سیلاب کا زور برقرار، سندھ میں 8لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خطرہ
(عابد محمود عزام, karachi)
ملک میں بارشوں کے بعد آنے والے
سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور تباہی کا یہ سلسلہ مزید علاقوں
تک پھیل رہا ہے۔ سیلابی ریلوں نے ملک کے مختلف شہروں سے ایک بڑی تعداد کو
متاثر کیا ہے۔ صوبہ پنجاب میں سیلاب کے نتیجے میں اتوار تک 24 لاکھ 19 ہزار
495 افراد متاثر ہوئے، 15 لاکھ 41 ہزار 807 ایکٹر پر کھڑی فصلیں اور 2818
دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 30021 مکانات جزوی اور 2199 مکانات مکمل
طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بارشوں
اور سیلاب کے نتیجے میں 312 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں 232 کا تعلق
پنجاب، 66 کا آزاد کشمیر اور 14 کا گلگت بلتستان سے تھا۔ سیلاب پنجاب کے
متعدد شہروں میں تباہی مچانے کے بعد دریائے چناب کے سیلابی ریلے نے ملتان
کی تحصیلوں شجاع آباد اور جلالپورپیروالہ میں بڑی تباہی مچائی ہے۔ مظفرگڑھ
کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ کیوسک سے زاید ہے، سیلابی ریلے نے راجو
والا، دوآبہ، جام پور، لال پور، بستی چھینہ اور سلکھی سمیت دیگر سیکڑوں
دیہات کا زمینی رابطہ مظفر گڑھ سے منقطع کر دیا ہے۔ جبکہ فلڈ فور کاسٹنگ
ڈویژن کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 83 ہزار 100 اور اخراج 53 ہزار
500 کیوسک ہے، ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 63 لاکھ57 ہزار ایکڑ فٹ
موجود ہے، قابل استعمال پانی کی سطح ایک ہزار 548 فٹ ہے، جو انتہائی سطح سے
صرف 2 فٹ نیچے ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی آمد اور اخراج 66 ہزار 200 کیوسک
ہے، ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 73 لاکھ 92 ہزار ایکڑ فٹ اور پانی
اپنی انتہائی سطح 1242 فٹ پر برقرار ہے۔ دریائے چناب میں پانی کا بہاو ¿ 4
لاکھ 30 ہزار 500 کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلا جنوبی
پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ کے متعدد علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لینے
جارہا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ فلڈ وارننگ میں
دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر 16 سے 18 ستمبر کے درمیان انتہائی
اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ظاہر کیا تھا۔ پنجند ہیڈورکس سے پانی کی آمد
کے بعد گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کا بہاو ¿ چار لاکھ سے پانچ لاکھ کیوسک
سطح تک پہنچ سکتا ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو میں پانی کی آمد 2لاکھ 70ہزار529
اور اخراج 2 لاکھ 46ہزار 77 کیوسک، سکھر میں پانی کی آمد 1 لاکھ 63 ہزار
اور اخراج 1لاکھ 9ہزار500، جبکہ کوٹری بیراج میں پانی کی آمد اور اخراج
26ہزار 75 کیوسک ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق
توقع ہے کہ پانی کی سطح دریائے سندھ میں گرنے تک ساڑھے چار لاکھ کیوسک سے
زاید نہیں ہوگی۔ گڈو اور سکھر میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ قادر آباد
اور پنجند کے درمیان پشتوں میں شگاف ڈالے جانے سے کم ہوگیا ہے، جبکہ ان
دونوں بیراجز میں پانی کو سنبھالنے کی صلاحیت بالترتیب 12 لاکھ اور 9 لاکھ
کیوسک ہے، 5 لاکھ یا اس سے کچھ زیادہ کا ریلا کوئی مسئلہ نہیں۔ تریموں
ہیڈورکس میں پانی کی سطح جو پہلے 6 لاکھ کیوسک تک پہنچ گئی تھی، اب کم ہوکر
ڈیڑھ لاکھ کیوسک رہ گئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں سیلاب
کے حوالے سے خطرہ قرار دیے گئے علاقوں کشمور سے سکھر تک میں 8 لاکھ سے زاید
لوگ بستے ہیں۔ سندھ کے علاقے کچے کے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا
ہے۔ 2010 کے سیلاب میں ٹوڑھی کے مقام پر حفاظتی بند میں شگاف پڑنے کے باعث
لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔ سندھ میں سیلابی ریلے سے نمٹنے کے لیے سندھ
حکومت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر
گھوٹکی کے مطابق ضلع بھر میں دریائی علاقے سے ہزاروں افراد کو نکال لیا گیا
ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کے لیے قادرپور لوپ بند، اسد شاہ دمدمو اور رونتی
میں خیمہ بستیاں قائم کردی گئی ہیں، جہاں راشن، مچھردانیاں اور دیگر
ضروریات زندگی مہیا کی گئی ہیں۔
اس وقت پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سول امدادی اداروں کے علاوہ
بّری فوج، فضائیہ اور بحریہ کی مدد سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ پنجاب
میں 421 امدادی اور 709 طبی کیمپ کام کر رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق
فوجی جوان ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور مکھن بیلہ،
بختیاری اور بیلا جھلاں کے دیہات سے سیلاب زدہ علاقوں کو کیمپوں اور دیگر
محفوظ مقامات میں منتقل کیا گیا ہے۔ جبکہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے
منگل کے روز جنوبی پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقے مظفر گڑھ کا دورہ کیا
اور حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ وزیراعظم کا
کہنا تھا کہ مشکل گھڑی میں سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، سیلاب
اچانک آیا اللہ کو ایسا ہی منظور تھا اور حکومتی لوگ اس سیلاب کو پاکستان
اور پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب بتارہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ
آفت اچانک آن پڑی ہے، لیکن محکمہ موسمیات پنجاب کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس
سے پہلے بھی دریائے چناب پر اس سے بھی بڑے سیلابی ریلے گزر چکے ہیں، ان کے
بقول سیلاب کا باعث بننے والے ہر بارشی موسم کا چھتیس گھنٹے پہلے حتمی طور
پر پتہ چل جاتا ہے اور بھارت سے پانی پاکستان میں پہنچنے میں بھی کافی وقت
لگتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے
کہ اٹھارہ ہزاری کے قریب دریائے چناب کے بند کو طاقتوروں کی دو شوگر ملوں
کو بچانے کے لیے توڑا گیا ہے، جس کی وجہ سے سیلابی تقصانات میں اضافہ ہوا۔
ا ن کے مطابق سپریم کورٹ کو حالیہ سیلاب کے نقصانات پر سوموٹو نوٹس لیا
چاہیے اور دو ہزار چودہ کے سیلاب کے حوالے سے بھی ایک عدالتی کمیشن بننا
چاہیے۔ جھنگ سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن ڈاکٹر عبدالجبار کے مطابق
اس بات کی بھی تحقیق ہونی چاہیے کہ دریاوں اور نہروں کی تعمیرومرمت کے لیے
ہر سال مختص کیے جانے والے فنڈز ہر سال کیوں ضائع ہو جاتے ہیں۔ حکومت آبی
گذرگاہوں کو گہرا کرنے ، نئے آبی ذخائر تعمیر کرنے اور حفاظتی بندوں کو پکا
کرنے کی بجائے ہر سال بند توڑنے اور مرنے والوں کی مالی امداد کرنے پرہی
کیوں تلی رہتی ہے۔
دوسری جانب ماہرین کے مطابق سیلاب کے بارے میں ذرائع ابلاغ پر دی جانے والی
خبروں میں بتائے گئے اعدادوشمار سے ایک عام آدمی کو صحیح طور پر اس کی شدت
اور ہیبت کا اندازہ نہیں ہوپاتا۔ اکثر خبروں میں بتایا جاتا ہے کہ اتنے
لاکھ کیوسک کا ریلا فلاں جگہ سے گزرے گا۔ کیوسک کیا ہے ؟ اور کتنے لاکھ
کیوسک کا مطلب کتنا پانی ہے؟ اس کے بارے میں بیشتر لوگوں کو اندازہ نہیں
ہے۔ اس کو یوں آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ جس طرح وزن کے لیے کلوگرام،
فاصلے کے لیے کلومیٹر اور رقبہ کے لیے مرلہ وغیرہ کے پیمانے استعمال کیے
جاتے ہیں، اسی طرح مائع چیزوں کے بہاﺅ اور خاص طور پر سیلابی ریلوں کی
پیمائش کے لیے جو پیمانہ استعمال کیا جاتا ہے، اسے ”کیوسک“ کہتے ہیں۔ کیوسک
(Cusec) دراصل مکعب فٹ فی سیکنڈ یعنی cubic foot per second کا مخفف ہے اور
یہ عام طور پر دریاﺅں اور نہروں وغیرہ سے گزرنے والے پانی کی مقدار کے لیے
پیمانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک مکعب یا کیوبک فٹ میں تقریباً
28.32 لیٹر پانی آتا ہے۔ لہٰذا جب یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں جگہ سے 5 لاکھ
کیوسک کا ریلا گزرے گا تو اس کا مطلب ہے کہ وہاں سے ایک سیکنڈ میں ایک کروڑ
41 لاکھ 58 ہزار 423 لیٹر پانی گزرے گا اور اگر بہاﺅ کا یہی تناسب برقرار
رہے تو وہاں سے ایک گھنٹے میں گزرنے والے پانی کی مقدار 50 ارب 97 کروڑ، 3
لاکھ 24 ہزار 600 لیٹر ہوگی۔ پانی کی یہ مقدار 13 ارب 46 کروڑ 49 لاکھ 35
ہزار 202 گیلن کے برابر ہے۔ واسا لاہور کی ویب سائٹ پر دیے گئے اعدادوشمار
کے مطابق واسا اپنے 316 ٹیوب ویلوں اور 3 انچ سے 20 انچ ڈایاگرام تک کی 3
ہزار 2 سو کلومیٹر طویل پائپ لائنوں کے ذریعے فی کس 80 گیلن یومیہ کے حساب
سے اپنے 41 لاکھ 10 ہزار صارفین کے لیے روزانہ 32 کروڑ 90 لاکھ گیلن پانی
فراہم کرتی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو 5 لاکھ کیوسک کے ایک گھنٹہ تک
بہاﺅ میں پانی کی جو مقدار ہوگی، وہ واسا لاہور کے شہریوں کی پانی کی
تقریباً 41 دن کی تمام تر ضروریات کے لیے کافی ہوگی۔ |
|