راول ڈیم سے چھوڑے گئے پانی سے
اسلام آباد کے کئی ہزار گھر زیر آب آ چکے ہیں۔ تقریبا ۲۰ ہزار لوگ رات تین
بجے سے محصور ہیں اور اس وقت تک کوئی سرکاری اہل کار محصورین کو نکالنے کے
لیے نہیں دیکھا گیا۔
مجھے آج غوری ٹاون،[ اسلام آباد ایکسپریس وئے سے متصل] میں محصور اپنے
بھائی کی بازیابی کے لیے جانے کا موقع ملا۔ جہاں غوری ٹاون فیز ون، ٹو،
تھری اور فور مکمل طور پر راول ڈیم سے بغیر اطلاع چھوڑے گئے پانی میں ڈوب
چکے ہیں۔ تقریبا پانچ ہزار گھر متاثر ہیں ۔ گھروں کے فرسٹ فلور پانی سے بھر
گئے ہیں۔ بعض مقامات پر بارہ فٹ سے زیادہ پانی ہے۔ ہم نے اپنے بھائی کی
فیملی کو اس گلی میں تیر کر بازیاب کیا ہے۔
حد تو یہ ہے کہ راول ٰڈیم کا پانی بغیر معقول اطلاع کے چھوڑ دیا گیا اور یہ
لوگ اتنے ظالم ہیں کہ ہزاروں گھرانوں کے پانی کی نذرکرکے حکومتی ادارے
آنکھیں بند کرکے سوئے ہوئے ہیں۔
یہ کیا نظام حکومت ہے کہ سرکاری طور پر پانی چھوڑ کر ہزاروں انسانوں کی
زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہے۔ املاک کو جو نقصان پہنچا ہے، اس کا تو اس وقت
ذکر کرنے کا وقت نہیں۔ کیا ایسے میں حکمرانوں کو خواب غفلت سے جگانے والا
کوئی نہیں۔ کیا یہی جمہوریت ہے؟ کیا یہی نظام ہے جس کو بچانے کے لیے سارے
سیاسی مداری مصروف ہیں۔
قادری درست کہتا ہے، ایسے نظام کی ایک ایک اینٹ کو خس و خاک میں بدل دینا
ہی وقت کا تقاضا ہے۔ یہ سفاک لوگ انسانوں کی جانوں سے کھیلنے والے موت کے
سوداگر کب تک ایوانوں میں مدہوش رہیں گے؟ |