ز ند گی پا نی کے بلبلے کی ما نند ہے ذرا سی ٹھیس پر بجھ
جا تی ہے ز ند گی پھو لو ں کی سیج نہیں ہے جس پر آپ پر سکون نیند سو سکیں ز
ند گی میں سکون کبھی بھی نہیں مل سکتاعلا مہ ا قبال نے کیا خوب کہا ہے سکون
محال ہے قدرت کے کا ر خا نے میں ثبات ا یک تغیر کو ہے ز ما نے میں ز ند گی
ا میر کی ہو یا غر یب کی درد و غم سے معمور ہو تی ہے ز ند گی میں ا گر آپ
سکون و خو شی ڈ ھو نڈ نے نکل پڑ ے تو آپ کی ز ند گی ہی گزر جا ئے گی ہما ری
یہ ز ند گی درد سے جنم لیتی ہے اور درد پر ہی اس کا اختتام ہو جا تا ہے کسی
شا عر نے کہا ہے مسکرا تی حیات ما نگی تھی غموں سے نجات ما نگی تھی د ینے
وا لے یہ بر ہمی کیسی کو نسی کا ئنا ت ما نگی تھی میرا شا عر سے کہنا ہے
خدا ا گر ا نسان کو پو ری کا ئنات بھی دے دے تب بھی وہ ایک مسکرا تی حیات
نہیں پا سکتا اس د نیا کا آغازاور ا نجام ہی درد سے ہے یہاں کا نٹے ہی کا
نٹے ہیں ان کا نٹوں پر چلنے کا ضبط ا گر کسی میں ہے و ہی ز ند گی کا سب سے
بڑا کھلا ڑ ی ہے ا ور اس د نیا میں کا میاب ہے جب ا للّٰہ نے مٹی سے انسان
کا خمیر گو ند ھا ہو گا تو اس میں خو شی کے پا نی کی صر ف ا یک بو ند ہی ڈا
لی ہو گی با قی سا را پا نی دردا غم و ا لم کا پا نی ہو گا ہر ذی شعور جا
نتا ہے کہ ز ند گی کے بعد بھی ا یک ز ند گی ہے اور اس ز ند گی کو ا یک دن
فنا ہو نا ہے اور ہر صورت میں فنا ہو نا ہے ا نسان کتنی ہی لمبی عمر پا لے
مگر زند گی کو ایک دن مو ت کھا جاتی ہے اور پھر زند گی جنم لیتی ہے اور
دوبا رہ جنم لینے وا لی ز ند گی کسی کے لیئے پھو لو ں کی سیج ہو تی ہے تو
کسی کے لیئے کا نٹوں کا بستر خدا کر ے ہما ر ی ز ند گی پھو لو ں کی سیج ہو
نہ کہ کا نٹوں کا بستر- |