ایک صاحب نے اپنی بیوی کا نام شادی کے ابتدائی دنوں میں محفوظ کیا 'ڈئر" کے نام سے
پھر کچھ وقت بعد سیو کیا "بیوی" کے نام سے اور پھر مزید کچھ وقت بعد نام کر لیا
"غلط نمبر" اور ایک وقت وہ آیا کہ جب نام رکھ دیا "مسئلہ" زندگی میں مسائل آنا اسی
طرح لازم و ملزوم ہے جس طرح لازم آپکے ہاں ایک "مسئلے" کا آنا۔
مسائل انسان کی زندگی میں نہ ہو نہیں سکتا ہر ایک کو اپنی اووقت و استطاعت کے حساب
سے مسائل ملتے ہی رہتے ہیں اور زندگی انھی مسئلوں کو جھیلتے جھیلتے اختتام پزیر ہو
جاتی ہے۔
زندگی میں پریکٹیکل اپروچ یہی ہے کہ انسانمسائل کو حل کرنے کی عادت اور سوچ ڈالے
مگر اس ضمن میں یہ بات جاننا بھی ضروری ہے کہ انسان کو مسائل کی اقسام اور توجہ طلب
شدت کا بھی اندازہ ہو سکے تاکہ انسان اپنی زندگی کے مسائل کے بھنور میں بہہ کر
اکلوتی زندگی کھو نہ دے بلکہ اس سے لطف و اندوز ہونا بھی سیکھ سکے۔
۱۔ سب سے پہلے تو یہ بات جاننے کی اشد ضرورت ہے کہ مسئلہ کیا ہے؟ جی ہاں اکثر ہی
مسئلے کا پتہ نہیں ہوتا اور ہم کسی اور چیز کو مسئلہ سمجھ کر اس میں دل نہیں لگا
پاتے۔۔۔۔۔پڑھنے کو دل نہیں چاہتا، ہو سکتا ہے کہ بندہ نکما نہ ہو بلکہ مضمون شدید
نہ پسند ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کام پر جانے کا دل نہیں چاہتا ہو سکتا ہے کہ کام پسند نہ ہو
جاب بدلنے کی ضرورت ہو نہ کہ ہاتھ پیر چھوڑ کر ہی بیٹھ لیا جائے-
۲۔ مسئلے کی وجہ کیا ہے؟ دوسروں کی چھوٹی سے چھوٹی بات پر غصہ آتا ہے۔۔۔۔۔۔ہو سکتا
ہے اپنی حس مزاح ہی بے حس ہو، اپنا بلڈپریشر اتنا ہائی رہتا ہو کہ اس وجہ سے غصہ
آتا رہتا ہو یا بس دوسروں پر رعب ڈالنا مقصود ہو۔ بس وجہ کا جاننا مسئلے کی
گھمبیرتا کو کم کر دیتا ہے۔ وجہ کو جان کروجہ ختم کرنے کی کوشش کرنا مسئلہ کم
کردیتا ہے-
۳۔ مسئلہ زندگی کو متاثر کس حد تک کر رہا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کے لئے مستقل سر درد ہے
اور ہر وقت آپکے ساتھ ساتھ موجود ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔بیوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی چپکو دوست جس سے
جان چھڑانا چاہیں اور وہ جان چھوڑنے کے لئے مان نہ رہا ہو۔ اگر تو زندگی میں مسئلے
کا ساتھ ہر وقت کا ہے تو چیک کر لیں کہ دن کے چوبیس گھنٹے میں سے دس گھنٹے آُکے
ساتھ ہو اور چوبیس گھنٹے اس مصیبت پر غصہ کرکے باقی کے چودہ گھنٹے بھی برباد کر لیں
اب یا تو مستقل طور پر جان چھڑاؤ
یا
خود کو یہ بتا نا شروع کر دو صبح دوپہر شام رات کہ "اس شخص سے تعلقات بہتر ہو رہے
ہیں " ایک وقت آئے گا کہ تعلقات واقعی بہتر ہو گئے ہوں گے۔
۴۔ مسائل کی درجہ بندی بھی کی جاسکتی ہے۔ کچھ فوری حل کئے جاسسکتے ہیں ۔ پنکھا خراب
تو ٹھیک کرالیا۔
کچھ مکمل ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ لوڈ شیڈنگ ہے تو یو ہی ایس لگا لیا۔
کچھ کبھی ٹھیک نہیں ہو سکتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان سے لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کا امکان دور
دور تک نہیں۔
اس طرح کی چیزوں کے ساتھ صرف سمجھوتہ کیا جاسکتا ہے۔ مگر تھوڑا مسکرا کر
۵۔ کچھ مسئلے اصل میں مسئلے نہیں ہوتے وہ صرف و صرف انسان کے دماغ میں انسان کو صرف
خوف زدہ کرنے کے لئے آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ہائے کہیں زندگی نہ چلی جائے، ہائے کہیں چوری
نہ ہو جائے ہائے کہیں یہ نہ ہو جائے ہائے کہیں وہ نہ ہو جائے۔
صرف خدا پر یقین کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
|