مسلمانوں کی حکمرانی کی تاریخ کے حوالے سے جب تذکرہ کیا
جاتا ہے تو عمومی طور پر مغلوں کی حکمرانی کو سب سے طویل دور کے طور پر یاد
کیا جاتا ہے ،جو غلط فہمی ہے۔مورخین کی تحقیق کی مطابق افغانوں کی حکمرانی
کی ابتدا کا تعین300ء سے ہوتا ہے ، تاہم یہ قدیم تر توہوسکتی ہے لیکن اس کے
بعد اگر ہو بھی صدیوں کا نہیں دہائیوں کا فرق ممکن ہے۔ہر چند حکمرانی کا
آغاز 300ء سے ہوا تھا لیکن 1700برسوں میں افغانستان، ایران ،سلطنت دہلی اور
برصغیر کے مختلف علاقوں سمیت یہ مدت3561سال ہے۔جواہل روم کی لگ بھگ 250ق م
سے شروع ہونے والی 1530ء اختتام تک پہنچنے پر چھوٹی چھوٹی برائے نام
رہاستوں پر بھی فرانس نے1768ء میں قبضہ کرلیا1841ء میں پاپائیت کی حکومت کی
بحالی کے بعد آج تک حکمرانی کی مدت دو ہزار دوسودس 2010برس بنتی ہے(اردو
جامع انسائیکلوپیڈیا جلد اول )۔افغانستان جنگی بد حالی کے بعد پسماندہ ،
کنگال ، نصف سے زیادہ غلام اور کچھ مکمل غلام ایک ہی مملکت کے افغانوں کی
آج کی بقایا دنیا کی ترقی یافتہ طاقتور ، دولت مند صنعت و حرفت، سائنس اور
ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بام عروج پر دنیا کی کافی مملکتوں کا افغانوں کی
حکمرانی کی ابتدا ء کے دوران نام و نشان تک نہیں تھا۔جاپان میں باقاعدہ
حکومت کا آغاز 360ء میں ہوا۔ہسپانیہ 507ء ، عرب میں خلافت 632ء میں شروع
ہوئی1258ء میں ہلاکو خان نے اس حکومت کا خاتمہ کرڈالا۔756ء ہشام کے پوتے
عبد الرحمان نے اموی حکمرانی کی بنیاد ڈالی،1492ء بو عبداﷲ حاکم غرناطہ کو
فرڈننڈ نے شکست دی۔اموی حکومت کا خاتمہ ہوا۔بیسویں صدی میں سعودی عرب کے
علاوہ چھوٹی موٹی عرب حکومتیں1928ء میں معرض وجود میں آئیں ، ان ریاستوں
میں اب بھی عرب کی حکمرانی ہے، عربوں کی حکمرانی کی مدت1441ء برس بنتی
ہے۔ایران میں باقاعدہ حکمرانی کا آغاز550ق م تا 330ق م ، دوسرا دور 226ء تا
651ء تیسرا دور 1500ء تا 1700ء رہا ، کل ملا کر 2071برس ایرانی حکومت کا
راج رہا ۔یہاں ذکر مسلمانوں کی حکمرانی کے اعتبار سے کیا جارہا ہے ، کیونکہ
تاریخ سے ناواقفیت کی بنا ء پر یہی خیال گردانا جاتا ہے کہ مغلیہ دور سب سے
زیادہ مسلمانوں کی حکمرانی کا تھا جبکہ پوری دنیا میں رومیوں کے حوالے سے
سمجھا جاتا ہے کہ دنیا میں سب سے طویل حکومت2210ء برس رومیوں نے کی۔ حالاں
کہ افغانیوں نے3561سال حکومت کی ہے۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالی عنہ کے سپہ
سالار سعد بن اب وقاص نے ایران کو 635ء میں فتح کیا اور افغان حکومت حضرت
عثمان رضی اﷲ تعالی عنہ اور حضرت علی رضی اﷲ تعالی عنہ کے ادوار ِ خلافت
644-656ء اور اس کے بعد661 ء میں مشرف بہ اسلام ہوئی، اس طرح ایرانیوں نے
بہ حیثیت مسلمان500برس اور افغانوں نے 3200برس حکومت کی۔فرانس میں مستقل
حکمرانی کا آغاز چارلس اعظم یا شارلیمان کے عہد 771ء تا 814ء سے ہوا ۔ ،
لیکن چارلس اعظم نے اپنی وسیع وغریض ممللکت کو اپنی ہی زندگی میں خانہ جنگی
سے روکنے کی غرض سے تین بیٹوں میں تقسیم کردیا ۔وینس میں 687ء میں باقاعدہ
حکمرانی کا آغاز ہوا۔ اس سے قبل جرمن کے قبیلے کارولنجی کے پیپن دوئم نے
687ء میں ، اس کے بعد چارلس مارٹل نے741ء تک حکومت کی، مستقل حکمرانی
شارلیمان کے پوتے لوئی کے دور میں 843ء جرمن حکومت کے آنے والے حصے
ہوا۔برطانیہ میں مستقل حکمرانی کا آغاز الفریڈ اعظم کے دور (871ء ۔899ء )سے
ہوا البتہ جو خاندان بر طانیہ میں اب تک حکمران چلا آرہا ہے، اس کا بانی
نار منڈی کا ناجائز جرمن نژاد نواب ولیم فاتح تھا جس نے1066ء برطانیہ پر
قبضہ کیا تھا۔ناروے ، ڈنمارک ، سویڈن میں نوے اور دسویں صد ی کے دوران جرمن
vikingsنے حکمرانی کا آغاز کیا۔سسلی میں جرمن نارمن قبیلے نے دسویں صدی میں
حکمرانی کا آغاز کیا ، روس ، سرویا ہنگری ، بلغاریہ اور پولینڈ میں
بالترتیب 880ء ، 906ء اور1036ء میں باقاعدہ حکمرانی کا آغاز ہوا۔آئیر لینڈ
میں جرمن قبیلے نے جو برطانیہ کے حکمران تھے 1171ء میں حکمرانی کا آغاز
کیا۔منگول یا تاتار نے1206ء تموچن کے چنگیز خان(اعظم) بن جانے کے عہد سے
حکمرانی کا آغاز کیا۔ پرتگال میں14اگست 1385 ء میں حکمرانی کا آغاز ہوا۔(
حوالے جات ولیم ایل الینگر کی تاریخ انساکلیوئیڈیا تاریخ عالم مترجم غلام
رسول مہر ناتسر ، شیخ غلام علی سنز لاہور ۔لاہورجلد اول و دوئم تصنیف 1940ء
ترجمہ1958ء )۔ مغل حکمرانیوں میں 1526ء ،1538ء 1567ء زنانہ حکومت کے خاتمے
کے بعد 1712 ء سے1722ء تک عبد اﷲ برادران بادشاہ گروں کے تسلط میں رہے ،
شاہ عالم ثانی 1762ء سے بہادر شاہ ثانی1857ء تک مغل وظیفہ خوار تھے ، خود
مختیار اور مضبوط حکمرانی 1564ء سے اورنگ زیب کی وفات 1707ء تک 133برس کی
رہی۔(تاریخ پاک وہند ص 13 تا 188)۔امریکہ 1789ء جارج واشنگٹن نے پہلے صدر
کی حیثیت سے حکمرانی کا آغاز کیا۔ پاکستان1947ء بنگلہ دیش 1971ء جبکہ بھارت
میں1762،مغلوں کے وظیفہ خور بننے کے سبب پاکستان کو 14اگست1947ء میں181برس
بعد خود مختیار آزاد حکمرانی ملی۔شمالی کوریا اور جنوبی کوریا 15اگست1948ء
میں قائم ہوئیں ۔دیگر ممالک آسٹریلیا ، جنوبی افریقہ ، الاسکا ، کیوبا ،
کولیمبیا، وینزیلا ، پیرو ، ارجنٹائن ، ویتنام وغیرہ میں بھی بعد میں اس
ضمن میں آتے ہیں لیکن مقصود یہاں افغانوں کی حکمرانی کا ہے اس لئے اجمالی
جائزے میں بالا ممالک کا ذکر کیا ۔ افغانوں نے 300ء سے 2001ء تک 3561ء برس
حکومت کی۔افغانستان پر قبیلہ سوری کے مختصر ذکر تاریخ فرشتہ جلد اول میں مل
جاتا ہے۔(افغانستان کا قدیم نام آریانا ہے)۔موجودہ افغانستان کے بانی میں
قطب خان ، حاجی جلال خان ، عمر خان اور دیگر سے شجرہ شروع ہوتا ہے جو1708ء
سے2001ء تک پھیلا ہوا ہے۔ افغان انقلاب میں نور محمد ترکئے کو بانی
انقلاب1978-1979ء ، حفیظ اﷲ امین صدر روزہ حاکم 1979ء ۔روس کی جارحیت کے
بعد افغانوں نے اپنی سرزمین کی حفاظت کیلئے جنگیں لڑیں ، ڈاکٹر نجیب اﷲ
1987ء تا1992ء تک رہے جبکہ گلبدین حکمت یار بحثیت وزیر اعظم 1993 -1994،
پھر افغانستان میں طالبان مسند حکمرانی پر براجمان ہوئے جن کادور 1994ء
سے2001ء تک رہا۔2001ء امریکی جارحیت کے بعد سے افغانستان میں حامد کرزئی کی
شکل میں امریکی پھٹو حکومت افغانستان کی آزادی میں حائلہے اور اپنے ہی
افغانوں کا خون ڈالروں کی لالچ میں بہاتیہے۔13سالہ امریکہ جنگ میں شکست کے
بعد پسپا ہوکر2014ء تک افغانستان سے واپسی کی راہ تک رہے ہیں اور ان کے زیر
استعمال سامان پشاور کے بازار میں فروخت ہونا شروع ہوچکے ہیں۔مسلمانوں میں
مغلیہ دور حکومت اصل حکمرانی ماہم انگا حمیدہ بیگم کی زنانہ حکومت سے شروع
ہوئی۔مغلیہ حکمرانی میں اکبر بادشاہ ،جہانگیر اور شاہجہاں کے علاوہ عالمی
معیار کے کسی حکمران کا تذکرہ نہیں آتا ۔ زیادہ تر حکمران وظیفہ خور اور
لال قلعہ کی حد تک محدود تھے ، جبکہ عالمی سطح پر سائرس اعظم ، سکندر اعظم
،ہینی پال، اشوکا ، چنگیز خان ، نپولین ، لینن،اسٹالن یا ہٹلر تو کیا
علاؤالدین خلیجی یا شیر شاہ سوری تک کو پیدا نہیں کرسکے۔ہندوستان میں ہی
افغانو ں نے مختلف ادوار میں سلطنت دہلی پر137برس کے علاوہ ہندوستان کے
بیشتر علاقوں پر 2180برس حکومت کی، مثلا بنگال ، اڑیسہ مالوہ ، مکمل پنجاب
، مکمل کشمیر ، جون پورہ ، بوپال اور جونا گڑھ وغیرہ شامل ہیں۔مندرجہ بالا
حکمرانی کے علاوہ افغانستان پر1185برس ، ایران پر8برس اور ایران کے بعض
علاقوں پر51برس کل ملاکر3561برس افغان حکمران رہے ہیں۔اس مختصر سے ثقیل
تاریخ کا ذکر کرنا اس لئے مقصود تھا کہ امریکہ یہاں زمینی حقائق کے برعکس
مغربی نظام لانے کا خواہاں ہے اور اس کی ایک کوشش وہ پہلے بھی کرچکا ہے ،
جو بدترین کالے انتخابات کے طور پر افغانستان کی تاریخ کا سیاہ باب بن چکے
ہیں۔افغانستان کی عوام کو اپنی فیصلوں اور طرز حکمرانی کا اختیار ہے اس لئے
یہاں انتشار کیلئے لڑو اور حکومت کا فارمولہ دینے کے بجائے ، دنیا میں امن
کا خواہاں ہے تو افغانستان کی عوام کو اپنے حکمران کے لئے صدیوں کی روایات
کے مطابق فیصلہ کرنے دیں اور خاموشی سے اپنے بچے کچے فوجیوں اور اتحادیوں
کو واپس ان کے بچوں کے پاس ویڈیو گیم کھیلنے کیلئے گھروں میں بھیج
دیں۔افغانستان دنیا کی قدیم ترین حکمرانی کی مسلسل ریاست کا نام ہے ۔وہ
اپنے فیصلے کرنے بخوبی جانتے ہیں امن کیلئے یہی بات اہم ہے کہ امریکہ
سازشیں رچانا بند کردے۔ سلیقہ حکمرانی صدیاں حکمراں رہنے والوں کو خود غلام
و محکوم رہنے والے ممالک کیا سیکھاسکتے ہیں |