کڑیاں ملائی جائیں اور نقطے جوڑے
جائیں اسرار کے پردوں میں چھپے دھرنوں اور ان کے لیڈران گرامی کے مقاصد کسی
حدتک واضح ہوجاتے ہیں شکوک وشبہات یقین میں بدل رہے ہیں اور گومگوئی کیفیت
میں مبتلا قوم اب یکسو ہوتی جارہی ہے کہ اس سے کیا کھیل کھیلا جارہا ہے یہ
ایک حقیقت ہے کہ ان دھرنوں نے پاکستان کی سیاست ہی نہیں معیشت اور اخلاقیات
پر ایسا داغ لگادیا ہے جس مٹنے میں شاید طویل عرصہ لگے کتنی عجیب بات ہے کہ
بعض افراد جو ریاست کے اداروں کی شان میں دن رات قصیدہ پڑھتے ہیں اور ان پر
کوئی آنچ نہ آنے دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں ان کے سامنے ڈنڈا
بردارافراد نے باقاعدہ منصوبے بندی کے تحت پیشگی اعلانات کرکے ریاست کی
علامت اداروں پر حملے کئے ٹی وی اسکرینوں پر ان کے یہ پرتشدد مظاہرے پوری
دنیا میں دیکھے گئے جن لوگوں کو جھوٹے خواب دیکھائے گئے ان کی آنکھیں کھل
گئیں ان دھرنوں نے پاکستان کی سیاست میں نفرت اور غلیظ زبان استعمال کرنے
کی جو روایت ڈالی ہے وہ آئندہ کئی سال تک قوم کو خوفزدہ رکھے گی اور اسکے
نفسیاتی اثرات سے نکلنے میں بھی بہت وقت لگے گا صحافی ہونے کا دعویٰ کرنے
والے بعض افراد نے یہ ثابت کیا وہ اپنے ذاتی وکاروباری مفادات کیلئے کسی
حدتک جاسکتے ہیں اور انہیں کسی کے بھی خلاف حتیٰ کہ جمہوریت کے خلاف بھی
استعمال کرنا کتنا آسان ہے دن رات ٹی وی پر اخلاقیات اور جمہوریت کی
پاسبانی کے لیکچر دینے اور خود کو قابل احترام سمجھنے والے ان افراد کی
قلعی بھی کھل چکی ہے۔ ان دھرنوں اور ان میں استعمال کی گئی غلیظ زبان سے جس
خراب صورتحال نے جنم لیا ہے اس میں خیر کا ایک پہلو یہ نکلتا ہے کہ جس
پارلیمنٹ پر لعن تعن ہی نہیں اسے نیچا دکھانے کی بھی کوشش کی جاتی تھی اس
نے بحیثیت مجموعی حالیہ بحران میں ثابت کیا ہے کہ سیاست دانوں نے حالات سے
بہت کچھ سیکھا ہے اب وہ جمہوریت کے خلاف کسی سازش کا حصہ بننے کو تیار نہیں
ہیں۔ دوسری جانب گنتی کے چند افراد جن پر ہمیشہ سے جمہوریت کے خلاف سازش
کرنے کے الزامات لگتے رہے۔ انہوں نے اپنے رویوں اور بیانات سے یہ الزامات
سچ ثابت کر دکھائے۔ دھرنے والوں کی ڈوریاں کہیں اور ہلائی جاتی ہیں۔
پاکستان کے موجودہ حالات جمہوریت کے تحائف دیتے ہیں۔ جس میں کرپشن، مہنگائی،
اقتصادی اور توانائی بحران مگر جمہوریت کا حسن یہ ہے ملک کی بقاء جمہوریت
میں ہے۔ احتجاج اور دھرنا ہر سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے۔ جب دھرنوں میں
ہٹ دھرمی کا عنصر شامل ہوتے، دھرنے اور احتجاج آمریت میں تبدیل ہو جاتے ہیں
جو جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔ پاکستان میں جمہوریت ہمیشہ آمریت کے لبادے
میں آئی ہے۔ جب ملک میں اصل جمہوریت آئے گی تو ملک کے دیرینہ مسائل بھی
احسن طریقے سے حل ہونگے۔ جب تک ملک سے غربت اور جہالت کا خاتمہ نہیں ہوتا۔
پاکستان کی جمہوریت اصلی حالت آ ہی نہیں سکتی۔ اس کے لیے ملک کے سیاست
دانوں کے ساتھ ساتھ قوم کی بھی اہم ذمہ داری ہے۔ قوم کو بیدار کرنے کی
ضرورت ہے۔ قوم کو ایسے لیڈر کی ضرورت کی سوچ قائداعظم جیسی ہو۔ |