جبلِ رحمت پر چند ساعتیں

مَیں تیسری مرتبہ ۲۹ نومبر۲۰۱۳ء کو اماں حوا کے شہر جدہ پہنچا۔قیام اپنے بڑے بیٹے عدیل کے گھر رہتا ہے۔اجنبیت کا احساس اب نہیں ہوتا ، ہر چیز جانی پہچانی سے لگتی ہے۔ اب ہم جدہ سے مکۃ المکرمہ بہ آسانی ازخود آنے جانے کے عادی ہوچکے ہیں۔ جدہ پہنچنے کے فوری بعد خانہ کعبہ میں حاضری اور عمرہ کی سعادت حاصل کی۔ اب ہمارا معمول ہوتا ہے کہ ہم دونوں میاں بیوی جدہ ہر دوسرے یا تیسرے دن حرم شریف چلے جاتے ہیں۔ طواف کرتے ہیں اور کسی بھی ایسی جگہ بیٹھ جاتے ہیں جہاں سے خانہ کعبہ نظروں کے سامنے ہو۔عجیب لطف ہوتا ہے ۔ عبادت کرتے ہیں ،توبہ استغفار کرتے ہیں اورمغفرت کی دعائیں کرتے ہیں۔ آج ۳۱ دسمبر ۲۰۱۳ء ہے ہمیں جدہ آئے ہوئے ایک ماہ ہوچکا ہے۔ آج ہم جدہ سے بطور خاص اس ارادے سے نکلے تھے کہ آج حرم شریف میں جانے سے قبل مکہ کی تاریخی مساجد، پہاڑوں ، غاروں اور میدانوں کی زیارت کریں گے۔ اس مقصد کے لیے کسی ٹیکسی والے کی خدمات درکار تھیں۔اتفاق کہیے کہ آج ہمیں پاکستان کے شہر ملتان کا ایک باسی نوجوان محمد رضوان مل گیا جو مکہ میں ٹیکسی چلا کر اپنا گزر بسر کر تاہے۔ رضوان کے ہمراہ ہم عازم ِسفر ہوئے ۔ مکہ کاموسم خوشگوار تھا، بادل چھائے ہوئے تھے۔ ٹھنڈی ہوائیں بھی چل رہی تھیں۔ مکہ کی کشادہ اور حسین شاہراہوں پر سفر کرتے ہوئے ہم خیالوں میں بھی سفر کررہے تھے۔ ایک پہاڑ ختم ہوتا دوسرا شروع ہوجاتا۔ رضوان سے گفتگو بھی جاری رہی۔ کچھ ہی دیر بعد ایک چھوٹے سے میدان میں ٹیکسی روک کر اس نے کہا کہ دیکھئے وہ رہا جبلِ ثور اس پر غار ثور ہے۔ جبل ثور پر گزرے لمحات کی تفصیل علیحدہ سے تحریر کی جا چکی ہے۔ جبل ثور کے بعد ہم جبل ِحرا کے پاس سے گزرے جس پر غارِ حرا واقع ہے۔اس پہاڑ کو جبل نور بھی کہا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہی وہ غار ہے جہاں سے انورِنبوت کی کرنیں پھوٹیں ۔یہی وہ جگہ ہے جہاں ہمارے نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و سلام نبوت سے پہلے عبادت میں مشغول رہے ، یہی وہ مقام ہے جہاں سے نزولِ وحی کا آغاز ہوا۔جبل حرا حرم شریف سے صرف دو یاڈھائی کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔آج ہمارے پروگرام میں غار حرا شامل نہیں تھا۔ ارادہ تھا کہ کسی اور دن زیادہ وقت کے ساتھ اس متبرک پہاڑ اور غار کی زیارت کی جائے گی۔چنانچہ ہم نے دور ہی سے اس متبرک پہاڑ کی زیارت کی ۔ا ﷲ کے حضور اپنے لیے اور تمام امت مسلمہ کی بھلائی کے لیے دعا کی۔اس متبرک پہاڑ پر جس قدر گہری نظر ڈال سکتے تھے نظر ڈالی۔ میرے نذدیک مکہ کی تاریخی مساجد، پہاڑوں ، غاروں اور میدانوں، گھروں حتیٰ کہ زمین ، پتھروں اور کنکروں کی زیارت جن پر ہمارے نبی ﷺ نے قیام کیا، نماز ادا کی، آپ کے قدم مبارک ان پر پڑے ،آپ ﷺ نے انہیں دیکھا جیسے پہاڑوں پر کو آپ ﷺ نے ضرور دیکھا ہوگا ۔ان تمام کی زیارت باعث اطمینان و سکون اور باعث ثواب ہے۔

جبل حرا سے ہوتے ہوئے ہم عرفات کے مشرق میں واقع جبل رحمت پہنچے۔رضوان نے بتا یا کہ یہ جبل رحمت ہے حج کے موقع پرحجاج اکرم یہاں آتے ہیں اور کچھ دیر قیام کرتے ہیں۔یہ بہت بلند پہاڑ نہیں ۔ مجھ جیسا پینسٹھ سالہ دل کا مریض بھی بہ آسانی اس پہاڑ کی چوٹی تک پہنچ سکتا ہے۔ صاف ستھرا میدان ۔ جوں ہی ہماری ٹیکسی پہاڑ کے دامن میں رکی چند قدم کے فاصلے پر لوگ جوق در جوق پہاڑ کی چوٹی پر دیوانہ وار چھڑتے نظر آرہے تھے۔ حج کے دنوں میں اس میدان اور پہاڑ کا نظارہ شاید یہ لطف نہ دیتا ہو کیوں کہ اس وقت حاجیوں کاجم غفیر یہاں موجود ہوتا ہے اس وقت جبل رحمت کا نظارہ ہی کچھ اور ہے۔ ٹیکسی سے اتر تے ہی رحمت ہی رحمت کا احساس ،حسین خوش کن منظر، متاثر کرنے والا روحانی منظر ہماری نظروں کے سامنے تھا۔ کہا جاتاہے کہ اس پہاڑ پر دعا قبول ہوتی ہے۔اس پر ایک سفید مینار بنا ہوا ہے جو سیدہ ام سلمیٰ رضی اﷲ عنہا کی طرف منسوب ہے۔ ہم نے بھی یہاں جی بھر کر دعائیں کیں اپنے لیے اپنے تمام عزیز و اقارب ، دوست احباب اور جاننے والوں کی بھلائی کے لیے خاص طور اپنے ملک پاکستا ن کے لیے اﷲ کے حضور خصوصی دعا کی ۔ اﷲ ہمارے وطن کو سلامت رکھے، اندرون و بیرونی دشمنوں سے اسے محفوظ رکھے۔

اس کے حکمرانوں کو نیک ہدایت دے کہ وہ اس کی ترقی اور عوام الناس کی فلاح و بہبود پر خصو صی توجہ دیں۔

جبل رحمت وہ جگہ ہے کہ جہاں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے آخری خطبہ ارشاد فرمایا تھا۔یہ وہ مقام ہے کہ جب اﷲ تعالیٰ نے حضرت آدم اور اماں حوا علیہم السلام کو دنیا میں بھیج دیا تو ہمارے یہ دونوں جد اسی جبل رحمت پرایک دوسرے سے ملے ، دنیا میں یہ ان کی پہلی ملاقات تھی۔اب تک تو ہم نے جبل رحمت کے بارے میں،دنیا میں حضرت آدم اور اماں حوا علیہم السلام کی ملاقات کے بارے میں، نبی کرم حضرت محمد ﷺ کے آخری خطبہ کے بارے میں کتابوں میں ہی پڑھا تھا آج ہم اس جگہ پر موجود تھے، یقین ہی نہیں آرہا تھا۔اپنی اس سعادت پر پروردگار کا جس قدر شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ (۱۵ اگست ۲۰۱۴ء)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 865 Articles with 1436997 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More