نیا پا کستان اور پرانا پاکستان
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
آزادی اور انقلاب مارچ والوں کا
کہنا ہے کہ ہم نیا پاکستان بنانے جارہے ہیں جس میں لوگ کو انصاف ملے گا ،
صحت اور تعلیم ملے گی،میرٹ کا بول بالا ہوگا‘ وغیر ہ و غیرہ ۔نئے پاکستان
پر بات کر نے سے پہلے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات جو
حکومت کو پیش کیے گئے ہیں ‘ان میں عمران خان کے چھ مطالبات نمبر ۱۔وزیر
اعظم نواز شریف مستعفی ہونمبر۲ ۔ دوبارہ انتخابات کر ائے جائیں نمبر ۳۔انتخابی
اصلاحات کی جائیں نمبر ۴۔تمام سیاسی جماعتوں کے مشاورت سے غیر جانبدار
نگران حکومت بنائی جائے نمبر۵۔تمام الیکشن کمشنرز سے استعفے لیے جائیں نمبر۶۔
2013کے الیکشن میں مبینہ د ھاندلی میں ملوث افراد کو سزا دی جائے اور آر
ٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔ اسی طر ح ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات جن
میں نمبرا۔ نواز شر یف اور شہباز شر یف استعفیٰ دیں اور ان کو پورے کا بینہ
سمیت گرفتار کر کے ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں نمبر۲۔موجودہ اسمبلیاں غیر
آئینی ہے ان کو ختم کیا جائے کیو ں کہ آرٹیکل 62اور63پر اس کے اراکین پورا
نہیں اترتے اکثر یت ٹیکس چور ہے نمبر۳ ۔ ان اسمبلیوں کے خاتمے کے بعد ایک
قومی حکومت قائم کی جائے اور قومی اصلاحات کی جائیں نمبر۴۔ کر پشن میں ملوث
ہونے والے ہر شخص کا سخت اور کڑا احتساب کیا جائے نمبر۵۔ قومی حکومت کے
ذریعے ملک کے حقوق سے محروم غر یبوں کو حقوق اور ہر بے گھر شخص کو گھر دیا
جائے اور 25سالہ قر ض دیا جائے جس پر سود نہ ہونمبر۶۔ ہر شخص کو روٹی ،
کپڑا اور مکان فراہم کیاجائے نمبر۷۔ جس کے پاس علاج کاپیسہ نہ ہو ان کی سر
کاری مفت علاج کر ے نمبر۸۔ ملک سے جہالت کے خاتمے کے لیے ہر بچے کو مفت
تعلیم فراہم کی جائے اور بالغ افراد کی تعلیم کا انتطام کیا جائے نمبر۹۔ کم
وسائل کے افراد کوضروریات کی تمام چیزیں نصف قیمت پر فراہم کی جائے اور کم
آمد نی والے افراد کوبجلی، پانی اور گیس کے بلوں پر ٹیکس ختم کیا جائے اور
ان سے نصف بل لیا جائے نمبر۱۰۔خواتین کو معاشی ضروریات کے لیے گھر یلو
صنعتیں لگانے کی انتظام کیا جائے نمبر۱۱۔تنخواہوں میں فرق کو ختم کر نے کے
لیے کام کیا جائے تاکہ افسران اور ملازمین کے تنخواہ میں تفر یق کے خاتمے
سے معاشر تی فرق ختم کیا جائے نمبر ۱۲۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے
اور آئین میں تر میم کر کے پابندی لگائی جائے کہ کوئی فرقہ دوسرے کو کافر
قرار نہیں دے گا،ملک میں امن کے قیام کے سنیٹر قائم کی جائے اور نصاب میں
امن و برداشت کو بطور مضمون شامل کیا جائے نمبر ۱۳۔ اقلیتوں کو بنیادی شہری
حقوق دی جائے نمبر ۱۴۔ ملک میں مز ید صوبے بنائے جائیں، گلگت بلتستان اور
ہزارہ کو صوبے کا درجہ دیا جائے نمبر ۱۵ ۔ بلد یاتی حکو متوں کا قیام کیا
جائے اور شہر یوں کے مسائل مقامی طور پرحل کرناچاہیے نمبر ۱۶۔عوام کے حقوق
کا فیصلہ پانچ افراد کر تے ہیں جن میں وزیر اعظم اور وزرااعلیٰ شامل ہیں،
قومی حکومتی اقتدار میں 10لاکھ لوگوں کو شامل کر یں گے نمبر۱۷۔کر پٹ شخص کو
سر کاری عہدے پر نہیں بیٹھنے دیں گے ، یہاں بڑے شخض کو سزا نہیں ملتی اور
غر یب کو جیل بھیج دیا جاتا ہے نمبر۱۸۔دیہات کو برابری کی بنیاد پر حقو ق
دی جائے۔تمام سر کاری اداروں کو غیرسیاسی کر کے متوازی کیاجائے ۔تمام ادارے
غیر سیاسی ہونے چاہیے۔
د ھر نا د ینے والوں کے ان مطالبات میں سے ایک دو کے علاوہ ہر محب وطن،
جمہوریت پسند اورعقل مند ان کو ٹھیک کہتا ہے۔ تر قی یا فتہ ممالک میں یہ
تمام مطالبات بنیادی انسانی حقوق گر دانے جاتے ہیں اور جمہوریت کی بنیاد ہی
ان پر ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں انسانی حقو ق کے یہ بنیادی ضر
وریات اور حقوق نا جمہوری ادوار میں ملتے ہیں اور نہ ہی آمر یت میں دیے گئے
ہیں جس کی وجہ سے لوگو ں کوجمہوریت اور آمر یت میں کوئی فرق محسوس نہیں
ہوتا۔آج عوام اس نظام جمہوریت سے تنگ آچکی ہے جس میں عام آدمی کو بنیادی
حقوق ہی نہیں مل رہے ہیں ۔ ایک مہینے کے بعد بھی دھر نا دینے والوں کے جوش
و جذ بے میں کمی نہیں آئی بلکہ نو جوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین ، بچے ، بو
ڑھے ، امیر و غر یب ، مڈل اور لو ئر کلاس سمیت ہر مکتب فکر کے لوگ نہ صرف
ان د ھر نوں میں شر یک ہو تے ہیں بلکہ ہر طبقے کے لوگوں میں اپنا اپنا جوش
و جذبہ اور ولولہ مو جود ہے جن کو دیکھتے ہوئے یہ لگنے لگتا ہے کہ عنقریب
نیا پاکستان بننے والا ہے آنکھوں میں خواب لیے یہ لو گ تصور کر بیٹھے ہیں
کہ نئے پا کستان میں تمام بنیادی انسانی حقوق ملیں گے ‘ہر طرف خوشحالی اور
امن ہوگا، انصاف کا بول بالا ہو گااور بے روزگاروں کو روزگار ملے گا ۔
راولپنڈی اسلام آباد جیسے شہر میں سی این جی بندش ختم ہو جائے گی لیکن جوں
ہی انقلاب اور آزادی مارچ کے دھر نوں سے نکل کر پاکستان کے عملی زندگی اور
حقائق کو دے کر امید ما یوسی میں بدل جاتا ہے کہ آیا یہ ممکن ہے کہ نیا پا
کستان ان دھر نوں سے بن جا ئیگا ‘ عوام کو جمہوریت کے ثمرات مل جائیں گے؟
سچ تو یہ ہے کہ آج بھی ہمارے ہسپتالوں میں مر یضوں کوبیڈ دستیاب نہیں ،
علاج معالج کے جد ید مشینری تو دور پرانی بھی خراب پڑی ہے ۔ تعلیم کی بات
تو ہر حکومت کر تی ہے لیکن سکول، کالجز اور سر کاری یو نیورسٹیز میں خود
ساختہ فیس سسٹم بھی قائم ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر نا اب
ناممکن ہو نے جارہا ہے ۔ پولیس ، پٹواراور عدالتوں کا نظام بھی ہمارے سامنے
ہیں ۔
اگر حکمرانوں نے جمہور یت کے بنیادی اصولوں پر عمل اور سیاسی فیصلوں میں
لچک کا مظاہر نہ کیا تو نیا پا کستان کیا بنے گا ‘ موجودہ نظام کے ہاتھوں
سے جانے کے خدشے کو تقو یت مل رہی ہے ۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام جمہوریت
پسند اور سیاسی جماعتوں کے سٹیک ہولڈرز آگے آئیں اور ایک سوشل کنٹر یکٹ
سائن کر یں کہ جس میں عام آدمی کے مسائل کا حل ہو اور بنیادی انسانی حقوق
جن میں سب سے اول پورے ملک میں صحت اور تعلیم فری دینے کا اعلان موجود ہو
جس سے ہم پر انے پاکستان سے نئے پاکستان کی جانب سفر کا آغاز کر سکتے ہیں
اور دھر نا دینے والوں کے مطالبات بھی پورے ہو سکتے ہیں۔ |
|