آج ہمارے پاکستان کو آزاد ہوئے
٦٠ سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس طویل عرصے میں ہم سے بعد میں
آزاد ہونے والی اقوام ترقی کی بلندیوں پر ہیں پر مجھے افسوس کے ساتھ کہنا
پڑ رہا ہے کہ ہمارے قائد کا پاکستان آج بھی وہیں کھڑا ہے جہاں وہ اسے چھوڑ
کر گئے تھے۔ اگر ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو احساس ہوتا ہے کہ آج بھی
ہم غلام ہیں ہمارا جسم تو آزاد ہو گیا ہے پر ہماری روح اور جسم پر آج بھی
غلامی کی مہریں لگی ہیں۔
١٤ اگست ١٩٤٧ سے پہلے ہم انگریزوں کے غلام تھے آج ہم ان کی چھوڑی ہوئی سوچ،
کلچر اور تعلیم کے غلام ہیں ١٩٤٧ سے پہلے ہم پر انگریزوں کی حکمرانی تھی آج
ہم اپنے ہی چند مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں قید ہیں وہ بھائی جو ہمارے حکمران
ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں جو کہنے کو تو مسلمان ہیں پر پہنتے ہیں تو
انگریزوں کا، جو بولتے ہیں تو ان کی زبان جو کھاتے ہیں تو ان کی دی ہوئی
امداد جی ہاں وہ امداد جو ہمیں اپنے مادر وطن کو ان کے ہاتھوں بیچ کر مل
رہی ہے اس وطن کو جس کی بنیادوں میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے۔
کیا ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ ہم آزاد وطن کے غلام شہری ہیں کل ہم انگریزوں
کی خلاف آواز نہیں اٹھا سکتے تھے آج ہم ان حکمران بھائیوں کے خلاف نہیں
اٹھا سکتے کل ہم آزادی کے لیے لڑے تھے آج ہم اس ملک کو بربادی سے بچانے کے
لیے لڑ رہے ہیں کل آزادی کے لئے خون بہا تھا آج آزادی کو ختم کرنے کے لیے
خون بہہ رہا ہے کل دین کی حفاظت کے لیے خون بہایا گیا تھا آج ہمارے دین کے
محافظوں کو ختم کرنے کے لیے جن میں حافظ قرآن، علما اور مجاہدوں کو جڑ سے
ختم کرنے کے لیے بے گناہوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ جی ہاں ہم کل بھی بے
بس تھے ہم آج بھی بے بس ہیں کل بھی آواز اٹھانے والے کی آواز کو ختم کر دیا
جاتا تھا آج بھی ان کو آواز اٹھانے والے کو صفا ہستی سے مٹا دیا جاتا ہے۔
ہم کیوں نہیں سوچتے کہ ہمارا ہر پیدا ہونے والا بچہ لاکھوں کا قرضہ لیکر
پیدا ہو رہا ہے پھر بھی ہمارے پاس آٹا چینی اور گندم کا بحران کیوں ہے۔ ہم
کیوں آج بھی غلام ہیں ہم کیوں اپنی آئندہ نسلوں کو غلامی کی سوچ میں پیدا
کر رہے ہیں ہمارے ذہنوں پر غلامی کی مہریں کیوں گہری کی جا رہی ہیں۔ خودکش
حملے، بمباری اور ڈرون حملے ہماری غلامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ہم کیوں ان کا لباس پہننے پر فخر کرتے ہیں ہم کیوں ان کی زبان کو آج بھی
اہمیت دیتے ہیں کیوں ان کی چھوڑی ہوئی تعلیم کو اپنا سب کچھ سمجھتے ہیں۔ اب
ہمیں خود کو بدلنا ہوگا اپنے لیے نہ سہی اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ہی سہی ۔
اﷲ ہم سب پر اپنی رحمت نازل کرے آمین اور ایک آزاد ملک کے آزاد شہری ہونے
کی ہمت عطا فرمائے آمین |