سیاسی سنی اور ببلو ۔ ۔ ۔
(Dr. Riaz Ahmed, Karachi)
قریشی صاحب ہمارے محلہ میں رہتے
ہیں عرصہ ہوا شادی ہوئے لیکن میاں بیوی میں نام کو پیار محبت نہیں۔ گھر کا
کوئی مسئلہ ایسا نہیں جو دونوں کے باہمی اتفاق سے حل ہوتا ہو۔ بس یوں کہیں
کہ گاڑی گھسیٹ رہے ہیں حالانکہ کوئی وجہ نہیں ان میں نا اتفاقی کی گھر میں
اللہ کا دیا سب کچھ ہے سوائے شعور کے۔
ان کے دو بیٹے ہیں سنی اور ببلو۔ پہلی اولاد ہونے کی وجہ سے سنی ماں کی
آنکھ کا تارا تو مقابلہ میں ببلو باپ کا سر چڑھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پرسوں ہمارا ان
کے گھر جانا ہوا۔ قریشی صاحب ہمارے ساتھ بیٹھے تھے کہ اندر سے آواز آئی ۔ ۔
۔ ۔ ۔ امی امی ببلو نے فرج سے چاکلیٹ چرائی ہے۔ کیا ہوا بیٹا بیگم قریشی کی
آواز آئی۔ امی اس نے بڑا والا چاکلیٹ کا پیکٹ چرا کر اپنے بیگ میں رکھا ہے۔
سنی نے ببلو کے اسے چاکلیٹ نہ دینے پر شکایت لگائی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جھوٹ مت بولو‘
ابو ابو ادھر آئیں سنی مجھ پر الزام لگا رہا ہے۔ قریشی صاحب ببلو کی ہمایت
کو اندر چل پڑے۔ کیا ہوا؟ ابو سنی نے دو جوس کے ڈبے فرج سے چرائیں ہیں اور
مجھ پر چاکلیٹ چرانے کا الزام لگا رہا ہے۔ کیوں سنی یہ کیا سن رہا ہوں میں؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ جھوٹ بول رہا ہے اس سے پوچھیں یہ کل اکیڈمی جانے کے بجائے
کہاں گیا تھا؟ سنی نے بات گھما کر ایک اور الزام ببلو پر تھونپ دیا ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ہاں ببلو جواب دو‘ مسز قریشی کی آواز آئی۔ اس سے بھی تو پوچھیں یہ خود
کہاں تھا؟ اس نے سڑک پہ کھڑی بائیک سے پٹرول چرایا اور اپنے دوست کی بائیک
میں ڈال کر کہیں چلا گیا تھا۔ اس سے پوچھیں اس کی عمر ہے بائیک چلانے کی؟
ببلو نے تابڑ توڑ حملے کئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہاں سنی یہ کیا سن رہا ہوں میں؟ یہ
قریشی صاحب تھے۔ اس کو شرم نہیں آتی مجھ پر الزام لگاتے ہوئے یہ تو خود چور
ہے اس نے کل ہی آپ کے لاکر سے دس ہزار روپے نکالے ہیں پوچھیں اس سے کیا
عیاشی کرنی ہے اس کو ان پیسوں سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سنی کے الزام پہ مسز قریشی کو
موقعہ مل گیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیوں ببلو یہ کیا حرکت کی تم نے جواب دو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ببلو کب چپ رہنے والا تھا اس نے بھی بھانڈا پھوڑا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پہلے اس سے یہ
تو پوچھیں میرے پاس چابی آئی کہاں سے؟ اس نے خود ابا کے لاکر کی دوسری چابی
بنوا رکھی ہے۔ آئے دن اس میں سے پیسے نکالتا ریتا ہے اور الزام لگا رہا ہے
مجھ پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس پر قریشی صاحب بیگم پر برس پڑے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ سب تمہارا
کیا دھرا ہے۔ تم نے سنی کو بے جا لاڈ سے بگاڑ دیا ہے اور اب وہ ان اوچھی
حرکتوں پر اتر آیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایسی کوئی بات نہیں میرا سنی ایسا نہیں ہے
آپ تو ہر وقت میرے سنی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اپنے ببلو کے کرتوت نہیں
دیکھتے آپ کو۔ ایک وہی معصوم دکھتا ہے ساری دنیا۔
.
قریشی صاحب اور ان کی بیگم اتنے سنجیدہ الزامات پر بجائے اس کے کہ دونوں
بچوں کو کان سے پکڑ کر معاملہ کی تہہ تک پہنچتے اور جس پر جو حرکت ثابت
ہوتی اس کی ان کو سزا دیتے آپس میں الجھنے میں مصروف تھے اور قریشی صاحب
ببلو کو اور ان کی بیگم سنی کو معصوم اور بے قصور ثابت کرنے پر تلے ہوئے
تھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سنی اور ببلو تو ایک عرصہ سے دونوں کے کشیدہ تعلقات اور عدم
یکجہتی کا فائدہ اٹھا رہے تھے دونوں نے پھر اس کا فائدہ اٹھایا اور یہ کم
سن بھائی ہمارے سامنے سے ہوتے ہوئے گھر سے باہر نکل گئے دونوں کے ہاتھوں
میں چاکلیٹ اور جوس کے ڈبے اور چہروں پر شیطانی مسکراہٹ تھی۔ جیبوں میں
کتنے پیسے تھے یہ تو ہمیں نہیں پتا لیکن ان کے چہروں کی خوشی اور اطمنان
بتا رہا تھا کہ کافی ہوں گے۔
.
ہمیں ان میاں بیوی کے یوں الجھنے سے شرم آ رہی تھی لیکن انہیں اپنی جگ
ہنسائی کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔ ہم نے ان کے شور شرابے میں ٹی وی آن کردیا
کہ وہ محسوس نہ کریں کہ ہم ان کی گفتگو سن رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دیکھا تو
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی کاروائی چل رہی تھی اور حزبِ اختلاف اور
اقتدار ۔ ۔ سنی اور ببلو بنے ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے تھے کیونکہ
انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان کی عوام بھی مسٹر اینڈ مسز قریشی ہی ہیں۔
.
حکام کہیں
رہتے ہیں قابو میں‘ گر
یکجہتی نہیں |
|