اسرائیل کی درندگی
(Abdul Rauf Chohan, Lahore)
ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے اگر
ہم اپنے اور اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے تحفظ کی بات کریں تو ہمیں اپنے
تحفظ اور دشمنان اسلام کو پیچھے دھکیلنے کے لیے ہر وقت تیار رہنا
چاہیئے۔کیونکہ ہو سکتا ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطہ میں ہمارے کمزور مسلمان
بہن بھائی آباد ہوں ۔اور دشمن قوتیں انکی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کسی
بھی وقت انکو دبانے یا غلام بنانے کی سازش تیار کرلیں۔گولڈا میئر 1974میں
اسرائیلی وزیراعظم تھی۔اس نے اسرائیلی کابینہ کے مشور ے کے بغیر اسلحہ کی
ایک بہت بڑی کھیپ کا سوداکیا۔اسلحہ کی کھیپ کی مالیت اتنی بڑی تھی کہ
اسرائیل کے لیے اس کی ادائیگی آسان کام نہ تھی۔گولڈا میئر کے خلاف کابینہ
کی جانب سے احتجاج کیا جانے لگا۔لیکن گولڈا میئر نے سیاسی حکمت عملی سے
کابینہ کواعتماد میں لیا ۔اور اسلحہ کی ڈیل کامیاب ہوئی۔
بعدازاں ایک صحافی کے سوال پر گولڈا میئر نے جواب دیا،میں نے تاریخ پڑی ہے
کہ مسلمانوں کے پیغمبر نے دنیا میں بہت سی فتوحات حاصل کیں۔لیکنجب وہ اس
دنیا سے رخصتہوئے تو گھر میں کھانے کو آٹا نہیں تھا۔لیکن نو تلواریں لٹک
رہی تھیں۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان جنگ کے لیے ہر وقت تیار رہتے
تھے۔دشمن جب بھی انکی طرف میلی آنکھ سے دیکھتا تو وہ اسکو ڈھیر کر دیتے۔ہم
جنگ کے لیے سامان اکٹھا کر کے مسلمانوں کو شکست دیں گے۔گولڈا مئیر کا مطلب
تھا کہ ہم بغیر کسی وجہ کے مسلمانوں کو شکست دیں گے۔اور انکو ختم کرنے کے
لیے کوئی کسر نہ چھوڑیں گے۔فلسطین میں بمباری کرنے والے صہیونی اسرائیل کی
شروع ہی سے یہ حقیقت ہے پوری دنیا سے اسلحہ اکٹھا کرنا اور صرف مظلوم
فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے اسکا بلاوجہ استعمال کرنا۔
غزہ کے اطراف ظالم صہیونیوں کی بمباری ،فائرنگ ،کے باعث ہر طرف چیخ و پکار
کی آوازیں ہیں ،کہیں ماں باپ معصوم لخت جگر کے بچھڑنے پر نوحہ کناں ہیں تو
کہیں بچے اپنے والدین کے مرنے پر غم سے نڈھال ،کہیں مظلوم بے بس شہری اپنے
آشیانوں کو کھنڈروں میں بدلتے ہوئے دیکھتے کھڑے بے بسی کی تصویر۔کہیں
جنازوں ،سکولوں ،ہسپتالوں، پر بمبار ی کے باعث شہداء کی لاشیں۔اور لرزا
دینے والا عمل تو یہ کہ کہیں توجنازوں کو کندھے دینے کے لیے لوگوں کا کم
ہونا۔پچھلے 20روز میں 150سے ذائد بچے اور 150سے زائد عورتوں سمیت 750کے
قریب مرد اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے۔اور ہمیشہ کے لیے اپنوں کو اس دنیا
فانی سے الواداع کہہ گئے۔ڈیڑھ لاکھ فلسطینی پناہ گاہوں میں منتقل ہونے پر
مجبور ہیں۔لیکن اب تو پناہ گاہیں بھی محفوظ نہیں رہیں۔اسرائیلی خونی درندوں
نے توپناہ گاہوں اور سکولوں پر بھی اندھادھند بمباری ،اور گولہ باری شروع
کررکھی ہے۔ اگر ہم پچھلے پندرہ سال کے اعدادوشمار کا جائزہ لیں تو نظر آتا
ہے کہ صہیونی درندوں کے خونی کھیل کے باعث 15000بچے مختلف اوقات میں دنیا
سے گئے ۔لیکن باوجود اسکے صہیونی درندوں کا کھیل ختم نہ ہوا۔ امریکہ اور
یورپی ممالک بہت فخریہ انداز میں اسرائیل کی حمایت بھی کیے ہوئے ہیں۔اگر
واقعی اسرائیل کے اس خونی کھیل میں امریکہ اور یورپ ساتھ نہ ہوتے توکچھ روز
قبل اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی مذمتی قرارداد میں یورپی ممالک ووٹ
ڈالنے اور امریکہ اسرائیل کے خلاف ووٹ ڈالنے سے انکاری نہ ہوتا۔
ہٹلر نیصیح کہا تھا کہ
میں یہودیوں کو مار رہا ہوں اور کچھ کو چھوڑ اسلیے رہا ہوں کہ دنیا کہ پتہ
چلے کہ میں نے انکو کیوں ماراتھا۔
یہ وہ ہی ہٹلر تھا۔جس کا نام سن کر آج بھی یہودی رونے لگتے ہیں۔دنیا کے
58مسلم ممالک میں سے کہیں بھی کوئی جنگی مسائل پیدا ہو جائیں تو امریکہ
میدان میں آکر پابندیوں کا نعرہ بلند کرنے لگتا ہے اقوام متحدہ جنگ بندی کا
دباو ڈالتا ہے یورپی یونین معاشی پابندیوں کی دھمکیاں دیتی ہیکیا انٹرنیشنل
قوانین کی پابندی صرف مسلم ممالک پر ہیعائد ہوتی ہے کیا عالمی اداروں کو
غزہ میں مرنے والے بچے دہشت گرد لگتے ہیں امریکن حکام کو اسرائیل کی حمائیت
کرتے شرم کیوں نہیں آتی ،انہیں کیوں نہیں اسرائیل کی طرف سے ہسپتالوں
،سکولوں،میں ہوتی بمباری نظر آتی ۔شاید صرف یہ کہ مرنے والے مظلوم ہیں۔نہیں
بلکہ مرنے والے مسلمان ہیں۔بقول اسرائیل اس دفعہ جنگ کی وجہ حماس ہے حماس
نے ہمارے 3فوجی مارے ۔لیکن مکار اسرائیل نے نہ تو ان فوجیوں کے نام دئے اور
نہ ہی ان فوجیوں کی کوئی شناخت ظاہر کی۔کیونکہ اسرائیل جھوٹا ہے ۔اس کا اصل
مقصد صرف اور صرف فلسطینی عوام کی نسل کشی ہے ۔نہ کہ کچھ اور۔وزیراعظم
پاکستان نواز شریف کی جانب سے اسرائیل کی مذمت اور فلسطین کی عوام کے لیے
10لاکھ ڈالر کی امداد قابل فخر ہے لیکن ترکی ،پاکستان ،اور مصر کے ساتھ
دنیا کے باقی 55اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو بھی جاگناہوگا۔ اپنے مظلوم
فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد کرنا ہوگی۔اسرائیل کی کھل کر مذمت کرنا
ہوگی۔توقع کی جارہی ہے ترکی ،اور مصر کی کوششوں سے جنگ بندی ممکن ہو جائے
۔۔
ٓآخر میں اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے کچھ پیغام لکھوں گا۔آپ کے ظلم کی
تاریک رات ضرور ختم ہو گی ۔اسرائیل کی طرف سے لگائی جانے والی آگ تمہارے
صبر کے باعث مدد خدا سے ضرور بجھے گی ۔تمہارا رونا رائیگاں نہیں جائے
گا۔خدا کی لاٹھی بہت بے آواز ہے اسرائیلیوں کی رسی خدا کی طرف سے ڈھیلی ہے
اور جس دن پروردگار نے اس رسی کو کھینچ دیا ،اس دن اسرائیل کے ساتھ نہ کوئی
امریکہ ہوگا۔اور نہ کوئی یورپی ، اور اسرائیل کے سفاک حکمرانوں اور فوجیوں
کو بتاتا چلوں،کہ مسلم پیغمبر جنگی سامان مظلوموں کی مدد اور انکو تم جیسے
ظالموں سے آزادی دلوانے کے لیے تیار رکھتے تھے نہ کہ معصوموں ،بے بسوں،اور
بے آسرا لوگوں پر ظلم و ستم کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |
|