پاکستان اور بھارت ہمسایہ ممالک ہیں، دونوں ممالک کے
درمیان اکثر تعلقات خراب رہتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی خرابی
کی سب سے بڑی وجہ بھارت کا کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ہے۔ پاکستانی حکومتوں
نے کئی بار بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کی، لیکن ہمیشہ
بھارت کی ہٹ دھرمی اور جارحانہ رویہ آڑے آجاتے ہیں۔ ان دنوں ایک بار پھر
کشمیر کے حوالے سے بھارت کی ہٹ دھرمی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم
پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 69 ویں
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے اور اس مسئلے
کا حل تلاش کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔ اہل کشمیر آج بھی اس حق خود
ارادیت کے منتظر ہیں جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے آج سے 66 برس پہلے ان سے
کیا تھا، پاکستان مسئلہ کشمیر پر پردہ نہیں ڈال سکتا، بھارت کے سیکرٹری
خارجہ مذاکرات منسوخ کرنے سے مایوسی ہوئی۔ بھارت سمیت تمام ہمسایوں سے
برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم نے فلسطین،
شام اور افغانستان سمیت مسلم ممالک کے حوالے سے بھی جاندار موقف اختیار کیا۔
کشمیری قیادت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نوازشریف کے خطاب
کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے مسئلہ کشمیر پر ایک فریق کی حیثیت
سے اپنا ٹھوس موقف پیش کرکے کشمیری عوام کی صحیح ترجمانی کی ہے۔ کل جماعتی
حریت کانفرنس (گیلانی گروپ) کے سربراہ سید علی گیلانی نے کہا کہ پاکستان نے
جنرل اسمبلی میں کشمیر کے مسئلے کو اس کے تاریخی پس منظر میں پیش کیا ہے،
جس سے کشمیری عوام کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کشمیر پر
ٹھوس موقف اختیار کرکے کشمیری عوام کی ترجمانی کرکے ان کے زخموں پر مرہم
رکھا ہے۔ خطے میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر سے مشروط ہے۔ مسئلہ
کشمیر حل کیے بغیر امن کا حل ناممکن ہے۔ بھارت کو اپنی ہٹ دھرمی ترک کرکے
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ کل
جماعتی حریت کانفرنس (میر واعظ گروپ) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے
نوازشریف کے جنرل اسمبلی میں خطاب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے
دو ٹوک موقف اپنانے سے بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل پر دباﺅ بڑھ جائے گا۔
بھارت کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ پورا کرے۔ جموں و کشمیر
ماس موومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے بھی وزیراعظم نوازشریف کے خطاب کو
سراہاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کشمیر پر اپنا جاندار موقف اختیار کرکے
کشمیری عوام کے دل جیت لیے اور انہیں نیا حوصلہ دیا ہے۔ جموں و کشمیر
لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یٰسین ملک نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا ایک ہی حل ہے
کہ اسے بھارت سے الگ کردیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اٹھایا جائے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالمجید نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف کا اقوام
متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کشمیریوں کے موقف کا عکاس ہے۔ کل جماعتی
حریت کانفرنس آزا دکشمیر شاخ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم
میاں نوازشریف کے خطاب کو کشمیری عوام کی امنگوں اور جذبہ کا ترجمان قرار
دیا ہے۔ ان کے علاوہ بھی دیگر متعدد کشمیری رہنماﺅں نے وزیراعظم نوازشریف
کے خطاب کو سراہاتے ہوئے اسے کشمیری عوام کے لیے امید کی کرن قرار دیا ہے۔
جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹر ی جنرل بان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور
بھارت درخواست کریں تو عالمی ادارہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کر
سکتا ہے۔
دوسری جانب بھارتی و زیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے
خطاب میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کا فورم نہیں ہے۔ کشمیر دو
طرفہ معاملہ ہے، متنازعہ معاملات اقوام متحدہ میں اٹھانے سے مسائل حل نہیں
ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر مسائل اٹھانے سے فائدہ ہوگا یا نہیں
اس پر کئی لوگوں کو شبہات ہیں۔ پاکستان کے ساتھ پرامن باہمی مذاکرات کے لیے
تیار ہیں۔ پاکستان سے دوستی ا ور تعاون بڑھانے کے لیے ایسے سنجیدہ مذاکرات
چاہتے ہیں، جس میں دہشت گردی کا سایہ نہ ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ میں بھارتی
مشن کے فرسٹ سیکرٹری ابھیشک سنگھ نے جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ میں اس ہاﺅس کے نوٹس میں لانا چاہتا ہوں کہ کشمیری عوام نے دنیا بھر
میں تسلیم شدہ جمہوری اصولوں کے مطابق اپنی قسمت کا انتخاب کیا۔ یہ بات شک
و شبہ سے بالاتر ہے کہ کشمیری عوام ابھی تک اپنی قسمت کے فیصلے خود کر رہے
ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا اس فورم پر ایک بار پھر کشمیر کے حوالے سے
واویلا بے سود ہے، کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کی
بجائے منفی پیغام گیا ہے۔ کشمیر کے بارے میں نواز شریف کے ریمارکس حقائق کے
منافی ہیں۔ بھارتی جنتا پارٹی نے کشمیر کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف کے
ریمارکس کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو شملہ معاہدے
اور لاہور اعلامیہ کے حقائق سے آگاہ ہونا چاہیے۔ نواز شریف نے جنرل اسمبلی
سے خطاب کے دوران کشمیر بارے جو کچھ کہا اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ پاکستان
کی یہ پرانی عادت ہے کہ اقوام متحدہ کے فورم پر راگ الاپتا ہے۔ پاکستان کو
چاہیے کہ وہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ بارے دوبارہ آگاہی حاصل کرے،
تاکہ اس پر یہ واضح ہو سکے کہ مسئلہ کشمیر کے صرف دو بنیادی فریق پاکستان
اور بھارت ہیں، اس پوزیشن کے بعد مسئلہ اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھانے کا
کوئی جواز نہیں بنتا۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی وزیر اعظم کے بیان پر
بھارتی حکومت کی طرح بھارتی میڈیا بھی سیخ پاہوگیا اور پاکستان اور
پاکستانی حکومت کے خلاف شور مچانا شروع کردیا۔ بھارتی میڈیا نے پاکستانی
ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیزی شروع کر دی۔ بھارتی چینلز نے پاکستانی
وزیر اعظم نواز شریف کے خطاب کو آئی ایس آئی کا لکھا ہوا اسکرپٹ قرار دیا
ہے، پاک فوج اور آئی ایس آئی پرکڑی تنقید کی اور کہا کہ نواز شریف کی جانب
پاکستان کی کشمیر سے متعلق پرانی پالیسی کا واضح اظہار اس بات کا ثبوت ہے
کہ پاکستان میں طاقت آج بھی فوجی اداروں کے پاس ہے، یہی ادارے پاکستان کی
خارجہ پالیسی طے کرتے ہیں، وہ کبھی بھی بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے
خواہاں نہیں ہیں۔
مبصرین کے مطابق کشمیر کا تنازع خود بھارت اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا،
جہاں یہ قرارداد منظور کی گئی تھی کہ وادی کشمیر میں عوام کی رائے معلوم کی
جائے کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا
چاہتے ہیں۔ تاہم بھارت نے وہاں فوج بھیج کر قبضہ کر لیا۔ جب کہ مجاہدین نے
کشمیر کے ایک حصے کو آزاد کرا لیا، جو آزاد کشمیر کے کہلاتا ہے۔ بھارت نے
اپنے مقبوضہ علاقے میں جعلی قسم کا نام نہاد الیکشن کروا کے اعلان کیا کہ
کشمیریوں نے بھارت کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے اور کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ
ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی آئین کی دفعہ 370 کے تحت
ایک خصوصی درجہ دیتے ہوئے بھارت میں شامل کر لیا، لیکن اس جعل سازی کو
کشمیری حریت پسندوں نے مسترد کر دیا اور وہاں آزادی کی تحریک شروع ہوئی۔
واضح رہے کہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں
اضافے کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا اور اس کی
حامی طاقتیں اس آڑ میں بھارت کو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق دلانا چاہتی
ہیں۔ اصولی طور پر بھارت کے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ طرز عمل کو دیکھتے
ہوئے اس کو اس قدر اہم حیثیت ہر گز نہیں ملنی چاہیے، ورنہ تو وہ اپنے قرب
وجوار کے ممالک کا ناطقہ بند کر دے گا۔ اس وقت بھارت کے اپنے کسی بھی پڑوسی
ملک کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہیں ہیں۔ لہٰذا اس حوالے سے بھی میاں نوازشریف
نے بجا موقف اختیار کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف
نے اپنی تقریر میں بالکل بجا فرمایا کہ اگر عالمی برادری متفقہ فیصلہ کر کے
بھارت پر دباﺅ ڈالے تو یہ تنازع انتہائی مختصر وقت میں حل ہو سکتا ہے۔
لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری پاکستان کی بات سنے اور جنوبی
ایشیا کے اس قدیم تنازع کو فوری حل کروانے کی کوشش کرے۔ |