جمھوریت زنده باد

جمهوریت زنده باد...

بروز ھفتہ و اتوار کی شب جمھوریت کےنام پر کیا جمهور پر شب و خون مارا گیا اور ابتک یہ ظلم و بربریت کا کھیل جاری ھے...

همارے سرشرم سے جھک گئے پوری دنیا کے سامنے ... کہ ھم کیسی قوم هیں-

کس ملک میں رهتے ھیں... جس کا نام اسلامی جمھوریہ پاکستان ھے...جو خالص اسلام کے نام پر بنا... اسلام جو ھمیں امن اور بھائی چارے کا پیغام دیتا هے...اس ھی ملک میں ھم اپنے ھی لوگوں پر ظلم و بربریت کی مثالیں بنا رھے ھیں....

یہ کیسی جمھوریت ھے جس میں عمارتوں کی حفاظت کرنے کے لیے انسانی جان و مال کو پامال کیا جا رها ھے....اس سے تو بھتر ھے کے ھم جمھوریت کے بغیر ھی رھ لیں....

کیا اس ھی لیے آزاد ھوئے تھے ...؟ اس لیے ھی سر سید احمد خان نے دو قومی نظریہ دیا تھا اور آزادی کی تحریک چلائی تھی؟؟؟ جسے محمد علی جناح اور ان کے ساتهیوں نے پورا کیا ...؟؟؟

اس سے تو بہتر تھا که ھم آزاد ھی نه ھوتے... یه کیسی جمھوریت ھے؟؟؟ جھاں آزادی سے نھتے لوگ احتجاج بھی نھیں کر سکتے... ان پر شیلنگ اور گولیاں بر سا دی جاتی ھیں... کیوں که وه اپنا جمھوری حق مانگتے ھیں... اپنے ھی منتخب لوگوں سے سوال کرتے هیں... روٹی کپڑا اور مکان مانگتے ھیں ..

همارے خلیفه حضرت عمرفاروق رضی الله تعالی عنه فرماتے هیں که فرات کے کنادے اگر ایک کتا بھی بھوک سے مر گیا تو اسکا جواب ده میں ھوں...

یہ سب تو دور کی بات عدل وانصاف مانگتے ھیں تو ان کی رپوٹ تک نھیں کٹتی...

مھنگائی ،بھوک و افلاس بڑھتی ھے تو بڑھنے دو... عصمتیں لٹتی ھے تو لٹنے دو..همیں اس سے کیا ھم تو مزے میں ھیں..

ھم بس آه بھر لیتے ھیں... تجزیے و تبصرے کرلیتے ھیں بس کافی ھے...

هم سب اندھے ھو چکے ھیں...یه نھیں دیکھ رھے که مر کون رھا ھے .. پس کون رھا ھے ... وهی مظلوم عوام جو آزادی کی تحریک میں پیش پیش تھی...

کہ آزاد ھوگا وطن تو سکھ کا سانس لینگے... لیکن افسوس که یه پاگل پن تھا اک غلامی میں سے نکل کر دوسری غلامی میں آجائیں گے نه سوچا تھا...

اور اپنا حق مانگے گے تو گالی اور گولی ھی ملے گی نه سوچا تھا... همیں تو جمھوریت سے مطلب ھے ...
جمھور بچے نه بچے ...
جمھوریت بچنی چاهیے.. کیوں که هم پانچ سال کے لیے منتخب ھوئے ھیں...
ھم سے تو اچهے مغرب کے لوگ ھیں جھاں ایک کشتی بروقت نا بچا سکنے پر مستعفی ھو جاتے ھیں...
لیکن ھم کیوں دینگے استعفی...
قانون کے خلاف جو ھے... پانچ سال پورے کرینگے ....
کیوں که جمھوریت زنده باد....

M. Aatir Hussain
About the Author: M. Aatir Hussain Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.