فلسطین پر اسرائیلی مظالم اور امت مسلمہ
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
فلسطین پر اسر ائیلی مظالم جاری
ہے اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق تقر یبا ً 2ہزار بے گناہ اور نہتے
فلسطینی جن میں زیادہ تعداد بچو ں کی ہیں‘اسرائیلی گو لاباری کا شکار ہو
چکے ہیں جبکہ دس ہزاروں کی تعداد میں بچے ، خواتین، بوڑھے اورجوان زخمی ہو
چکے ہیں اور ان کے علاج معالجے کا کوئی بندو بست مو جود نہیں ہے ‘ اس سارے
صورت حال میں جہاں پر عرب ممالک اور دنیا بھر کے مسلمان رمضان کے روزے رکھ
رہیں تھے اور عید کی خو شیوں میں مصروف رہیں وہاں پر فلسطین میں کھانے پینے
کی چیز یں بھی نا پیدا ہو چکی ہے اور آج وہاں پر صرف خون کی ند یاں بہہ رہی
ہے ۔دن رات کے راکٹ حملوں اور ٹینکوں کے فائرنگ سے غزہ شہر تہس نہس ہو گیا
ہے لیکن ان تمام صورت حال پر جہاں پوری دنیا کوانسانی حقوق کا درس دینے
والی مغربی اور یو رپی ممالک خاموش تماشائی کا کردار اداکر رہی ہے وہاں پر
امت مسلمہ نے بھی نیند کی گو لیاں کھا لی ہے ۔ دنیا کو امن کا درس دینے
والا امر یکا نے اقوام متحد ہ کا تنظیم برائے انسانی حقوق میں اسرائیلی
مظالم کے حق میں ووٹ دیا وہاں پرتنظیم نے اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد
تو پاس کی لیکن اس کا اثر اور رزلٹ تاحال نظر نہیں آیا۔ اقوام متحدہ نے
جہاں پر ہمیشہ بڑی طا قتوں اور مغر بی مفاد کا خیال رکھا اور مسلمان ممالک
پر ظلم و زیادتی پر خاموش رہا وہاں پر مسلم ممالک کی تنظیم او ۔آئی ۔سی بھی
برائے نام تنظیم رہی‘ آج تک اس تنظیم نے دنیابھر کے مسلم ممالک کا کوئی بھی
مسئلہ حل نہیں کیا ہے اور اس مسئلے پر خامو ش رہا ‘اگر یہ کہا جائے تو غلط
نہ ہو گا کہ اس تنظیم کی حیثیت عملی طور پر ختم ہو چکی ہے۔
غزہ جل رہاہے لیکن امت مسلمہ سورہا ہے ‘امت مسلمہ کے سو جانے سے ہر جگہ پر
مسلم ممالک میں آگ لگی ہو ئی ہے جس کو بُجانے کی بجائے مسلم ممالک کے
حکمران اور بادشاہ خود اس آگ کو بھڑکا رہے ہیں لیکن وہ وقت دور نہیں کہ یہ
حکمران اور بادشاہ خود اس آگ کی لپیٹ میں آئیں گے ۔آج جس طرح مسلم مما لک
کی تنظیم او ۔ آئی ۔ سی کا کو ئی کردار نظر نہیں آرہا ہے اسی طرح عرب لیگ
ممالک بھی غزہ میں قتل عام پر خاموش ہے ۔مسلمانوں کا قبلہ اول بیت مقدس
فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بج رہی ہے لیکن مسلمان خوب غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں
جس طرح علامہ اقبال نے ایک صدی پہلے امت مسلمہ کو جگانے کی بات کی تھی اگر
اس وقت امت جگ جاتی تو آج مسلمانوں کا یہ حال نہ ہو تا ‘ آج امت مسلمہ کے
نواجوانوں کو خود ہی اٹھنا ہو گا اور اسر ائیلی اور صہونی مظالم کو روکنا
ہو گا ۔ افسوس کامقام تویہ ہے کہ جہاں پر دنیا بھر کے جمہوری حکومتیں اور
خاص کر مسلم جمہوری ممالک کے حکمران ظلم اور دہشت گردی کو روکنے میں ناکام
نظر آرہے ہیں اسی طرعرب لیگ کے بادشاہ بھی امت مسلمہ کو اکھٹا کرنے اور
مسلمانوں پر صہونی مظالم روکنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ آج غزہ میں انسانیت
سراپا احتجاج ہے لیکن ان کے احتجاج اور اسرائیلی مظالم کو مغربی میڈ یا
حماس اور اسرائیل جنگ قرار دے رہا ہے‘ ہمیشہ کی طرح عالمی میڈ یا کا رول اس
دفعہ بھی اسرائیلی مظالم پر خاموش رہا اور اسرائیلی حملوں کو اس جواز پر
دکھایا اور سپورٹ کیا جا رہا ہے کہ یہ لڑائی فلسطین اور اسرائیل کے درمیان
ہے جس میں فلسطین کی جانب سے بھی اسرائیل پر حملے کیے جارہے ہیں اور بہت سے
اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کے چند ایک
فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور اس کے مقابلے میں اسرائیل فوج نے پورے غزہ کوآگ و
بارود میں تبدیل کر دیا ہے ‘ غزہ میں واحد بجلی گھر کو بھی اڑا دیا ہے جس
کی وجہ سے غزہ شہر تاریکی میں ڈوب چکا ہے ‘تعلیمی اداروں سمیت ہسپتالوں پر
بھی حملے کیے جارہے ہیں لیکن پھر بھی انسانیت کا درس دینے والے مغر بی مما
لک کو اسرائیلی بر بر یت نظر نہیں آرہی ہے ۔ اگر فلسطین کی جانب سے یک دوکا
جواب اسرائیلی فوج اور ٹینکوں پر حملوں کی صورت میں نظر آجائے توحماس اور
فلسطینی دہشت گرد کہلائے جاتے ہیں اورعالمی میڈ یا میں مسلمانوں کو دہشت
گردوں کے روپ میں پیش کیا جاتا ہے ۔
نائن الیون کے بعد امر یکا سمیت پوری مغر بی دنیا نے امت مسلمہ کے خلاف جس
جنگ کا آغاز کیا ہے اگر اس جنگ کو نہ روکا کیا تو وہ وقت دور نہیں کہ امت
کے نواجوان اپنے اپنے ملکوں سے نکل کر حقیقت میں دہشت گرد ی کے خلاف جنگ کا
آغاز کر یں گے جس کا اعلان سابق امر یکی صدر بش نے کیا تھا کہ اب صلیبی جنگ
کا آغاز ہو چکا ہے ‘جس پر امر یکا اور اسرائیل نے عمل شروع کر رکھا ہے ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اس نام نہاد جنگ نے مسلم دنیا میں
دہشت گردی کو فروغ دیا اور اب پوری امت مسلمہ اس آگ کی لپیٹ میں آچکی ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ امت کے نواجوان کب خوب غفلت سے جگ کر صہونی طاقتوں کا
مقابلہ شروع کر یں گے اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز اٹھا ئیں
گے۔ |
|