اقوام متحدہ کے قیام کو ستر سال ہوچکے ہیں۔ہر سال ستمبر
میں اقوام متحدہ کے صدر مقام پر اجلاس ہوتا ہے جس میں اقوام متحدہ میں شامل
جماعتوں کے سربراہان شرکت کرتے ہیں اورجو اپنے اپنے ملک کو درپیش مسائل
اورایک دوسرے ملکوں سے گلے شکوے بیان کیے جاتے ہیں۔ پھر مل بیٹھ کر ان
مسائل کا حل نکالا جاتا ہے مگر آج تک اقوام متحدہ نے مسلمان ممالک کے کوئی
بھی مسائل حل نہیں کرائے۔ بھارت کے ساتھ قیام پاکستان سے آج تک کشمیر کا
تنازعہ چلا آرہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس کے متعلق قرارداد بھی منظور کی مگر
آج تک وہ ان قرار دادوں پر عمل نہیں کراسکا۔ اگر یہ ہی قرار داد کسی اسلامی
ممالک کے خلاف منظور ہوتی تو تمام غیر مسلم طاقتیں ان کو کب کا عملدرآمد
کراچکی ہوتیں۔
اگر میں یہ کہوں کہ اقوام متحدہ نہیں بلکہ یہ من پسند اقوام متحد ہیں تو
غلط نہیں ہوگاکیونکہ اقوام متحدہ اب امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے ہاتھوں
ہیک (Hack)ہوچکی ہے۔اقوام متحدہ سے اب مسلم ممالک کو انصاف کی امید نہیں۔
اقوام متحدہ میں شامل بعض ممالک، مسلم ممالک میں دخل اندازی کرنا اپنا فرض
سمجھتے ہیں مگر بھارت سے کشمیر کے موضوع پر جنگ تو بہت دوربلکہ بات کرنابھی
گوارہ نہیں کرتے۔
حال ہی میں ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے وزیراعظم پاکستان نے خطاب
کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں کشمیر کا مقدمہ اس طرح پیش کیا جیسے بھارت کو
آئینہ دکھا دیا ہو۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’ پاک بھارت خارجہ
سیکریٹری مذاکرات ایک اچھاموقع تھاجسے کھودیا گیا۔ 6دہائیوں پہلے اقوام
متحدہ نے کشمیرمیں استصواب رائے کیلیے قراردادمنظورکی تھی۔ کشمیریوں کی کئی
نسلوں نے زندگیاں قبضے، تشدد اور بنیادی حقوق کیاستحصال کے سائے میں بسرکیں۔
خاص طورپرکشمیری خواتین کوبے پایاں مصائب اورتذلیل کاسامناکرناپڑا۔ کشمیرکے
عوام آج بھی اس وعدے کی تکمیل کے منتظرہیں۔ کشمیرکابنیادی مسئلہ حل
کرناہوگا۔یہ عالمی برادری کی ذمے داری ہے۔ مسئلہ کشمیرپرتب تک پردہ نہیں
ڈال سکتے جب تک کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوجائے۔ کشمیری عوام
کے حق خودارادیت کی حمایت مسئلے کافریق ہونے کے نا طے پاکستان کی ذمے داری
ہے۔ پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے کام کرنے کوتیارہے۔
‘‘
کشمیر کے علاوہ خطے کے دیگر مسائل پر بھی میاں نواز شریف نے ناصرف گہری نظر
رکھی بلکہ ان کے مسائل حل کرنے کا بھی واضح حل بیان کیا۔ بقول میاں نواز
شریف کے کہ ’’پاکستان نے د ہشتگردی کے خاتمے کے لیے بڑافوجی آپریشن شروع
کیا۔ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف
جنگ میں پاکستان نے بڑانقصان اٹھایا۔ پاکستانی قوم اپنی فورسز کے ساتھ ہے۔
ہمیں ایک دوسر ے کے احساسات اورجذبات کاخیال رکھناچاہیے۔ پاکستان اپنے
افغان بھائیوں کیساتھ یکجہتی کااظہارکرتاہے۔ افغانستان کے عوام کوکامیاب
انتخابی عمل کی تکمیل پرمبارکبادپیش کرتے ہیں۔ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کردارا د ا کرتے رہیں گے۔ افغانستان کوحریف کے
بجائے اسٹریٹجک تعاون کامرکزبنناچاہیے۔‘‘
نواز شریف نے جس طرح جنرل اسمبلی میں کشمیر کا مقدمہ پیش کیا اس سے ثابت
ہوگیا کہ پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو پس پشت نہیں ڈالا بلکہ آج بھی
کشمیرکا مسئلہ سب سے اہم ہے کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ وہ لوگ جو
کل تک یہ کہہ رہے تھے کہ پاکستان بھارت سے دوستی کے چکر میں کشمیر کو بھول
چکا ہے اور وہ سابقہ حکومت جو بھارت کو پسندیدہ ملک قراردینے والے تھے
نوازشریف کے جنرل اسمبلی میں اس خطاب نے ان کے سپنے چکنا چور
کردیے۔وزیراعظم پاکستان نے ثابت کردیا کہ مسلم لیگی حکومت کشمیر کاز کو
کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتی ۔
کشمیری رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم نواز شریف کی
جانب سے مسئلہ کشمیر اٹھانے پر بے حدخوشی کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی
جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کواجاگر کیا تو بھارت
میں اس پربہت ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔لیکن کشمیری رہ نماؤں نے اس کا خیر
مقدم کیا۔کشمیری رہنما شبیر شاہ نے کہا کہ’’ اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی
آواز اٹھانے پر وزیراعظم نوازشریف کے مشکور ہیں۔ یقین تھا کہ پاکستان
کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا ۔ اس مسئلے کے حل کے بغیر خطے میں امن نہیں
ہوسکتا۔‘‘ کشمیر ی رہنما یاسین ملک نے کہا کہ ’’سیلاب نے کشمیر میں تباہی
مچادی لیکن بھارت امدادی کاموں پر توجہ نہیں دے رہا۔مسئلہ کشمیر کا ایک ہی
حل ہے کہ اسے بھارت سے الگ کیا جائے۔‘‘ امیر جماعت اسلامی آزاد
کشمیرعبدالرشید ترابی نے کہا کہ ’’قیامت خیز سیلاب میں بھارت نے کشمیر کو
نظر انداز کیا۔وزیراعظم نوازشریف نے کشمیری اور پاکستانی عوام کی درست
انداز میں ترجمانی کی۔‘‘
اگر اقوام متحدہ واقعی تمام قوموں کی متحدہ ہے تو پھر اس کو چاہیے کہ وہ
بھی اسکارٹ لینڈ کی طرح کشمیر میں ریفرنڈم کرائے اور دیکھ لے کہ کشمیر کی
عوام کیا چاہتی ہے۔ اگر اقوام متحدہ اپنے اوپر سے یہ لیبل ختم کرناچاہتی ہے
کہ وہ ہر ملک کے ساتھ ایک سارویہ رکھتی ہے تو فوراً کشمیر کی آزادی کے لیے
بھارت سے دوٹوک بات کرے ورنہ مسلمان یہ سمجھتے رہیں گے اقوام متحدہ
مسلمانوں کی نہیں بلکہ غیر مسلموں کی متحدہ ہے۔ |