آبائی شہر راولاکوٹ میں عید کی چھٹیاں
بہترین گزریں ، پہلی مرتبہ ایسا محسوس ہوا کہ لوگ بیدار ہو رہے ہیں ،اپنی
ذمہ داریوں کا اب واقعی احساس کر رہے ہیں۔ملوٹ باغ کے ایک پر رونق اور دلکش
مناظر والی سرزمین کے زندہ دلان نے' پدر 'گاؤں میں ایک سکول کی تعمیر کی
افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ۔16 ہزارنفوس پر مشتمل پدر گاؤں کی
کمیونٹی نے 'ون مین ون بلاک ' کے سلوگن سے اس تاریخی گورنمنٹ ہائی سکول کو
خود تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ،تقریب میں سنجیدہ نوعیت کے تقریباً ڈھائی سو
لوگ موجود تھے۔کمیٹی کے ذمہ داران اور مقامی احباب نے تقاریر کیں اور علاقے
کے مسائل پر روشنی ڈالی ۔یہ سکول سابق وزیراعظم سردارعتیق خان کے حلقہ میں
ہے لیکن اس کی تعمیر پر عتیق خان سمیت کسی دوسری جماعت کے حکومتی ذمہ داران
نے توجہ نہ دی ۔ سکول کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس میں سینکڑوں طلباء زیر
تعلیم ہیں، ان کے میٹرک کا رزلٹ تقریباً چھیاسی فیصد ہے ۔دھیرکوٹ پریس کلب
کے صدرمہتاب اشرف نے نہ صرف ایک بہترین لیکچر دیا بلکہ فنڈ ریزنگ کاایسا
آغاز کیا جس میں عوام علاقہ ،سکول اساتذہ اور کمیٹی نے بھرپور حصہ لیا ،ہزاروں
روپے نقدی جمع ہونے کے ساتھ معززین نے لاکھوں روپے کی فنڈنگ کے مزیداعلانات
بھی کیے ۔مقررین نے اپنی تقاریر میں مجھ پر مستقبل میں اس حوالے سے کچھ ذمہ
داریاں ادا کرنے کی درخواست کی تو میں نے اپنے تقریر میں انہیں یقین دلایا
کہ وزیر امور کشمیر سے ملاقات سمیت دیگر حل طلب معاملات میں ان کا ساتھ دوں
گا ۔ابرار احمد یار جوبہترین سیاسی ورکر ہونے کے ساتھ سماجی کارکن بھی ہیں
کو کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ اس سکول کی
تعمیر کے حوالے سے گزشتہ تین، چار مہینوں میں بھرپور مہم چلائی ۔اب پدر
ہائی سکول کی تعمیر کے کام کا آغاز ہو چکا ہے عوام علاقہ ،سیاسی و سماجی
کارکنان اور خاص کر کاروباری حضرات کواس کنسٹریکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا
ہو گا ورنہ خدشہ ہے کہ کروڑوں روپے کا یہ منصوبہ کامیاب نہ ہو سکے گا ۔
عید کے پانچویں روز معروف سیاحتی مقام بنجوسہ میں صفائی کیلئے ایل ایس ڈی
ایف کے زیر اہتمام آگاہی و شعوری بیداری مہم کامیابی سے اختتا م پذیر ہوئی۔
اس صفائی مہم میں ضلعی آفیسران ،سیاستی ،سماجی اور صحافتی کارکنوں ،وکلاء
اور عوام ا لناس کو مدعو کیا گیا تھالیکن ضلعی آفیسران ، صحافی برادری ،وکلاء
نے لفٹ نہ کرائی لیکن رضا کاردوستوں نے مختصر کال پرساتھ دیااس مہم کا آغاز
اس لیے کرنا پڑا کہ ہمارے ان سیاحتی مقامات کی سیر کرنے والے کچھ دوستوں نے
شکایات کیں تھیں کہ یہ مقامات گندگی سے اٹے ہوئے ہیں اور کوئی بھی اس طرف
توجہ نہیں دے رہا۔میں نے صورتحال کا جائزہ لینے اور متعلقہ محکموں کے
سربراہان کو انکی ذمہ داری یاد دلانے کیلئے رابطے کیے تو سیاسی نوازشات کے
ذریعے براجمان چیئرمین پی ڈی اے خالق خان ،ایڈمنسٹریٹر بلدیہ راولاکوٹ خان
ظفر ،ایڈمنسٹریٹرمیونسپل کمیٹی کھائیگلہ غلام فاروق کو الگ الگ کالز کیں اس
سفارشی ٹولے نے مختلف طرح کے حیلے بہانے شروع کیے کہ ہمارے بس میں کچھ نہیں
ہے، یہ کام ہمارا نہیں دوسرے محکمے کا ہے ۔ پی ڈبیلو ڈی کے ایکسین خواجہ
سجاد اور ایکسین پرویزکیانی نے بھی دوسروں کو ذمہ دارقرار دیتے ہوئے راہ
فرار اختیارکیا،جنگلات کے ڈی ایف او نے مسلسل کو ششوں کے باوجود کال ایٹیڈ
کرنا مناسب نہ سمجھی ،ڈپٹی کمشنر پونچھ چوہدری فرید نے بھی اپنی بے بسی کو
رونا رویا۔حلقہ ایم ایل اورپی اے سی آزادکشمیر کے چیئرمین عابد حسین کو فون
کیا انہوں نے کہا کہ میرے کنٹرول میں کچھ نہیں میں نے بھی ان آفیسران سے ہی
بات کرنی تھی جن سے آپ نے پہلے کر لی ،سو عابد خان بھی بے بس۔
میری سربراہی میں'' لائف سپورٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن '' جو آزادکشمیر
میں تعلیم ،صحت اور سیاحت کے حوالے سے پسماندہ علاقوں میں اپنی بساط کے
مطابق کام کرر ہی ہے اسی پلیٹ فارم سے ہم نے شعوری بیداری کے پیغامات پر
مشتمل چارٹ بنائے جن میں صفائی اور سیاحت کے حوالے سے خصوصی آگاہی پیغامات
لکھے گئے تھے ۔رضا کاردوستوں کے ساتھ مل کر مہم کا آغاز کیا ۔تمام رضاکاروں
نے مل کرجھیل کے اطراف سے شاپرز ، ریپرز کو جمع کیا اور کوڑا دان تک
پہنچایا ،جہاں کوڑادانوں کی تعداد پہلے ہی بہت کم تھی وہاں جوموجود تھے وہ
بھرے ہوئے۔ شعوری و آگاہی مہم کے دوران جھیل کنارے موجود سیاحوں میں سے ایک
بڑی تعداد نے ہمارا ساتھ دیا۔ جھیل کنارے بیٹھے لوگوں کے پاس گئے اور ان سے
گزارش کی کہ اپنے شاپرز اور ریپرز کوڑا دان میں پھینک کر یہاں سے جائیں،آخر
میں ہم مقامی دکانداروں کے پاس گئے ان سے درخواست کی کہ آپ لوگ یہاں سے
بھاری زر مبادلہ کماتے ہیں سو مہربانی کر کے یہاں درجن بھر ڈیسٹ بن لگوا
دیں ،اس پر انہوں نے حامی بھری۔کام نپٹا کر ہم لوٹ آئے ۔اﷲ کرے وہاں موجود
لوگوں کو واقعی احساس ہو جائے کہ وہ مستقبل میں صفائی کا خیال کریں اور جو
دوست اپنی شرماہٹ کو وجہ بنا کر صفائی مہم میں حصہ لینے سے کرا رہے تھے ان
سے امید ہے کہ وہ مستقبل میں سنت نبوی پر عمل کرنے سے گھبرائیں گے نہیں
بلکہ نیک و بھلے کاموں میں پہلے سے زیادہ بڑھ کر حصہ لیں گے ۔اس مہم کے
آغاز کے بعد اب کچھ خوشی کی خبریں سننے کو آ رہی ہیں۔ صفائی مہم کے تیسرے
دن ہی ضلعی انتظامیہ نے غیرت کا مظاہرہ کیا انہوں نے اپنی ذمہ داری محسوس
کی اوراپنی مشینری سمیت بنجوسہ پہنچ گئے،اسکے بعد نیلم سے اورباغ سدھن گلی
سے کچھ دوستوں نے رابطہ کیا اور یقین دہانی کرائی کہ وہ وہاں کے سیاحتی
مقامات پر بنجوسہ کی طرز پر خود صفائی کریں گے ۔اﷲ کرے ایسا ہوجائے کہ پورے
آزادکشمیر کے سماجی کارکن عوام کے ساتھ مل کر اپنی ذمہ داریوں کا احساس
کرتے ہوئے خود بھی کام کیلئے باہر نکلیں اور دوسروں کو بھی نکالیں۔شاید اسی
طرح کوئی تبدیلی آ سکے ۔ |