غزہ میں کشت و خون جاری اور مسلم حکمرانوں کی خاموشی
(Ghulam Murtaza Bajwa, Lahore)
ابھی تک مسلم کی خاموشی سے
کیاہواکیا ہونے والاہے۔اس سلسلہ میں بہت سی خبریں مختلف ذرائع سامنے آرہی
ہیں۔لیکن غزہ کی جو ’’صداے فسطین‘‘ نے شائع کی ہیں وہ قارئین کی نذر
کررہاہوں۔سرائیل کے ٹینک ، ڈرون طیارے اور بحری جہاز بیک وقت غزہ کے چھوٹے
سے خطے پر آگ برسا رہے ہیں۔ اس فلسطینی آبادی کی گلیاں انسانی خون سے لبریز
اور گھر بے بس آوازوں کا مسکن ہیں۔ جنگ کے اس ہولناک غل کے باوجود پوری
دنیا پر سناٹا طاری ہے۔ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد یہ سب سے خوفناک
حملہ تھا۔ اس جنگ میں اسرائیل نے غزہ پر پہلی مرتبہ کنٹرول حاصل کیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہر غزہ کی پٹی پر
اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کو آج پند16واں دن ہے۔ دو ہفتے سے زائد پر
محیط اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم میں شہداء کی تعداد 604 ہوگئی ہے جبکہ
3700 شہری زخمی ہوچکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق آٹھ جولائی سے ’’حفاظتی کنار‘‘ کے
نام سے جاری وحشیانہ زمینی اور فضائی حملوں میں شہری تنصیبات اور عام
شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صہیونی فوج کی بمباری سے سکول، مساجد،
ہسپتال اور شہریوں کے مکانات نشانہ بن رہے ہیں جس کے نتیجے میں بے گناہ
شہریوں کی ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔ صہیونی فوج کی رفح کے
مقام پر تازہ دہشت گردی میں گیارہ فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
پہلے دس روز اسرائیلی فوج نے جارحیت فضائی حملوں تک محدود رکھی تھی لیکن
جمعرات اور جمعہ کے ایام میں قابض فوج نے زمینی حملے بھی شروع کردیے ہیں۔
گذشتہ روز غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد سے اسرائیلی فوج نے شہر میں داخل ہونے
کی کوشش کی اور بھاری توپخانے سے نہتے شہریوں پر گولہ باری کی گئی۔ اب
صہیونی فوج زمینی آپریشن کے ساتھ ساتھ فضاء اور سمندر کی طرف سے بھی
وحشیانہ حملے کررہی ہے اور بمباری سے عام شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ
بنایا جا رہا ہے۔عالمی برادری کی جانب سے صہیونی جارحیت کے خلاف سخت احتجاج
کے علی الرغم صہیونی ہٹ دھرمی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم
بنجمن نیتن یاھو نے غزہ کی پٹی میں آپریشن کو مزید وسعت دینے کی دھمکی دی
ہے۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں نے صہیونی فوج کی تنصیبات اور یہودی
کالونیوں پر مزید راکٹ حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صہیونی فوج کی ریاستی
دہشت گردی کے رد عمل میں رات گئے M75 اور R160 راکٹوں سے دوبارہ اسرائیلی
کالونیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایم 75 راکٹ مقبوضہ مقدس میں اسرائیلی
تنصیبات پر داغے گئے جبکہ R160 راکٹوں سے حیفا شہر کو دوبارہ نشانہ بنایا
گیا۔ قبل ازیں انہی راکٹوں سے اسرائیل کے رامون فوجی اڈے، دیمونا ایٹمی
پلانٹ، بحر مردار کے قریب قیساریہ میں اسرائیلی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا
گیا تھا۔
فلسطینی مزاحمت کاروں کی تازہ کارروائیوں میں شاؤل ایرن نامی ایک فوجی
اہلکار کو یرغمال بنائے جانے کی کامیاب کارروائی بھی شامل ہے۔ القسام
بریگیڈ نے دو روز قبل غزہ کی پٹی میں ایک گوریلا کارروائی کے دوران متعدد
صہیونی فوجیوں کو ہلاک اور ایک کو جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ گوکہ اسرائیل نے
اپنے کسی فوجی کی گم شدگی کی تردید نہیں کی ہے تاہم القسام نے مغوی فوجی کا
ملٹری کوڈ نمنر6092065 بھی جاری کرکے اپنے دعوے کو مزید مستحکم کردیا ہے۔
القسام بریگیڈ اور دیگر مزاحمتی گروپوں کی کارروائیوں میں تین روز میں کم
سے کم 30 صہیونی فوجی واصل جہنم اور درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اتوار کے
روز ڈیڑھ درجن صہیونی فوجیوں کی ہلاکت پر اسرائیلی میڈیا کی چیخیں نکل گئی
تھیں اور اسرائیلی پریس نے اسے ’’سیاہ ترین‘‘دن قرار دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق آپریشن کی ناکامی پر اسرائیل میں انگلیاں اٹھنے لگیں’’حماس
کی ثابت قدمی نے اسرائیل کا زمینی حملہ ناکام بنا دیا‘‘فلسطینی شہرغزہ کی
پٹی میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری اور فضائی حملوں کے باوجود زمینی
آپریشن کی ناکامی پر خود اسرائیل میں انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔اسرائیل کے
دفاعی اور سکیورٹی امور کے ممتاز تجزیہ نگار’’رون بن یچائی‘‘نے کہا ہے کہ
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کے تین مقاصد تھے، حماس پر
جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنا،اسرائیل پرغزہ سے راکٹ حملوں میں کمی لانا اور
غزہ کی پٹی میں زمینی آپریشن کے دوران کھودی گئی سرنگوں کا سراغ لگا کر
انہیں تباہ کرنا تھا۔اسرائیلی فوج طاقت کے بھرپور استعمال کے علی الرغم نہ
تو حماس کو مصری جنگ بندی کی تجویز پر آمادہ کر سکی، نہ ہی راکٹ حملے بند
ہوئے اور نہ غزہ کی پٹی میں موجود سرنگوں کا سراغ لگانے کے بعد ان کا صفایا
کیا جا سکا ہے۔ یوں اسرائیلی فوج کا زمینی آپریشن ہراعتبار سے مکمل طور پر
ناکام رہا ہے۔
ایک رپورٹ میں اسرائیلی سکیورٹی کی منی کیبنٹ کے ایک سرکاری ذرائع نے بتایا
ہے کہ اسرائیل نے غزہ سے آنے والے راکٹ حملوں کے جواب میں تیار کی گئی
پالیسی میں قتل کرنے کی پالیسی بھی شامل ہے۔ذرائع نے اسرائیلی اخبار یدیعوت
احرونوت کو بتایا ہے کہ اسرائیل حماس کے ساتھ پوری طرح سے جنگ شروع نہیں
کرے گا۔اس موقع پر اسرائیلی چینل 10 کے فوجی امور کے نمائندے علون بن ڈیوڈ
نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ پر حملوں کو تیز کردے گی مگر اس موقع پر بڑے
پیمانے پر آپریشن کے اجراء کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے
کئے جانے والے فضائی حملوں کے جواب میں القسام بریگیڈز کے راکٹ حملوں کے
نتیجے میں دس یہودی آبادکار زخمی ہوچکے ہیں۔ |
|