پاکستان کے اداروں میں ساٹھ فیصد کرپشن زیادہ

دنیا میں بدعنوانی کی نگرانی کرنے والے ادارے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا دعویٰ ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے اداروں میں ساٹھ فیصد زیادہ کرپشن ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے گلوبل کرپشن بیورومیٹر کے نام سے جاری کی گئی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں پولیس میں سب سے زیادہ بدعنوانی دیکھی گئی ہے، جس کے بعد شہری اداروں، سیاسی جماعتوں،پارلیمامینٹرین، صحت کے شعبے، عدلیہ، تعلیم اور پرائیوٹ سیکٹر میں کرپشن موجود ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملٹری، میڈیا اور مذہبی اداروں میں بھی کرپشن موجود ہے مگر دیگر اداروں کے مقابلے میں ان اداروں میں کرپشن کی سطح کم ہے۔

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے اہلکار عادل گیلانی نے رپورٹ کے اجرا کے موقعے پر بتایا کہ پاکستان میں 72 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ سروے گزشتہ سال اگست اور ستمبر میں کیا گیا تھا۔ اس سروے کے لیے ہر ملک سے ایک ہزار سے بارہ سو لوگوں کا انتخاب کیا گیا، قطع نظر اس کے کہ ملک کی آبادی چاہے کتنی بھی ہو۔

عادل گیلانی کا کہنا تھا کہ سیاسی تبدیلی سے کرپشن میں کمی اور اضافہ ہوتا ہے، انہیں امید ہے کہ پاکستان میں حالیہ انتخابات سے جو تبدیلی آئی ہے اس سے کرپشن کم ہوگی۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے اہلکار عادل گیلانی نے یہ تاثر مسترد کیا کہ فوجی حکومتوں میں کرپشن کم ہوتی۔ ان کے مطابق فوجی حکومتیں کرپشن میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔

عالمی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا دعویٰ ہے کہ دنیا میں محکمۂ پولیس میں سب سے زیادہ کرپشن پائی گئی ہے، جس کے بعد عدلیہ، رجسٹریشن، لینڈ ، صحت، تعلیم، ٹیکس اور بجلی، گیس اور پانی فراہم کرنے والے اداروں میں ترتیبوار کرپشن ہے۔

رپورٹ کے مطابق بہتر فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میں اضافہ ہوا ہے جبکہ انیس فیصد کا خیال ہے کہ صورتحال جوں کی توں ہے جبکہ آٹھ فیصد سمجھتے ہیں کہ اس میں کمی آئی ہے۔

لوگوں سے جب یہ سوال کیا گیا کہ وہ کرپشن کی روک تھام کے لیے کیا کردار ادا کر سکتے ہیں تو انسٹھ فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ دوگنی قیمت پر اشیا اور سروس حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں اگر وہاں کرپشن نہیں ہو۔

54 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی ایسی تنظیم کا حصہ بننے کے لیے تیار ہیں جو کرپشن کے خلاف کام کرتی ہو، 53 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ کرپشن کے خلاف پرامن احتجاج میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔
ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 112707 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.