پاک فوج پر انگلی اٹھانے والوں سے معذرت کے ساتھ

ریڈ زون اسلام آباد میں تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور پاکستان عوام تحریک کے انقلاب مارچ کے شرکاء کو روزانہ ایک ڈیڈ لائن دی جاتی ہے،دونوں جماعتوں کے جب حکومت سے مذاکرات ناکام ہوئے توطاہرالقادری نے شرکاء کو کفن پہننے کا کہتے ہوئے کہا کہ آج دما دم مست قلندر ہو گا لیکن ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے آرمی چیف آف پاکستان جنرل راحیل شریف کی طرف سے دونوں رہنماؤں کو پیغام ملا اور پہلے عمران خان ،بعد میں طاہر القادری نے آرمی چیف سے ملاقات کی،اس ملاقا ت سے قبل آرمی چیف کا پیغام ملنے پر طاہر القادری نے کہا تھا کہ حکومت نے آرمی چیف سے درخواست کی ہے کہ وہ ثالثی اور ضامنی کا کردار ادا کریں ،اس بیان کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے شور مچانا شروع کر دیا کہ ہم نے حکومت کا وزیر اعظم کا بھر پور ساتھ دیا اور جناب نواز شریف صاحب نے ہم سے مشاورت کے بغیر ہی آرمی چیف کو کردار ادا کرنے کا کہہ دیا ،اگلے د ن قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے دھواں دھار تقریر کی،جس کے بعد وزیراعظم بولے کہ میں نے نہیں بلکہ عمران خان اور طاہر القادری نے آرمی چیف سے درخواست کی تھی،اس پر خورشید شاہ نے کہا کہ اب آئی ایس پی آر وضاحت کرے ۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’’آئی ایس پی آر‘‘ کے سربراہ میجر جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر ایک مختصر پیغام میں کہا ہے کہ ’’گذشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں ہونیوالی میٹنگ کے دوران حکومت کی طرف سے آرمی چیف کو کہا گیا کہ وہ موجودہ تعطل حل کرانے کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کریں‘‘۔ ٹویٹر پر ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس بیان کے بعد اس بات کی تو قدرے وضاحت ہو گئی کہ فوج سے کس نے رابطہ کیا تھا لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان میں وفاقی وزیر داخلہ کے اس دعویٰ کا جواب نہیں دیا گیا کہ ایک فوجی افسر نے حکومت کو مطلع کیا کہ عمران خان اور طاہر القادری آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔آرمی چیف کا ملک میں افرا تفری کو ختم کرنے کے لئے کردار ادا کرنے پر واویلا کرنے والی سیاسی جماعتوں کو سوچنا چاہئے اور اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ وطن عزیز پاکستان پر جب بھی کوئی مشکل وقت آیا ،افواج پاکستان نے ہی ملک کو گھمبیر صورتحال سے نکالا،کشمیر کے زلزلے کو دیکھیں وہاں جو نقصان ہوا اس میں سب سے زیادہ آرمی نے ہی ریلیف کا کام کیا،ملک میں سیلاب آیا تو افواج پاکستان کے کردار ادا کرنے پر واویلا کرنے والے یہ بتائیں کہ اس وقت پاک فوج کے جوان ہی سیلاب کے پانیوں میں سے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے تھے،اس وقت خورشید شاہ کہاں تھے،مسلم لیگ(ن)،پیپلز پارٹی کہاں تھی،آواران میں زلزلہ آیا،تھر میں قحط آیا تو پھر بھی آرمی کے جوان ہی سب سے آگے تھے،حکومت اور سیاسی جماعتیں صرف دعوے کر رہی تھیں لیکن افواج پاکستان کے بہادر سپوت میدان عمل میں سرگرم تھے ،فوج اس ملک کے لئے قربانیاں دے رہی ہے ،بھارت کنٹرول لائن پر مسلسل جارحیت کر رہا ہے،سرحدوں پر سپاہی موجود ہیں ،دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب جاری ہے،قائد اعظم کے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی فوج کر رہی ہے،ہزاروں فوج کے جوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں،افغانستان سے امریکہ نے سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کیا تو افواج پاکستان نے ہی قربانی دی،ملک میں جب بھی دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ ہوتا ہت تو فوج ہی آپریشن کرتی ہے،حکومتی پولیس فیل ہو جاتی ہے،محرم الحرام آئے تو امن و امان کے قیام کے لئے حساس اضلاع میں فوج کو ہی تعینات کیا جاتا ہے،الیکشن ہوں تو ملک بھر میں پاک فوج کے جوان ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہیں،مردم شماری ہوتو پھر بھی فوج کو ہی میدان میں لایا جاتا ہے ،اس بات میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ افواج پاکستان کی اس ملک کے لئے لازوال قربانیاں ہیں جنہیں بھلایا نہیں جا سکتا ، پاکستانی فوج کی لازوال قربانیاں اپنے پاک وطن کے سبز ہلالی پرچم کو سربلند رکھتی ہیں اور جب پوری قوم نیند میں ہوتی ہے وہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اس مملکت خداداد کی سلامتی کی حفاظت کرتے ہیں، زلزلہ کی آفت ہو یا دریائی طغیانی، اپنی جان کی پروا کئے بغیر شہیدوں کی امین پاکستان آرمی اپنے ہم وطنوں کے مال، جان کی حفاظت کرتی ہے، پاکستانی فوج نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہزاروں شہیدوں کے پاکیزہ لہو سے پاکستان کا سر بلند کر رکھا ہے۔ اس وقت پاک فوج کی کمانڈ بہترین اور قابل فخر فوجی جنرل کے ہاتھ میں ہے جسے اپنے وطن اور پاک فوج کی عزت اور وقار سب سے زیادہ عزیز ہے۔ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور فوج ملک میں جمہوریت کے فروغ میں جس طرح اپنا کردار ادا کررہی ہے، وہ قابل ستائش ہے۔ پاکستان کے قیام میں مہاجروں کے تحفظ سے لے کر پاکستان پر بھارت کی طرف سے مسلط تین جنگوں میں جس بہادری سے اپنی جانوں کے نذرانے نچھاور کئے۔ انہیں قوم کبھی بھلا نہیں سکتی۔دھرنوں کے خاتمے کے لئے فوج کے کردار پر واویلا کرنے والے سیاستدانوں سے معذرت کے ساتھ کہ جب وہ اپنے ٹھنڈے ٹھنڈے کمروں میں اپنے بچوں کے ساتھ گھروں میں سو رہے ہوتے ہیں تو افواج پاکستان کے جوان ملک کی سرحدوں پر سخت گرمی و سردی،دھوپ و بارش میں ،دشمن ملک کی طرف سے گولیوں کی بوچھاڑ میں وطن عزیز کی حفاظت کے لئے سرگرم عمل ہوتے ہیں،میراتمام سیاستدانوں سے سوال ہے کہ جب ہر حکومت ہر مشکل موقع پر فوج کو بلاتی ہے،اور فوج کردار ادا کرتی ہے قربانیاں دیتی ہے تو فوج اس ملک میں حکومت کیوں نہیں کر سکتی،سہولت کار کا کردار کیوں ادا نہیں کر سکتی؟اصل میں سیاستدان یہ سمجھتے ہیں کہ اگر فوج آ گئی تو ہم جو عیاشیاں ختم کرتے ہیں وہ ختم ہو جائیں گی ،ہمارا اقتدار میں آنا خواب بن جائے گا۔حالیہ آرمی چیف سے عمران خان اور طاہر القادری کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا بیان آنے سے حکومت کی پوزیشن اس وقت شدید کمزور ہو چکی ہے،ایم کیو ایم نے قومی حکومت کے قیام کا مطالبہ کر دیا ہے،خان و قادری کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم نے اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولا،پیپلز پارٹی کے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اب وزیر اعظم کو استعفیٰ دینا چاہئے کیونکہ وزیر اعظم نااہل ہو چکے ہیں ۔جھوٹ بولنے کی وجہ سے ان پر آرٹیکل62.63لاگو ہوتا ہے،حکومتی وزراء اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ کوئی بھی استعفیٰ نہیں دے گا،امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سیاستدانوں کو مشورہ د یتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ذاتی مفادات سے ہٹ کر ملک کیلئے افہام تفہیم سے کام لیں ، نواز شریف ہوں ، عمران خان یا قادری سب کو مشورہ ہے کہ وہ آپس میں اختلافات ختم کرکے ملک کے مفاد کو مدنظر رکھیں ، آئین و قانون کی بالادستی قائم رکھتے ہوئے ملک کو درپیش موجودہ تشویشناک صورتحال سے نکالا جائے۔ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں عدل و انصاف چاہتے ہیں ۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ایک نقطہ پر اتفاق کریں کہ پاکستان میں آئین کی بالادستی قائم رکھنی ہے اور ملک میں شفاف الیکشن کمیشن قائم کرنا ہے عدالت طے کرے کے اگر گزشتہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو پھر موجودہ حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ سیاست میں جمہوریت سے اختلافات کا حق ہے شاہراہ دستور پر دھرنے دینا عوام کا حق ہے لیکن اس کو خونی نہیں ہونا چاہیے۔ آج پاکستان کا سیاسی بحران سب کیلئے پریشان کن ہے ۔آج کے جو حالات ہیں وہ بربادی کی طرف جارہے ہیں روزانہ نئی سے نئی کنفیوڑن پیدا کی جاتی ہے۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197104 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.