اِدھر ہم اْدھر تم
(Ghulam Murtaza Bajwa, Lahore)
بزرگ کہتے ہیں کہ صحافی اپنی
تحریری کی بناپر زندہ رہتے ہیں۔ عباس اطہر مرحوم اردو کے صحافی اور کالم
نگار تھے۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز 1962ء میں کراچی سے کیا
مساوات ،نوائے وقت اور ایکسپریس میں لکھتے رہے۔’’ کنکریاں‘‘ کے عنوان سے
کالم لکھتے رہے تھے۔ جنرل ضیاء کی آمریت کے دوران جمہوریت کی خاطر شاہی
قلعہ لاہور کی جیل بھی کاٹی۔ ذوالفقار علی بھٹو اور پاکستان پیپلز پارٹی سے
تعلق تھا۔عباس اطہر اپنی سرخیوں کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔ طویل علالت کے
بعد لاہور میں انتقال کرگئے۔ ان کی عمر پچھتر برس کے قریب تھی۔ وہ کینسر کے
مرض میں مبتلا تھے۔عباس اطہر ایکسپریس اخبار کے گروپ ایڈیٹر تھے۔ شاہ جی (عباس
اطہر) صحافت میں نئے آنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے اور نئے صحافیوں
کے لیے ان سے بڑا استاد کوئی نہیں تھا۔عباس اطہر تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے
علاقے جھنگ میں پیدا ہوئے اور صحافت سے منسلک ہونے سے پہلے وہ شاعر کے طور
پر جانے جاتے تھے۔انیس سو ستر کے انتخابات کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کی
تقریر کے حوالے سے انہوں نے روزنامہ آزاد میں ’’ادھر ہم ادھر تم ‘‘ کی سرخی
لگائی اور یہ سرخی بھی تاریخ کا حصہ بن گئی۔شاہ جی کے نام سے مشہور عباس
اطہر اپنے ملنے والوں کو ایک خاص انداز ’حضور کی حال اے‘ کہہ کر مخاطب کرتے
تھے۔
پاکستان کے عظیم کرکٹر کا پورا نام عمران خان نیازی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم
کے سابق کپتان، شوکت خانم میموریل ہسپتال کے بانی اور تحریک انصاف کے
سربراہ، لاہور میں 25 نومبر 1952میں اکرام اﷲ خان کے گھر پیدا ہوئے۔ وہ
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے 1971 سے 1992 تک کھیلتے رہے۔آپ کی پیدائش پنجاب کے
شہر لاہور میں ہوئی۔ آپ پشتونوں کے مشہور قبیلے نیازی سے ہے۔لیکن آپکے
والدہ شوکت خانم صاحبہ زیادہ تر میانوالی میں رہی اور آپ جناب اکرام اﷲ خان
صاحب کے اکلوتے بیٹے ہیں۔آپ نے ابتدائی تعلیم لاہور کے پیارے شہر میں حاصل
کیاتاہم بعد میں برطانیہ گئے۔عمران خان نے کرکٹ کے عالم میں بھی اپنا ایک
اعلیٰ مقام بنایا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس وقت وہ سیاست کے بجائے
کرکٹ سے زیادہ متعارف کرایا جاتا ہے۔آپ ہی کے قیادت میں پاکستان نے 1992
میں عالمی کرکٹ کپ جیتا تھا۔
1995ء میں عمران خان نے مرحوم برطانوی ارب پتی، سر جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی،
جیمیما گولڈ سمتھ سے شادی کی۔ جیمیا گولڈ سمتھ نے شادی سے پہلے اسلام قبول
کر لیا اور ان کا اسلامی نام جمائما خان ہے۔ اس شادی کاشورپوری دنیا میں
ہوا اور عالمی میڈیا نے اس کو خصوصی اہمیت دی۔ 22 جون، 2004ء کو انہوں نے
طلاق کا اعلان کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مصروف زندگی کی وجہ
سے انھیں وقت نہیں دے پاتے تھے۔25 اپریل، 1996ء کو تحریک انصاف قائم کرکے
سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انھیں کامیابی نہ مل سکی۔
پاکستان تحریک انصاف نئی تحقیق کے مطابق پاکستان کی تیسرے نمبر پر پاکستان
کی بڑی سیاسی پارٹی ہے.2013کے عام انتخابات میں ووٹ لینے کے لحاظ سے دوسری
اور نشستیں جیتنے کے لحاظ سے تیسری بڑی پارٹی ابھری یہ سب عمران خان ہی کے
محنت کے بدولت ممکن ہوسکا.اگست 2014 میں آپ نے آزادی مارچ شروع کیا جس کا
مقصد پاکستان کو ایک مستحکم اور شفاف محکوم ریاست بنائیں گے۔
عمران خان نے عالمی کرکٹ کپ معقدہ 1992ء کے بعد بین الااقوامی کرکٹ سے
رٹائرڈ منٹ لے لی۔ اس کے بعد سماجی کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ اور کینسر
کے مریضوں کے لیے ایشیا کو سب سے بڑا اسپتال شوکت خانم میموریل ہسپتال،
لاہور ایک ٹرسٹ کے ذریعے قائم کیا۔ عمران خان پاکستانیوں کو اس ہسپتال کا
بانی قرار دیتے ہیں۔
عمران خان کو حکومت پاکستان کی جانب سے صدراتی ایوارڈ بھی ملا۔ علاوہ ازیں
1992ء میں انسانی حقوق کا ایشیا ایوارڈ اور ہلال امتیاز (1992ء ) میں عطا
ہوئے۔ آپ ابھی براڈفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ (University of Bradford) کے
چانسلر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔عمران خان نہ صرف کرکٹ میدان اپنی
صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے تھے بلکہ میدان سے باہر بھی ان کی شخصیت کافی
متاثر کن تھی۔ کبھی انھیں پلے بوائے کی نام سے پکارا گیا تو "کبھی بڑا
سنجیدہ سماجی کارکن" کے نام سے ابھرے۔ انہیں ایک آسٹریلین اخبار Oz نے
"Sexiest Man of The Year" کا خطاب بھی دیا۔
لیکن آزادی مارچ کے شرکاء سے عمران خان کی تقریر نے پوری پاکستانی قوم کو
پریشان کردیا جب انہوں نے یہ الفاظ اداکیا کہ’’اِدھر ہم اْدھر تم ‘‘کیونکہ
پاکستانی قوم اس الفاظ بہت بھاری قیمت اداکرچکی ہے۔ |
|