
ہوتی ہیں۔
بے انصافی غریبوں اور عام عوام کا مقدّر بنا دی جاےَ اور اِنصاف کو اِتنا
مہنگا کر دیا جاےَ کہ وہ کبھی اِنصاف مانگنے کا سوچ بھی نہ سکیں۔ اور اگر
وہ اُدھار لیکر یا اپنے گھر بار بیچ کر ایسا اِنصاف افورڈ کر بھی لیں تو
اُسکو اِتنا طویل کر دیا جاےَ کہ وہ خود ہی توبہ کرلے اور چھوڑ دے -
عوام کے بنیادی حقوق کو غصب کر لیا جاے اور اُنکوعام ضروریاتِ زندگی سے
محروم کر دیا جائےَ یا دور کر دیا جاےَ کہ وہ چوبیس گھنٹے اِنہی کی تلاش
میں غرق ہو جایَیں اور حکومت کی لوٹ مارپر اُنکی توجہ ہی نہ پڑسکے۔
بجلی،پانی،گیس، اشیاےَ خوردونوش، کپڑا، اور مکان بس اِنکی پارٹی کے منشور
میں ہی نظر آےَ لیکن حقیقت میں اِنکا نام و نشان بھی مٹا دیا جاےَ۔
عوام کو مساوی حقوق تو کیا بلکہ سِرے سے حقوق ہی نہ دیے جایَیں اور اگر وہ
مانگیں یا منگنے کی کوشش کریں تو اُنکو ایسا سبق دیا جاےَ کہ وہ مانگنے کے
قابل ہی نہ رہیں۔
پولیس تھانوں اور اِسطرح کے تمام قانون نافز کرنے والے اداروں کو اپنے ذاتی
کاموں کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا جاےَ اور اپنی اور صرف اپنی حفاظت
یا اپنے مخالف کو سبق سکھانے کے لیے استعمال کیا جاےَ۔ عوام کی جان و مال
کی حفاظت کو آخری ترجیح میں بھی نہ رکھا جاےَ۔ غیر ملکوں سے معاہدے کر کے
اپنے ملک پر ہی حملے کروایَیں جایَیں اور اپنے لوگوں کو ہی مروایا جاےَ۔
اِسطرح عوام کو اندرونی اور بیرونی دونوں خطرون سے اُنکی جان و مال کو عدم
تحفّظ کا شکار بنا دیا جاےَ
پاکستان کے ہر ادارے کو حکومت اپنے باپ کی میراث سمجھے اور اُسکے ہر کام
میں مداخلت کرکے اُسکے ہر کام میں رخنہ ڈالے۔ اور اُسکو کام کرنے نہ دے۔ وہ
صرف اور صرف وہی کریں جو حکومت انہیں کہتی ہے۔ عدالت، فوج، تعلیم، صحت،
قانون و اِنصاف، معیشت اور ایسے تما اداروں میں اپنے من پسند بندے لگاےَ
جایَیں جو کہ آپکی لوٹ مار میں بالکل رکاوٹ نہ ڈالیں اور صرف آپکا حکم بجا
لایَیں بس اُنکا صرف یہی میرٹ ہونا چاہیے باقی تعلیم، ہنر، تجربہ جیسی
چیزوں کو فضول سمجھا جاےَ۔
معیشت کی تباہی کو یقینی بنایا جاےَ نہ ٹیکس دیا جاےَ اور نۃ ہی اپنے
دوستوں سے لیا جا ےَ جب ضرورت پڑے تو غریبوں اور عام عوام سے ٹیکس لیا جاےَ
بھلے اُنکے گھر میں کھانے کے لیے بھی کچھ نہ ہو۔ اگر پھر بھی پیسے تھوڑے
پڑیں تو قرضے لیے جایَیں اور اگر پھر بھی اگر کمی ہو تو روز اربوں روپ
چھاپے جایَیں بھلے پیسے کی قیمت گرتے رہے اور معشت کا اور عوام کا ستیا ناس
ہوتا رہے۔
اپنے اور اپنے حلیفوں کو اعلیٰ سے اعلٰی مراعات دی جایَیں اور عوام کے ٹیکس
کا پیسہ اپنے گھر کے خرچواں اور بیرونِ ملک دوروں پر بے دریغ خرچو جاےَ اور
سب ترقیاتی کاموں کو فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے روک دیا جاےَ۔
ملک کے ذخایَر کو یا تو سِرے سے کھوجا ہی نہ جاےَ یا پھر اُنہیں اونے پونے
داموں باہر کی کمپنیوں کے ہاتھو بیچ دیا جاےَ۔ اور ملنے والے پیسوں کو یا
تو اپنی عیاشیوں میں استعمال کیا جاےَ یا پھر باہر کے ملکوں کے بینکوں میں
منی لانڈرنگ کے ذریعے بجھوا دیا جاےَ -
ملک کے عزّت و وقار کا ہر جگہ سودا کیا جاےَ اور کسی جگہ اپنے ملک کے لیے
کھڑا نہ ہوا جاےَ۔ صرف اُن ملکوں کے ساتھ تعلق رکھے جایَیں جو کہ آپکی
حکومت قایَم رکھنے میں آپکے معاون ثابت ھوں باقی ملکوں سے تعاون اور دوستی
کو ترجیحا ت میں رکھ نہ جاےَ بھلے وہ ملک، ریاست یا اِسکے عوام کے لیے کتنے
ہی مفید کیوں نہ ہوں۔
قبضہ گروپوں اور دہشت گردوں کو سیاسی پناہ دی جاے اور ایسے گروہوں کی سر
پرستی کی جائےَ۔
بری سیاست اور جمہوریت سے وجود میں آنیوالی حکومت کی یہ چند فرایَض اور
ذماداریاں مین نے آپکی خدمت میں پیش کی ھیں۔ اب آپ سوچ رہے ہو گے کہ اِس
سارے عمل میں آپوزیشن کہاں ہوگی تو وہ تو حکومت کی معاونت کر ہی ہو گی نا۔
حکومت کی نا اہلیوں پر روز ہا ہا کار توہ مچاےَ گی لیکں اندر سے ُس سے ملی
ہوگی۔ فرینڈلی آپوزیشن کرے گی اور اِس بات کی ضمانت لے گی کہ جب اُسکی باری
آیَگی تو حکومتی پارٹی بھی اسکو لوٹ مار سے نہیں روکے گی۔
اب آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کو پاکستان میں کونسی سیاست رایَج ہے اور
کونسی پارٹیاں حکومت اور آپوزیشں میں رایَج ھیں۔ اب اِس موازنہ کے بعد بھی
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس قسم کی سیاست پاکستنان میں رایَج رہنی چاہیے
اور اِن ہی پارٹیوں کوملک میں حکومت کرنے کا حق ہے تو پھر آپ یا تو سچے
محبِّ وطن پاکستانی نہیں ہیں یا آپ بھی اِن ہی میں سے ایک ہیں جو اپنے ذاتی
فایَدے کو ملک و قوم کی بہتری پر ترجیح دیتے ہیں لیکن فیصلہ آپکا ہی معتبر
سمجھا جاےَ گا اور نتیجہ ہم سب کو اکٹھا ہی بگتنا پڑے گا۔ سو وہ فیصلہ کریں
جو آپکے ضمیر کا ہو اور ملک وقوم کے حق میں بہتر ہو - |
|