چند روز پہلے مسلسل اور شدید
بارش سے بھارتی مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں وسیع پیمانے پر تباہی
پھیلی۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرتے ہوئے
آزاد کشمیر کے متاثرین کے لئے مدد کی پیشکش کی ہے۔اس کے جواب میں پاکستان
کی طرف مقبوضہ کشمیر کے متاثرین کی مدد کی بات کی گئی۔مقبوضہ کشمیر کے دورے
کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں نریندر مودی نے کہا کہ یہ مصیبت جیسے
ہمارے ہاں جموں کشمیر میں آئی ہے ویسے ہی یہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر
میں بھی آئی ہے۔ وہاں کے رہائشیوں کو بھی بڑی تعداد میں نقصان پہنچا
ہے۔نریندر مودی نے کہا کہ میں پاکستان سرکار کو بھارت سرکار کی طرف سے جو
بھی مدد چاہیے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے رہائشیوں کی مدد کے لیے اس
کے لیے بھارت سرکار تیار ہے۔ وہ جو بھی چاہیں گے، جب چاہیں گے، بھارت سرکار
پاکستان کو بھی اس پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اس سیلاب کے باعث جو
مصیبت آئی ہے اس میں مدد کے لیے تیار ہیں۔اطلاعات کے مطابق پاکستانی دفترِ
خارجہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کے زیرِانتظام
کشمیر میں امداد کی پیشکش کے جواب میں انھیں بھارت کے زیرِ انتظام کمشیر
میں مدد کی پیشکش کر دی ہے۔ دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ایک بیان
میں کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب
سیلاب سے کشمیری بھائیوں کی قیمتی جانوں کے نقصان پر دکھ اور افسوس کا
اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے مزید لکھا کہ امدادی اور بچا ؤکی کاروائیاں
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں جاری ہیں اور ہم بھارت کے زیرِ انتظام
کشمیر کے لوگوں کا دکھ محسوس کر سکتے ہیں اور ان کی تکالیف میں کمی کے لیے
ہر ممکن امداد دینے کی پیشکش کرتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان
کی حکومت اور عوام لائین آف کنٹرول کے دونوں جانب شدید بارش اور سیلاب سے
جاں بحق ہونے والے اپنے کشمیری بھائیوں کی قیمتی جانوں کے نقصان پر گہرے
دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم بھارتی مقبوضہ کشمیر
کے عوام کی تکلیف کو محسوس کرتے ہیں اور پر ممکن طریقے سے ان کی مدد کرنا
چاہتے ہیں۔
حالیہ بارش ،سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کنڑول لائین کے دونوں طرف وسیع
پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور کشمیر کے دونوں حصوں میں تقریبا سوا دوسو
افراد ہلاک ہوئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ساٹھ سال کے بعد اتنا بڑا سیلاب آیا
ہے کہ جس سے وادی کشمیر کے اکثر علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔بھارتی مقبوضہ
کشمیر میں حالیہ سیلاب سے اتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے کہ صورتحال پر قابو
پانے کے کئے عالمی برادری کی امداد کی فوری ضرورت ہے۔عشروں سے بھارتی فوج
کے مظالم کے شکار مقبوضہ کشمیر میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے وسیع
پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔سیلاب سے مقبوضہ کشمیر میں کم از کم 160افراد
ہلاک اور ہزاروں گھر تباہ ہوگئے ہیں۔اس شدید سیلاب سے بھارتی مقبوضہ کشمیر
میں وسیع پیمانے پر تباہی سے غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے اور تباہی اور
نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو فوری بنیادوں پر عالمی
امداد کی ضرورت ہے۔عالمی برادری کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں سیلاب سے
متاثرہ لوگوں کی معاونت کے لئے آگے آنا چاہئے۔ کشمیر کی سول سوسائٹی کا
کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کی مصیبت کے کے معاملے پر سیاست
کرنے کے بجائے متاثرین کی فوری مدد کی جانی چاہئے اور اس معاملے میں ہر
ممکن کوششیں کرنا ضروری ہیں۔بلاشبہ اس وقت کشمیریوں کو مدد کی ضرورت ہے
۔بھارت کے بدترین مظالم کا نشانہ بنتے چلے آ رہے مقبوضہ کشمیر کو اب قدرتی
آفات کی تباہ کاریوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔ہر کسی کا فرض ہے کہ وہ متاثرہ
کشمیریوں کی مدد کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔مقبوضہ کشمیر میں ہونے
والی اس تباہی پر ہمارے دل غم زدہ ہیں اور ہم مقبوضہ کشمیر کے اپنے بھائیوں
کے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان
عالمی امدادی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دینے کے لئے اپنا کردار ادا
کرے۔یہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے قدرتی آفات سے
متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے عالمی امدادی تنظیموں کو بھارتی مقبوضہ کشمیر
تک رسائی دینے کے لئے اپنا کردار سرگرمی اور موثر طور پر ادا کرے،وزارت
خارجہ کو اس معاملے پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا چاہئے ۔
آزاد کشمیر میں بارشوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 63 ہو
گئی ہے، 16 ہزار افراد بے گھر اور 5550گھر تباہ ہوئے ہیں ۔حویلی ضلع کو آفت
زدہ قرار دے دیا گیا ہے جس کا رابطہ باقی علاقوں سے منقطع ہے۔ بارش،سیلاب
اور لینڈ سلائیڈنگ سے آزاد کشمیر کے اکثر راستے بند ،متعدد پل تباہ اور
10بجلی گھروں سمیت متعدد سرکاری تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔آزاد کشمیر
کے بارش ،سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ
پڑنے کا خطرہ پید ا ہو گیا ہے،عوام کو وبائی امراض پھیلنے کے خطرے کے پیش
نظر متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات کی فراہمی
پر بھی ہنگامی طور پر توجہ دینی چاہئے۔خواتین اور بچوں میں وبائی امراض سے
متاثر ہونے کے زیادہ خطرات ہیں۔آزاد ¤ں اور پر ممکن طریقے سے ان کی مدد
کرنا چاہتے ہیں۔
حالیہ بارش ،سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کنڑول لائین کے دونوں طرف وسیع
پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور کشمیر کے دونوں حصوں میں تقریبا سوا دوسو
افراد ہلاک ہوئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ساٹھ سال کے بعد اتنا بڑا سیلاب آیا
ہے کہ جس سے وادی کشمیر کے اکثر علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔بھارتی مقبوضہ
کشمیر میں حالیہ سیلاب سے اتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے کہ صورتحال پر قابو
پانے کے کئے عالمی برادری کی امداد کی فوری ضرورت ہے۔عشروں سے بھارتی فوج
کے مظالم کے شکار مقبوضہ کشمیر میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے وسیع
پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔سیلاب سے مقبوضہ کشمیر میں کم از کم 160افراد
ہلاک اور ہزاروں گھر تباہ ہوگئے ہیں۔اس شدید سیلاب سے بھارتی مقبوضہ کشمیر
میں وسیع پیمانے پر تباہی سے غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے اور تباہی اور
نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو فوری بنیادوں پر عالمی
امداد کی ضرورت ہے۔عالمی برادری کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں سیلاب سے
متاثرہ لوگوں کی معاونت کے لئے آگے آنا چاہئے۔ کشمیر کی سول سوسائٹی کا
کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کی مصیبت کے کے معاملے پر سیاست
کرنے کے بجائے متاثرین کی فوری مدد کی جانی چاہئے اور اس معاملے میں ہر
ممکن کوششیں کرنا ضروری ہیں۔بلاشبہ اس وقت کشمیریوں کو مدد کی ضرورت ہے
۔بھارت کے بدترین مظالم کا نشانہ بنتے چلے آ رہے مقبوضہ کشمیر کو اب قدرتی
آفات کی تباہ کاریوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔ہر کسی کا فرض ہے کہ وہ متاثرہ
کشمیریوں کی مدد کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔مقبوضہ کشمیر میں ہونے
والی اس تباہی پر ہمارے دل غم زدہ ہیں اور ہم مقبوضہ کشمیر کے اپنے بھائیوں
کے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان
عالمی امدادی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دینے کے لئے اپنا کردار ادا
کرے۔یہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے قدرتی آفات سے
متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے عالمی امدادی تنظیموں کو بھارتی مقبوضہ کشمیر
تک رسائی دینے کے لئے اپنا کردار سرگرمی اور موثر طور پر ادا کرے،وزارت
خارجہ کو اس معاملے پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا چاہئے ۔
آزاد کشمیر میں بارشوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 63 ہو
گئی ہے، 16 ہزار افراد بے گھر اور 5550گھر تباہ ہوئے ہیں ۔حویلی ضلع کو آفت
زدہ قرار دے دیا گیا ہے جس کا رابطہ باقی علاقوں سے منقطع ہے۔ بارش،سیلاب
اور لینڈ سلائیڈنگ سے آزاد کشمیر کے اکثر راستے بند ،متعدد پل تباہ اور
10بجلی گھروں سمیت متعدد سرکاری تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔آزاد کشمیر
کے بارش ،سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ
پڑنے کا خطرہ پید ا ہو گیا ہے،عوام کو وبائی امراض پھیلنے کے خطرے کے پیش
نظر متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات کی فراہمی
پر بھی ہنگامی طور پر توجہ دینی چاہئے۔خواتین اور بچوں میں وبائی امراض سے
متاثر ہونے کے زیادہ خطرات ہیں۔آزاد کشمیر میں گزشتہ چند روز کے دوران
مسلسل شدید بارش اور سیلاب کی وجہ سے وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔دریاؤں
،ندی ،نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر راستے اور پل
تباہ ہوگئے اور املاک کا بھی وسیع پیمانے پر نقصان ہوا۔شدید بارش اور سیلاب
سے اکثر آبادیاں پانی میں ڈوب گئیں۔گزشتہ دو روز سے موسم صاف ہونے کی وجہ
سے صورتحال میں بہتری کے ساتھ ہی متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے
کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔حکومت کو وبائی امراض کی صورتحال پر قابو پانے کے
اقدامات ہنگامی طور پر اٹھانے چاہئیں تا کہ مزید قیمتی انسانی جانوں کے
ضیاع کے خطرے پر قابو پایا جا سکے۔
وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پیر کو آزاد کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں
کا دورہ کیا ۔پاکستان اور بھارت کی سیاسی قیادت کی طرف سے کنڑول لائین کے
دونوں طرف متاثرین کی امداد کے جذبات اچھی بات ہے۔اس قدرتی آفت سے اس بات
کی ضرورت ایک بار پھر دنیا کے سامنے آئی ہے کہ منقسم ریاست کشمیر کے
باشندوں کو بغیر رکاوٹ آسانی سے ’’ آر پار‘‘ جانے آنے کی سہولت میسر ہونی
چاہئے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے
متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے متاثرین کی مدد کے جذبات مثبت روئیے کا
اظہار ہے کہ کشمیریوں کے مصائب ،مشکلات کا احساس کیا جا رہا ہے۔اس کے ساتھ
ساتھ یہ بات زیادہ ضروری اور بنیادی اہمیت کی حامل ہے کہ دونوں ملکوں کی
طرف سے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل سے متعلق اپنے عہد کو بھی پورا
کرنے پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دی جائے ،کیونکہ مسئلہ کشمیر کو لٹکائے
رکھنے اور کشمیریوں کی آواز کو جبر وتشدد سے دبانے کی مسلسل صورتحال سے
کشمیریوں کو حالیہ قدرتی آفت کے نقصانات سے بہت بڑھ کر نقصان ہو رہا
ہے۔سیلاب کی صورتحال تو جلد ختم ہو جائے گی لیکن مسئلہ کشمیر میں گزشتہ چند
روز کے دوران مسلسل شدید بارش اور سیلاب کی وجہ سے وسیع پیمانے پر تباہی
ہوئی ہے۔دریاؤں ،ندی ،نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر
راستے اور پل تباہ ہوگئے اور املاک کا بھی وسیع پیمانے پر نقصان ہوا۔شدید
بارش اور سیلاب سے اکثر آبادیاں پانی میں ڈوب گئیں۔گزشتہ دو روز سے موسم
صاف ہونے کی وجہ سے صورتحال میں بہتری کے ساتھ ہی متاثرہ علاقوں میں وبائی
امراض پھوٹ پڑنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔حکومت کو وبائی امراض کی صورتحال
پر قابو پانے کے اقدامات ہنگامی طور پر اٹھانے چاہئیں تا کہ مزید قیمتی
انسانی جانوں کے ضیاع کے خطرے پر قابو پایا جا سکے۔
وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پیر کو آزاد کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں
کا دورہ کیا ۔پاکستان اور بھارت کی سیاسی قیادت کی طرف سے کنڑول لائین کے
دونوں طرف متاثرین کی امداد کے جذبات اچھی بات ہے۔اس قدرتی آفت سے اس بات
کی ضرورت ایک بار پھر دنیا کے سامنے آئی ہے کہ منقسم ریاست کشمیر کے
باشندوں کو بغیر رکاوٹ آسانی سے ’’ آر پار‘‘ جانے آنے کی سہولت میسر ہونی
چاہئے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے
متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے متاثرین کی مدد کے جذبات مثبت روئیے کا
اظہار ہے کہ کشمیریوں کے مصائب ،مشکلات کا احساس کیا جا رہا ہے۔اس کے ساتھ
ساتھ یہ بات زیادہ ضروری اور بنیادی اہمیت کی حامل ہے کہ دونوں ملکوں کی
طرف سے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل سے متعلق اپنے عہد کو بھی پورا
کرنے پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دی جائے ،کیونکہ مسئلہ کشمیر کو لٹکائے
رکھنے اور کشمیریوں کی آواز کو جبر وتشدد سے دبانے کی مسلسل صورتحال سے
کشمیریوں کو حالیہ قدرتی آفت کے نقصانات سے بہت بڑھ کر نقصان ہو رہا
ہے۔سیلاب کی صورتحال تو جلد ختم ہو جائے گی لیکن مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے
کشمیریوں کو جس عذاب مسلسل کا سامنا ہے ،اس سے کشمیریوں کے جسم ہی نہیں ان
کی روحیں بھی گھائل ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم نواز
شریف کی طرف سے قدرتی آفت کے شکار کشمیریوں سے ہمدری کا اظہار اس لحاظ سے
بھی خوش آئند ہے کہہ کشمیر حل نہ ہونے سے کشمیریوں کو جس عذاب مسلسل کا
سامنا ہے ،اس سے کشمیریوں کے جسم ہی نہیں ان کی روحیں بھی گھائل ہیں۔بھارتی
وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے قدرتی آفت کے
شکار کشمیریوں سے ہمدری کا اظہار اس لحاظ سے بھی خوش آئند ہے کہ شاید دونوں
ملک کشمیریوں کو ’’سیاسی اور جنگی آفات ‘‘سے نجات دلانے پر بھی کبھی توجہ
دے ہی دیں گے۔ |