ماہ آزادی یوم آزادی ، یو م شہداء ، لانگ مارچ اور موجودہ سیاسی صورتحال
(Muhammad Siddique, Layyah)
اگست مملکت خدادا د پاکستان کی آزادی
کامہینہ ہے اورچودہ اگست آزادی کا دن ہے اب تک تو ہم یہی سنتے پڑھتے اور
سمجھتے رہے یاہم غلط فہمی کا شکا رہے یا ہمیں کہ اسی مہینہ اور اسی دن ہم
نے انگریزوں اور ہندوؤں کے تسلط سے آزادی حاصل کی تھی قوم اس کی یاد میں ہر
سال اسی دن جشن آزادی مناتی ہے لیکن اس سا ل کی سیاسی صورت حال سے معلوم
ہوتا ہے کہ یہ مہینہ اور دن انگریزوں ہندوؤں سے آزادی کا نہیں سیاسی آزادی
دوسرے لفظوں میں حکمرانوں سے آزادی کا مہینہ اور دن ہے سیاسی جماعتوں نے
اسی مہینہ اور اسی دن میں احتجاج کے اعلانات کر کے اس دن کے اصل مقصد کوپس
پشت ڈال دیاہے۔ یہ قومی دن ہے اس کو سیاست میں استعمال نہیں کرنا چاہیے یہ
تو بھلا ہو حکومت پاکستان کا اس نے سرکاری سطح پر ایک ماہ تک یعنی ماہ اگست
پورا ہی جشن آزادی کے طور پر منانے کا اعلان کر کے اس ماہ اور اس دن کی اصل
اہمیت اور غرض و غائت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے یہ کریڈٹ ان سیاسی
جماعتوں کو دیا جاسکتا ہے جو احتجاج کرنے جارہی ہیں ان کی طرف سے احتجاج کا
اعلان نہ ہوتا تو شاید حکومت بھی جشن آزادی کی تقریبات کا اعلان نہ کرتی
عمران خان لانگ مارچ کی تیاریوں میں مصروف ہیں تو طاہر القادری نے دس اگست
کو یوم شہدا منانے کا اعلان کر رکھا ہے اسلام آباد میں دونوں ایک ساتھ
ہوجائیں گے ہر طرف سے دعووں اور جواب دعووں کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے عمران
خان کہتے ہیں کہ آئی ڈی پیز ہماری نہیں وفاق کی ذمہ داری ہے ہماری ذمہ داری
لانگ مارچ کرنا اور سیاسی جلسے کرنا ہے چودہ اگست کو نیا پاکستان بنانے سے
کوئی نہیں روک سکتا ۔یوم آزادی پر ملک کو بادشاہوں سے آزاد کرائیں گے وزیر
اعظم مشکل گھڑی میں سرکاری خرچ پر ملک سے باہر چلے گئے عوام کو اپنے حالات
بدلنے کے لئے اٹھنا ہوگا وہ مزید کہتے ہیں کہ مڈٹرم انتخابات آئین کا حصہ
ہیں آزادی مارچ کسی صورت نہیں رکے گا ،آرٹیکل 245نافذ کرناغیر جمہوری ہے ن
لیگ فوج اور آئی ایس آئی کی پیداوار ہے ہمارے خوف سے فوج کو بلایا گیا(اس
کا جواب فوج دے چکی ہے )چودہ اگست کو ن لیگ حکومت کے خاتمے کا آغاز ہوگا وہ
کہتے ہیں کہ حکومت سے بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن اب مذاکرات کا وقت گزر
گیا ،نوا ز شریف دھاندلی چھپانے اور مارچ روکنے کے لئے فوج کو ڈھال بنا نا
چاہتے ہیں ۔ احتجاج کے نام پر حکومت کو بلیک میل کرنے والے نہیں ۔شریف
برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک دھرنا دیں گے ،عمران خان کہتے ہیں کہ چودہ
اگست کو فیصلہ کن جنگ شروع ہوگی حکومت ہمیں نظر بند کر کے اپنے پاؤں پر
کلہاڑی مارے گی ۔ماضی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنے
والی حکومت ہم سے کیوں خائف ہے آخری آپشن کے طور پر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ
کیا۔مذاکرات کا وقت ختم ہوچکا چودہ اگست کو ہر صورت آزادی مارچ ہوگا روکا
گیا تو ہمار ے کارکن مزاحمت نہیں کریں گے بلکہ دمادم مست قلندر ہوگا عمران
خان نے صوبائی صدر و دیگر عہدیداروں کے نام خط میں لکھا ہے کہ ایک لاکھ
موٹرسائیکل سواروں کا ہر اول دستہ تیار کیا جائے ٹرانسپور ٹ کے انتظامات
اور لانگ مارچ کے شرکاء کی فہرستیں تیار کی جائیں تمام شہروں میں رجسٹریشن
کیمپ لگائے جائیں اور روزانہ موٹرسائیکل ریلیاں نکالی جائیں ۔نواز شریف
کہتے ہیں کہ حالات سے پریشان ہونے والا نہیں ہوں حکومت کو کسی احتجاج یا
لانگ مارچ سے کوئی خطرہ نہیں۔اپوزیشن کی مخالفت سر آنکھوں پر جس کشتی پر سب
سوار ہیں اسے ڈبونے کی کوشش نہ کریں راتوں رات مسائل حل نہیں ہوسکتے
بتایاجائے اپوزیشن پر توجہ دوں یا قومی مفادات کا تحفظ کروں سیاسی بیانات
میں الجھا رہوں یا عوام کے لئے روٹی روزگارکا بندو بست کروں ۔حزب اختلاف کی
بات سننے کے لئے تیار ہیں ۔ بعض عناصر احتجاج کا راستہ اپناتے ہوئے ملک میں
افراتفری کی صورتحال بنا کر تشدد اور لاقانونیت پید ا کرنا چاہتے ہیں۔عوام
ان کی عزائم سے بخوبی آگاہ ہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے سیاسی مسائل
مظاہروں یا مارچوں کے ذریعے نہیں بلکہ مذاکرات اور مفاہمت سے حل ہوتے ہیں
عدلیہ بھی شکایات دور کرنے کے لئے موجود ہے حزب اختلا ف کی جماعتوں کو بھی
مسلم افواج اور بے گھر افراد کی حمایت کرنی چاہیے تحریک انصاف کے مرکزی
وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ ہماری جدوجہد پر امن ہے
حکومت خود حالات بگاڑنے پرتلی ہوئی ہے آزادی مارچ میں کوئی رکاوٹ برداشت
نہیں ہوگی حکمرانوں پر ہمارے مارچ کا خوف سوار ہے تحریک انصاف کے تمام
ارکان اسمبلی چودہ اگست کو استعفے چیئرمین کو پیش کردیں گے وہ مزید کہتے
ہیں کہ حکومت نے آرٹیکل 245کے نفاذ سے عدالتوں کی رٹ پر کاری ضر ب لگائی ،حالات
جیسے بھی ہوں کارکن ہر رکاوٹ توڑ کر اسلام آباد پہنچیں گے ،تحریک انصاف
سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے گی عمران خان کی زندگی سب کے سامنے ہے چودہ
اگست کو اسلام آباد سیر کرنے نہیں جارہے مقصد حل کرکے ہی واپس آئیں گے شاہ
محمود قریشی کہتے ہیں کہ ہمارا ایجنڈا پہلے دن سے واضح حکمران ابہام پیدا
نہ کریں مذاکرات کی پیشکش سیاسی ہتھکنڈا حکومت آزادی مارچ سے خوف زدہ ہے ۔وزیر
اعلی شہباز شریف کہتے ہیں کہ آئی ڈی پیز کی مدد قومی دینی فریضہ ہے موجودہ
حالات میں ملک احتجاجی سیاست کا متحمل نہیں ،یہ وقت انتشار کی سیاست کا
نہیں ،اتحاد و اتفاق کے ساتھ معاملات حل کرنے کا ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ ن لیگ
پاکستان کو مسائل سے نکالنے کے لئے کوشاں ہے۔کوئی مارچ اور احتجاج ترقی کے
سفر میں حائل نہیں ہوسکتا ملک کو ایسے لانگ مارچ کی ضرورت نہیں جس سے قومی
وحدت پارہ پارہ ہوجائے اندھیرے جدل دور ،پاکستان دنیا کی عظیم معاشی قوت
بنے گاشہباز شریف مزید کہتے ہیں کہ نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ
پر گامزن ہے احتجاجی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں بعض عناصر عوام کی خوشحالی
کے پروگرام میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں ۔ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا
ہے کہ وہ عمران خان کے گھرجانے کو تیار ہیں۔تحریک انصا ف کے مرکزی صدر
جاوید ہاشمی کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی حکومتی ناکامی کا
منہ بولتا ثبوت ہے پیپلزپارٹی سمیت تما م سیاسی جماعتیں انتخابی دھاندلی کے
خلاف آزادی مارچ میں شرکت کریں ۔تحریک انصاف کے ایم پی اے مجید نیازی کہتے
ہیں کہ عمران خان کی قیادت میں چودہ اگست کو نئے پاکستان کی بنیادرکھیں گے
حنیف عباسی کی رہائشگاہ پر پر چم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی
وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران اور طاہر القادر ی امن کی
ضمانت دیں لاہور اسلام آباد میں دہشت گردی ہوئی تو نمٹ لیں گے قوم خوشحال
اور پکنک کے موڈ میں ہیں اس کا احتجاج کا کوئی موڈ نہیں لوڈشیڈنگ ،غربت اور
مہنگائی لانے والے مشرف کے ریفرنڈم کے ساتھی پھر اکھٹے ہوگئے چوہدریوں کے
کندھے پر فساد کی سیاست کرنے والا کینیڈا بھاگنے والاہے عوام نے گیارہ مئی
کو ہی عمران کو مسترد کر دیا تھا خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ حکومت لانگ
مارچ کے حوالے سے طاقت نہیں دانشمندی کا استعمال کر ے گی ،عمران خان یوم
آزادی کے متنازعہ نہ بنائیں حکومت چلی بھی گئی تو عمران خان اور طاہر
القادری اقتدار میں نہیں آئیں گے احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں کو غیر ملکی
فنڈنگ حاصل ہے ۔وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین کہتے ہیں کہ مٹھی
بھر سیاستدان افراتفری اور انتشار پید ا کرنا چاہتے ہیں جمہوریت کو دور دور
تک کوئی خطرہ نہیں صدر مملکت ممنون حسین کہتے ہیں کہ رکاوٹیں نہ ڈالی گئیں
تو پانچ برسوں میں ملکی مسائل حل کردیں گے قوم افراتفری پیدا کر کے ملک کو
ترقی کی راہ سے ہٹانے والے سیاستدانوں کو مسترد کر چکی ہے قوم اپنا اچھا
براسمجھتی ہے ۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں فوج
تین ماہ موجود رہے گی ۔اقدام کو کسی سیاسی دھرنے اور جلسے سے جوڑنا درست
نہیں۔جمہوریت کوکوئی خطرہ نہیں دیگر سیاستدانوں میں سے چوہدری شجاعت حسین
کہتے ہیں کہ حکومت کا مستقبل خاصا تاریک ہے نواز شریف سے سیاسی اختلافات ہے
دشمنی نہیں انقلاب مار چ کے دوران نظر بند یاجیل جانے کی کوئی پرواہ نہیں
عمران اور طاہر القادری آخری لمحات میں آپس میں مل جائیں گے عمران خان کے
حامی چار گھنٹے بعد تھک جاتے ہیں طاہر القادری کے چار دن بھی نہیں تھکتے ۔مولانا
فضل الرحمن کہتے ہیں کہ عمران خان کے لانگ مارچ سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت
نہیں اوچھے ہتھکنڈے جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچا سکتے شیخ رشید کا کہنا ہے
کہ مسلم لیگ ن کے پاس جمہوریت بچانے کے لئے حکومت چھوڑنے کے سوا کوئی آپشن
نہیں ،طاہر القادری اور عمران خان میں کوئی فرق نہیں ،ایم پی اے چوہدری
اشفاق کہتے ہیں کہ عوام جمہوریت کے خلاف تمام سازشیں ناکام بنا دیں گے ۔ایم
این اے سید ثقلین شاہ بخاری کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن محاذ آرائی کی سیاست
نہیں چاہتی ۔سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ حکومت کسی لانگ
مارچ سے نہیں حماقتوں سے ضرور جاسکتی ہے ۔خود مارچ کرنے والے دوسروں کو بھی
اس کی اجازت دیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کہتے ہیں احتجاج
تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے تاہم سسٹم ڈی ریل نہیں ہونا چاہیے ،حکومت
عمران خان کو منانے کی کوشش کر رہی ہے مذاکرات کی پیشکش اسی سلسلہ کی ایک
کڑی ہے خواجہ سعد رفیق نے 13اگست منانے کا اعلان کیا ہے طاہر القادری نے
انکشاف کیاہے اگست کے اختتام سے قبل حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا وہ کہتے ہیں
کہ رکاوٹ ڈالی گئی تو یوم شہداء ماڈل ٹاؤن نہیں جاتی عمرہ کے محل میں منایا
جائیگا ۔طاہر القادری نے یوم شہداء ماڈل ٹاؤن میں آنے والوں سے کہا ہے کہ
اپنے ساتھ جائے نماز،قرآن پاک ،اور ایک تسبیح لے کر آئیں ،طاہر القادری
عالم دین بھی ہیں ملک بھر سے ان کے کارکن یوم شہداء میں آئیں گے قرآن پاک
ان کے ساتھ ہوگا تو ہزاروں افراد کے درمیان کیا قرآن پاک کی بے حرمتی نہیں
ہوگی حکومت کی مخالفت کی دھن میں قرآن پاک کے تقدس کا خیال بھی نہیں رہا ،طاہر
القادری یوم شہدا ء پر کارکنوں سے کہیں گے کہ قرآن تمہارے ہاتھ میں ہے بتاؤ
یہ کرو گے وہ کروگے ،سرکاری سطح پر جشن آزادی کی تقریبات میں سرکاری
ملازمین اور عوام شرکت نہ ہونے کے برابر ہے چودہ اگست تو آزادی کا دن ہے
کوئی اسے قومی آزادی کے طور پر منا رہا ہے تو کوئی سیاسی آزادی کے طور پر ،چاہیے
تو یہ تھا کہ پوری قوم مل کر اس دن کو قومی و ملی جوش و جذبہ اور عقیدت سے
منائی تاہم سیاستدانوں نے ایسا نہیں ہونے دیا ،احتجاج کسی اور تاریخ کو بھی
کیاجاسکتا تھا ۔یہ سطور لکھنے تک تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ مقابلہ سخت ہے
ابھی تک لانگ مارچ روکنے اور عمران خان کو منانے میں کامیابی نہیں مل سکی
ہے۔سسٹم کورواں دواں رکھنے اور جمہوریت کے تسلسل کے لیے سابق صدر آصف علی
زرداری اورامیرجماعت اسلامی سراج الحق متحرک ہیں وہ فریقین سے رابطہ کرکے
صورتحال کوقابوکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف نے بھی رابطوں کا
سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔طاہرالقادری کے خلاف عوام کو تشدد پر اکسانے کا
مقدمہ درج ہوچکا ہے وہ اسے انقلاب کی پہلی فتح کہتے ہیں۔گرفتاریوں کا سلسلہ
بھی جاری ہے۔عمران خان مڈٹرم انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ
طاہرالقادری کہتے ہیں کہ مڈٹرم انتخابات کے ڈھونگ کو مانیں گے اور نہ ہی
ہونے دیں گے۔وہ حکومت کے بھی خلاف اورانتخابات کے بھی تو پھر کیا قیاس کیا
جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔اگر حکومت اور دیگرسیاستدانوں کی جانب سے مفاہمت
کی کوششیں یوں ہی ناکام رہیں تو کچھ بھی ہو سکتاہے ۔ تاہم حکومتی سیاستدان
کہتے ہیں کہ کچھ بھی نہیں ہوگا۔ |
|