آزاد کشمیر کے عوام کا مطالبہ!

آزاد رہاست جموں و کشمہر کے عوام کا پر زور مطالبہ ہے کہ منگلا ڈیم کو ہمارہے حوالے کیا جائے ۔

کیونکہ منگلا ڈیم سے پانی کی آمدنی ١٣٥ ارب روپے اور بجلی کی آمدنی ٨٥ارب روپے ہے۔ منگلا ڈیم سے ١٢٠٠میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کی جا رہی ہےاور آزاد کشمیر کے لئے بجلی کی ضرورت صرف ٤٠٠میگاواٹ ہے۔ یہ ٤٠٠ میگاواٹ پورے آزاد کشمیر کے لوگوں کے گھروں کو روشن کرنے کے لئے مفت مہیا کی جا سکتی ہے اور پقایا ٨٠٠ میگاواٹ کی فروخت سے بجلی پیدا کرنے کے لئےمزید منصوبے شروع کیے جا سکتے ہیں۔

جب منگلا ڈیم بنا تو پاکستان میں جمہوریت نہیں تھی بلکہ آمریت تھی۔جس کی وجہ سے منگلا ڈیم کے رہاشی لوگوں کی ایک نہ سنی گئی اور ان کو زبردستی ان کے گھروں سے نکالا گیا اور ان کے حقوق کو غصب کیا گیا۔ اس کے بعد جب مشرف دور میں ڈیم کی توسیع کا منصوبہ عمل میں لایا گیا تو ایک بار پھر ڈیم کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو ان کے گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا گیا اور ایک بار پھر ان کے حقوق کو غصب کیا گیا۔اور ان کو نیوسٹی میں رہائش دے کر در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیاگیا۔ کہنے کو تو نیوسٹی کا نام دیا گیا لیکن وہاں کے حالات انتہائی بدسے بدترین ہیں۔اور وہ لوگ اپنی جگہوں کو یاد کرتے ہیں اور اپنے بچپن سے لے کر اب تک کے دنوں کو یاد کر کے روتے ہیں قربانی یہ نہیں تو اور پھر کیا ہے۔ان کے علاوہ پورے آزد کشمیر کے لوگ سخت مایوسی کی زندگی گزار راہے ہیں اور موجودہ زرداری کی کی کٹھپتلی حکومت کو دن رات کوستے ہیں کے اس حکومت نے تو کرپشن میں سابقہ تمام حکومتوں کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔اور دن رات اپنی ،زرداری اور نواز شریف کی جیبیں بھرنے میں مصروف عمل ہے۔اور آزاد کشمیر کی مظلوم عوام کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں۔ ہا اگر کوئی غریب ریڈھی لگا کر اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنا چاہتا ہے تو اس سے جو کچھ وہ کماتا ہےوہ بھی اس سے چھین لیا جا تا ہے۔ اسے کہتے ہیں اندھیر نگری اور چوپٹ راج۔

اس کے علاوہ حکومت کو کچھ نظر نہیں اآتا کہ سڑکوں کی حالت تباہ کن ہے۔اور انسان کی بنیادی ضرورت پانی کو عوام ترس گیے ہیں۔ رمضان میں چھوٹے بجے سے لے کر ستر سال تک بوڑے اور گھر کی عزت جس کو عورت کہتے ہیں اور بھی پانی کے گیلن لےروزے کی حالت میں شامل ہوتی تھی۔ یہ ظلم نہی تو اور کیا ہے۔اس کے علاہ اگر بجلی کی بات کی جایے تو دل خون کے آنسوں روتا ہے۔کہ ہم نے ان حکمرانوں کو ووٹ دے کر کتنی عظیم غلطی کر دی ہے۔لیکن اب آزاد کشمیر کی عوام کا پر زور مطالبہ ہے کہ اب ہم مزید برداشت نہیں کریں گے۔ ڈیم ہمارا اور قبضہ کسی اور کا نا منظور نا منظور۔۔۔۔۔
Mohammad Nasir
About the Author: Mohammad Nasir Read More Articles by Mohammad Nasir : 3 Articles with 3174 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.