ہندوستانی وزیر اعظم اپنے مشن کی طرف گامزن

الیکشن 2014 میں بی جے پی کی اس تاریخ ساز کامیابی کا پس منظر ان کا ہندتو کارڈ تھا ۔سخت مسلم مخالف نریند مودی کو وزیر اعظم کا امیدوار بناکر بی جے پی مسلمانوں کے علاوہ ہندوستان کے مذہبی فرقوں کا ووٹ حاصل کرنا چاہتی تھی ۔الیکشن میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا ایجنڈا اور پس پردہ ہندو راشٹر بنانے کے منصوبے نے انہیں اقتدار تک آسانی کے ساتھ پہچادیا۔ ہندوؤ کی ایک بڑی تعداد نے بی جے پی کو ووٹ اس لئے دیا کہ اگر بی جے پی حکومت بنانے کی قابل ہوگی تو وزیر اعظم نریندر مودی ہوں گے جن کے دور اقتدار میں ہندوؤ کے لئے آسانیاں اور مسلمانوں کے لئے پریشانیوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا ۔1925 میں آرایس ایس کا قیام جس مقصد کے تحت ہواتھا اس میں باآسانی سے کامیابی مل جائے گی اور نریندر مودی گجرات میں وزیر اعلی کے طور پرجو کچھ انہوں نے کیا ہے ۔ اپنے طویل تجربہ کی بنیاد پر وہ باآسانی سے ملک کو ہندوراشٹر بنادیں گے۔نریندر مودی وزرات عظمی کے منصب پر فائز ہونے کے اس ایجنڈے کے نفاذ کے لئے کوششوں میں مصروف ہوچکے ہیں۔انہیں جہاں جیسے موقع ملتا ہے وہ ہندوستان کی شناخت ایک سیکلولر ہندوستان کے طورپر نہیں بلکہ ایک مذہبی لیڈر اور ایک خاص فرقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ان کے ماتحت اورحکومت کے تمام افراد تقریبا اسی روش پہ گامزن ہیں۔وزیر اعظم بننے کے بعد نریندرمودی کا دورہ بھوٹان و نیپال اسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔کیوں کہ بھوٹان بڈھسٹ ملک ہے او رنیپال ہندو راشٹر ہے ۔ان دونوں مقامات پہ انہوں نے مندر کی زیارت کی اور دونوں ملک کے لئے مالی تعاون کا وعدہ بھی کیا۔نریندرمودی کا تیسرا دور ہ جاپان کا تھا جس کو قومی میڈیا کامیاب ترین دورہ قرار دے رہا ہے ۔او ریہ کہا جارہا ہے کہ جن مقاصد کے تحت وزیر اعظم جاپان گئے تھے ان میں سو فی صد کامیابی مل گئی ہے ۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے وزیر اعظم وہاں سیکولر ہندوستان کی ترجمانی کرنے کے بجائے ملک کے ایک خاص مذہب کی ترجمانی کی ہے ۔اپنے جاپانی ہم منصب وزیر اعظم شنزو آبے کو تحفہ میں گیتا پیش کرنا ۔وہاں کے مندروں کا دورہ کرنا اور ڈھول بجانا سیکولر ہندوستان کی ترجمانی نہیں بلکہ ملک ایک خاص مذہب کی ترجمانی ہے جس سے وزیر اعظم کا تعلق ہے اور وہ اپنے اس عمل کے ذریعے سے دنیا کو یہ پیغام بھی دے رہے ہیں کہ ہندوستان ایک ہندوراشٹر ملک ہے جہاں کی یہ شناخت ہے ۔اس کی حقیقت کی سیکولزم نہیں ہے بلکہ ہندو راشٹر ہے ۔

نریندر مودی کے ماتحت افراد بھی وزیر اعظم کی اس خاموش تجویز پر عمل پیر ا ہیں۔ وہ ملک کے آئین وقانون کو پیروں تلے روندتے ہوئے ذرا بھی جھجک محسوس نہیں کررہے ہیں۔جیسے جب موقع ملتا ہے قانون کی دھجیاں اڑانے لگتے ہیں۔ملک کو ہندو راشٹر سمجھ کر اپنی من مانی شروع کردیتے ہیں۔لیکن ان کے خلاف نہ کوئی قانونی کاروائی ہوتی ہے اور نہ ہی ان پر کوئی پابندی عائد ہوتی ہے ۔فروغ برائے انسانی وسائل کی وزیر اسمرتی زوبین ایرانی اسکولوں کے نصاب تعلیم میں گیتا کے شامل کرنے کا اشارہ دے چکی ہے ۔بی جے پی سے وابستہ لیڈران مسلسل اشتعال انگیز بیان دے رہے ہیں۔لیکن وزیراعظم مسلسل خاموش ہیں۔آخرکیوں ؟ کیوں ؟؟ کیوں ؟؟؟۔........... کچھ ملک کو ہندو راشٹر بنا نے کے لئے اسی کے لئے تو آر ایس ایس ہمیں وزیر اعظم بنایا ہے ۔ہم اس کے ایجنڈے پر عمل نہیں کریں گے تو اور کس کے ہم اپنے محسن موہن بھاگوت کے احسان مندہیں جنہوں سی ایم سے ڈائریکٹ پی ایم کے منصب تک پہچادیا ۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163490 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More