کیسا ہوگا نیا پاکستان؟

پاکستان کے قیام کے68 سال بعد بعض نا عاقبت نا اندیش اقتدار کے بھوکوں نے فیصلہ کیا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان اب پرانا ہو چکا ہے اور اس میں کوئی موقع ہمیں نہیں ملے گا تو چلو نیا پاکستان بناتے ہیں ۔ ہماری عوام کی سادگی کہیں یا نا سمجھی ہم ہر شخص کے پیچھے لگ کر اسے اپنا معمار تصور کر کے اپنے مستقبل کی عمارت تعمیر کرنے میں لگ جاتے ہیں۔ اس کا ماضی سامنے رکھے بغیر اسے اپنا نجات دہندہ سمجھ لیتے ہیں۔ یہ ہماری تاریخ میں پہلی بار نہیں کہ ہمیں کسی نے اُلو بنایا ہو اگر تاریخ اوراق کا جائزہ لیا جائے تو یہ میر جعفر میر صادق غلام احمد قادیانی جیسے کرداروں سے بھری پڑی ہے قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم کو اندازہ ہوگیا تھا کہ ان کی جیب میں پڑے سکے کھوٹے ہیں ہم اسی قوم کے شہری ہیں جو ایوب خان کی اقلیت کو اکثریت سمجھ کر مادرِ ملت کی جعلی شکست پر خاموشی سے بیٹھ گئی اور یہ وہی قوم ہے جس نے 1971ء میں بھارت سے شکست کھائی خو دکو دو لخت کیا مگر شکست کے سب سے اہم ذمہ دار جرنیل کو ہتھیار ڈالنے کے چار دن بعد تک برداشت کرتے رہے اب جبکہ تاریخ اطمینان کے عہدے سے گزر رہی تھی تو ہمارے حاسدوں نے ہم میں سے ہی ہم پر ایک ایسا گروہ مسلط کردیا جو پرانے پاکستان کو محض اس لیے برباد کرنا چاہتا ہے کہ نئے پاکستان میں اس کا اقتدار ہو۔ آئیے نئے پاکستان کے خدانخواستہ قیام کے بعد جائزہ لیں کہ وہ ہوگا کیسا۔ اگر طاہر القادری اور عمران خان کا نیا پاکستان بنا تو اس میں کچھ وزارتیں اور وزیر اس طرح کے ہو سکتے ہیں۔ وزارت جھوٹ و مکر جناب افضل خان ، وزارت فتنہ و فساد زید حامد، منسٹری آف بلیک میلنگ اینڈ پرموٹ وائیلنس مسٹر مبشر لقمان، فوری طور پر اپنے مخالفین کو غدار اور ان کے ساتھ اور ان کے ساتھ بیٹھنا حرام قرار دینے کیلئے صاحب زادہ حامد رضا جبکہ وزارت تبدیلی بیانات عمران خان اپنے پاس رکھیں گے۔

اور شاید اس نئے پاکستان میں بھی قادری صاحب کی جگہ نہ بن سکے اور انہیں کینیڈا جا کر ایک نئے پلان پر کام کرنا پڑے۔ اس پاکستان میں گلی گلی رقص کی محفلیں ، تفریح کے نام پر لگیں گی اور بد زبانی عام ہوگی۔ لوگ باتیں کیا کریں گے کہ پرانا پاکستان اچھا تھا یہاں تو سبزی والا گوشت والے کی پگڑی اچھال رہا ہے اور گوشت والا کریانے والے کی ، جیو ،آج ، پی ٹی وی، وقت نیوز جیسے چینلز کو مطلع کیا جاتا ہے کہ نئے پاکستان میں آپ کی جگہ نہیں ہوگی کیونکہ آپ کے کیمروں میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ایک کو آٹھ کر کے دکھا سکیں ۔ نئے پاکستان کی یہ بھی خصوصیت ہو گی کہ وہاں عمران خان کے شاہی کپڑے پارلیمنٹ ہاؤس کی گرلوں پر سکھائے جائیں گے اور شارہ راہ دستور کو فوراً تفریحی میلوں کیلئے کھول دیا جائے گا تب کے ججز خان صاحب سے فیصلے لکھوا کر جاری کیا کریں گے تاکہ وہ ناراض ہو کر ان کے پیچھے نہ پڑ جائیں۔ پاکستان کی خاتون اول سیتا وائٹ ہوں گی۔ شاید شیخ رشید اور چوہدریوں کو بھی اعلیٰ عہدے مل جائیں۔ عمران خان پنجگانہ قوم سے خطاب کریں گے۔ ظاہر ہے جب کوئی پارٹی ہی نہیں ہوگی تو خود ہی جیتیں گے تو دھاندلی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پھر کیا ہوگا اچانک کینیڈا سے کوئی آئے گا اپنے مریدوں کے اصل شناختی کارڈ ضبط کر کے اگست میں مارچ کرے گا۔ چینلز کو اشتہارات دے کر اپنی جانب متوجہ کرے گا اس کے ساتھ 700 نوے افراد ہوں کیلیکن وہ ایسے ہوں گے جو 10لاکھ لگیں گے وہ عمران خان سے استعفیٰ مانگے گا۔ جنونی خان استعفیٰ دینے کے بجائے اسے کہے گا آؤ مل کر ایسٹ پاکستان کمپنی بناتے ہیں اور پھر شاید خدا نہ کرے ایسٹ پاکستان کمپنی ایک جنونی کی خواہش پر بننے کے بعد کئی سو سال کی غلامی برداشت کرنی پڑے گی۔ ویسے نئے پاکستان میں طالبان کو بھی یہ حق دینا چاہئے کہ وہ اپنی مختصر جماعت کو لا کر حکومت سے کم از کم اتنا تو منوا سکیں کہ انہیں بھی صرف پونے پاکستان کی حکمرانی دے دی جائے چلو آدھا ہی سہی معزز قارئین خدا را اپنی ماں جیسی ریاست کو ایسے ہاتھوں میں مت جانے دیں جو ہاتھ کسی تیسرے ہاتھ کے اشارے پر اسے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ میں ہم نے جو نئے پاکستان کے ٹریلر دیکھے ہیں اس سے پرانا پاکستان کہیں بہتر ہے۔ میرے قائد کے پاکستان میں بھوک، غربت، افلاس، بے روزگاری اور کرپشن ہے مگر یہاں برد اشت، رواداری، لگن ، جستجو اور اخلاقیات بھی ہیں۔ میں یہ جانتا ہوں کہ عمران اور قادری صاحب کی تقریروں کے بعد اب کلاس کے بچے استاد کی ڈانٹ کھا کر کہنے لگے ہیں ارے ماسٹر تیری تو ۔۔۔۔۔ بچے باپ کوکہتے ہیں اوے اے۔۔۔۔۔ یہ ہوگا نیا پاکستان؟ ہمیں نہیں چاہئے ایسا نیا پاکستان جہاں خود کو عالم کہلانے والے علم کی دھجیاں بکھیر کر بد اخلاقی کو فروغ دیتے ہیں۔ کاش قوم کو بد اخلاقی کی جانب گامزن کرنے والوں کی زبانیں ان گونگوں کو دے دی جاتی جو بات کرنے کو ترستے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ان سیاسی اداکاروں سے ان کی زبان میں بات کر کے انہیں زبان کے گھاؤ محسوس کرائے جائیں۔ ٹھنڈے دماغ سے قارئین سوچیں کہ ریاستوں کا نظام اگر مختصر گروہ تبدیل کرنے لگے تو دنیا جنگل بن جائے گی۔ اگر ملک کی منتخب وزیراعظم نے کوئی کاکڑ فارمولا مانا تو قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی کیونکہ جو لوگ انہیں یزید یا فرعون کہتے ہیں قوم کی اکثریت انہیں محمد شاہ رنگیلا اور چنگیز خان سمجھتی ہے۔ ہم یوم دفاع اور یوم وفات قائد اعظم اس عزم کے ساتھ منائیں کہ ہماری سوچوں پہ لگے شخصیت پرستی کے پہرے اگر ہٹ جائیں تو ہم لئی لگ قوم بننے کے بجائے خود دار قوم بن سکتے ہیں اور اگر ہم نے انہی کٹھ پتلیوں کے ہاتھوں یرغمال بن کر نیا پاکستان ہی بناناہے تو پھر آؤ اوباما کو دعوت دیتے ہیں وہ شاید اس قدر بد اخلاق تو نہ ہوگا ۔ ہم جیسے لوگوں کے پاس سوائے قلم کے اور کوئی ہتھیار نہیں نوکیلے ڈنڈوں سے پولیس پر تشد دکرنے والے اور ہوں گے مگر اس قلم کی سیاہی اگر ختم ہو بھی جائے تو اس میں اپنے لہو کا آخری قطرہ ڈال کر بھی سچ لکھنے سیباز نہیں آئیں گے کیونکہ یہ کھرا نہیں ہے اس لیے کہ یہ جانب وار نہیں یہ تو کڑوا ہے ہر اس شخص کیلئے جو انتشار پیدا کرے۔ میں اپنے لکھے ہوئے ایک ایک لفظ کا از خود ذمہ دار ہوں شاید میری تحریر سے بہت سے لوگ متفق نہ ہوں لیکن بخدا یقیناً اس بارہر بار سے زیادہ یہ کڑوا ہے مگر یہ سچ ہے۔

Qazi Naveed Mumtaz
About the Author: Qazi Naveed Mumtaz Read More Articles by Qazi Naveed Mumtaz: 28 Articles with 24031 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.