پاکستان سے کچھ صاف صاف باتیں

جسن وقت ہندوستان کا جنت نشان خطہ جموں و کشمیری قدرتی آفات،سیلاب و بلا ،بیماری و لاچاری اور متعدد مشکلات سے دو چار ہے۔چاروں طر ف سڑی گلی لاشوں کے انبار لگے ہیں یا زندہ بچ جانے والے محروم وپریشان لوگوں کی آہیں ہیں، ایک دردناک قیامت وہاں سے گزری ہے، ایسے وقت میں پاکستا ن سے کچھ سوالات کر نا چاہتا ہوں اورکچھ باتیں صاف صاف کہنا چاہتاہوں ۔

’’پاکستان فرخندہ حال‘‘ شاد ہی آپ کا کو ئی دن ایسا گزرتا ہو گا جب آپ جموں سے سری نگری تک کے علاقوں پر اپنی ملکیت کے بارے میں نہ سوچتے ہوں ہوں گے ۔ یہاں تک کہ آپ کا تصور ہے کہ آپ جموں و کشمیر کے بغیر ادھورے اور ناتمام ہیں ،جموں و کشمیر آ پ کا اٹوٹ حصہ ہے جسے ہندوستان نے غصب کر رکھا ہے ،اسی لیے آپ کے ’’شاہین‘‘سر حد پر بین الاقوامی ضابطوں و قوانین کو پاش پاش کر کے فائرنگ کر تے رہتے ہیں اور ہندوستانی افواج کو پیچھے ہٹانے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں ،کبھی کبھی اپنے تر بیت یافتہ نوجوانوں کو جموں و کشمیر کے علاقو ں میں درانداز کر دیتے ہیں ۔میں آپ سے کہنا چاہتاہوں کہ جب وہ آپ کا محبوب علاقہ جس کے لیے آپ یہ سب کرتے ہیں اور جسے اپنا اٹوٹ حصہ کہتے ہیں وہی خطہ بھیانک سیلاب اور تباہی کی زد میں ہے۔وہاں کے عوام زندگی اور موت کے درمیان لٹکے ہو ئے ہیں اوربیماری و پریشانی کے عالم میں تمام دنیا کی طرف بغرض امداد حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں اس وقت آپ کیوں جموں وکشمیر سے خود کوالگ رکھے ہو ئے ہیں ،حد تو یہ ہے کہ اس تباہی و برباد ی پرافسوس کا ایک لفظ بھی نہ آپ کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زبان سے نکلا اور نہ دیگر جماعتوں کے سربراہوں نے اس غم و مصیبت میں کشمیریوں کی مزاج پرسی و زبانی دلنوازی کی۔نیز نہ ہی تلافی مافات کی غرض سے ہندوستان کی امداد ی کوششوں میں آپ کی جانب سے کوئی پیش کش ہوئی ۔

یہ آپ کا کیسا رخ اور بے زاری ہے ؟کیا آپ کو انسانوں کے غم کا احساس نہیں ہوتا ؟کیا آپ کا دل پتھر کا ہو گیا ہے ؟یا آپ نے محض ’جموں کشمیر ‘ہتھیانے کا پر و پیگنڈہ کر رکھا ہے؟آپ کا یہ غیر انسانی رویہ بہت سے سوالات کھڑے کر تا ہے نیز آ پ کے ’’ناپاک ‘‘ارادوں کا پردہ بھی فاش کرتا ہے۔

آپ کا موجود ہ رویہ اورکشمیری سیلاب متاثرین کی جانب سے مسلسل عدم توجہی آپ کے ذہنی فتور کا پتہ دیتی ہے۔آپ صرف ایسے ہی جموں کشمیر پر اپنا قبضہ جمانا چاہتے ہیں جو ہرا بھرا اور خوشحال ہو یا اس کے باشندے مصیبت و پریشانی سے دوچار نہ ہوں اور اگر اس کی موجودہ صورت حال ہوجائے تو آپ کسی جموں کشمیر کا نام بھی نہیں جانتے اور نہ آپ کو کسی ایسے کشمیر کی ضرورت ہے۔․․․․ہے نا یہی بات !
آپ سیاسی نقطۂ نظر اور جغرافیا ئی اقدار کے حوالے سے تو بد عنوان ثابت ہو گئے بلکہ بد نیت بھی ․․․․․اب آپ سے انسانیت ، اسلامیت اور پڑوسی ہونے کے حوالے سے کچھ کہنا چاہوں گا۔

آپ یہ بات بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ آزادی ہند اور آپ کی تعمیر کے اعلانات کے وقت ایک نعرہ بڑی شدت سے فضاؤں میں گونجا ہوا تھاجو مسلم لیگ نے آپ کی جانب عوامی رجحان کی غرض سے دیا تھا۔پھر وہ آپ کی پہچان بھی بن گیا۔’’پاکستان کا مطلب کیا ،لا الہ الا اﷲ‘‘ یعنی آپ کی تعمیر اس نقطۂ نظر پر کی جارہی تھی جس پر مدینہ منورہ کواستوار کیا گیا تھا ۔آپ کومدینہ منورہ کی انسانیت نوازی کا بھی بخوبی علم ہوگاکہ کہیں باہر سے مدینہ طیبہ کو خبر ملتی کہ آس پاس کے علاقوں یا روم وفارس کے دوردراز علاقوں میں کمزوروں ،مظلوموں اور بے بسوں پر افتاد پڑی ہے تو مدینہ منورہ ’’فکر جہاں‘‘ کر کے اپنے جگر گوشوں کو حق و انصاف کی لڑائی کے لیے بھیجتا تھا۔مگر آپ مدینہ منور ہ کی اس عظیم صفت سے محرو م ہو گئے نیز آپ نے خود غرضی کو اپنا لیاہے :
’’مجھے فکر جہاں کیوں ہو جہاں تیرا ہے یا میرا․․․!!

دوسری بات یہ کہ آپ کو ’’پاکستان‘‘ کا نام دیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہر طرح کی غیر انسانی سو چ فکر سے پاک اورکفریات و خمریات سے مبرّا، اسلامی و الٰہی نظریات و تعلیمات کاپر تو ہیں۔مگر افسوس ہوتا ہے کہ آپ اسم بامسمیٰ نہیں بن سکے بلکہ خود غرض اور مطلب پرست حکمرانوں یا سیاست دانوں نے آپ کی صورت مسخ کر دی۔نہ صرف غیر انسانی سوچ سے بھر ے ہو ئے ہیں بلکہ کفریات و خمریات آپ کے نزدیک معمولی چیزیں ہیں اور اسلامی و الٰہی نظریات کے لیے آپ کے یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔

چلو آپ سب کچھ ہیں ،مدینہ منورہ کا پر تو ہیں ،پاکستان ہیں، مگر کیا ایک اچھے پڑوسی بھی ہیں ؟اس سوال کا جواب آپ کا ہی دل ’’نا ‘‘میں دے گا۔یعنی آپ نے ہندوستان پر پڑی اس مصیبت میں ایک پڑوسی کی حیثیت سے بھی کو ئی مدد نہیں کی ۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔آپ خود کومسلمانوں کی خداداد ریاست کہلواتے ہیں مگر آپ کے اندر مدینہ منورہ،مکہ معظمہ ،شام،عراق ، میسوراور دیگر خداد اد ریاستو ں کی خو بیاں اور شان نہیں ہے ۔آپ ان سب سے محروم ہیں ۔ اب سے پہلے بھی جب کبھی آپ کا نام سننے میں آتا تھااور اب جب کہ جھوٹ سمجھی جانے والی باتیں سچ ثابت ہو گئی ہیں، آپ کا مطلب خودغرضی ،مقاد پرستی،پڑوسیوں کے ساتھ بد سلوکی و بد اخلاقی بن گیا ہے۔آپ نے ایک غیرانسانی روش اپنالی ’’اپنا اپنا دیکھوباقی بھاڑ میں جائے۔‘‘ایک دن دیکھنا یہی سوچ آپ کا سفینہ ڈبوئے گی۔

میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا ایک مسلم اسٹیٹ ہونے کا یہی تقاضا ہے کہ دنیا ئے انسانیت پر مصیبتیں آئیں اور آپ لاپروابنے رہیں ؟کیا ایک پڑوسی ہونے کا مطلب یہ ہی ہے کہ کسی کے محنت و مشقت سے تنکے تنکے جوڑ کر بنائے ہوئے گھر میں آگ لگا دی جائے؟اگر یہ نہیں تو آپ کیا کر رہے ہیں ،کبھی آپ نے سوچا ہے۔آپ جموں کشمیر کا دعوا کر تے ہیں مگر کیا کبھی آپ نے جموں کشمیر کے لیے کچھ ایسا کیا ہے جس سے آپ کے دعوے کی تصدیق ہو ؟کیا آپ جموں کشمیر کی موجودہ بد حالی پرر وئے ہیں ؟اگر آپ نے یہ نہیں کیا اور یقینا نہیں کیا تو آپ کو کوئی حق نہیں کہ’’ جموں کشمیر میرا ہے جموں کشمیر میراہے‘‘ کہتے رہیں ۔آپ کو اس جانب نظر اٹھانے کی بھی اجازت نہیں دی جاسکتی اور آپ کو یہ علاقے تو قیامت تک نہیں مل سکتے ۔

آپ یا درکھیے!جغرافیے اور علاقے تبھی کسی کے ہوتے ہیں جب کوئی انھیں کچھ دیتا ہے ۔آپ جیسے خود غرضوں اور مطلب پرستوں کے حق میں محرومی اور نامرادی کے سوا کچھ نہیں آسکتا ۔

احســاس
’’پاکستان کا مطلب کیا ،لا الہ الا اﷲ‘‘ یعنی آپ کی تعمیر اس نقطۂ نظر پر کی جارہی تھی جس پر مدینہ منورہ کواستوار کیا گیا تھا ۔آپ کومدینہ منورہ کی انسانیت نوازی کا بھی بخوبی علم ہوگاکہ کہیں باہر سے مدینہ طیبہ کو خبر ملتی کہ آس پاس کے علاقوں یا روم وفارس کے دوردراز علاقوں میں کمزوروں ،مظلوموں اور بے بسوں پر افتاد پڑی ہے تو مدینہ منورہ ’’فکر جہاں‘‘ کر کے اپنے جگر گوشوں کو حق و انصاف کی لڑائی کے لیے بھیجتا تھا۔مگر آپ مدینہ منور ہ کی اس عظیم صفت سے محرو م ہو گئے نیز آپ نے خود غرضی کو اپنا لیاہے :
’’مجھے فکر جہاں کیوں ہو جہاں تیرا ہے یا میرا․․․!!
IMRAN AKIF KHAN
About the Author: IMRAN AKIF KHAN Read More Articles by IMRAN AKIF KHAN: 86 Articles with 62241 views I"m Student & i Belive Taht ther is no any thing emposible But mehnat shart he.. View More